میں بھوکا ہوں

کچرے میں پھینکی روٹیاں روز یہ بیان کرتی ہیں
پیٹ بھرتے ہی انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے
اگراﷲ پاک انسان کوپیٹ نہ لگاتا توہرشخص نبی،پیغمبریا ولی ہوتا مگراﷲ پاک نے انسان کو پیٹ لگا کرامتحان کوسخت کردیا ہے کیونکہ اﷲ پاک نے انسان کو اس وجہ سے یہ امتحان دیا کہ میرابندہ پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے مجھے بھولتا ہے یا مجھے یاد کرکے اپنے پیٹ کو ہی بھول جاتا ہے اور یہ سچ ہے جس نے اپنے رب کو یاد رکھا تورب بھی اسے یادرکھتا ہے مگرآج کے اس افراتفری کے دورمیں ہم نے ان چیزوں کوبھلا دیا ہے اوراپنے اوراپنی فیملی کے پیٹ کی بھوک پیاس بجھانے کے پیچھے تگ ودوکرتے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق 1990سے ابتک دنیا بھرکے بھوکے لوگوں کی تعداد200ملین سے زائد ہے اور80کروڑ افراد غذائی قلت کا شکارہیں اس کی وجہ ہے عالمی آبادی کا بڑھنا اور خوراک کا زیادہ انتظام نہ کرنااسی رپورٹ کے مطابق 795ملین لوگ آج بھی رات کو بھوکے سوتے ہیں اور1.2بلین لوگوں کو غذائیت کا کھانا بھی نہیں مل رہاعالمی سطح پرلوگوں کی خوراک پوری کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ 2030تک خوراک کی کمی پرقابوپایاجاسکے پاکستان کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے اورماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کو مزید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ پاکستان کے کسانوں کو زراعت کے شعبہ میں جدیدطریقہ افزائش سے ناواقفیت کا ہونا ہے اس کے علاوہ ہمارے ملک کے کسانوں کو روز بروز قرضوں میں ڈبویا جا رہا ہے نہری پانی میسرنہیں جس کی وجہ سے پیدوارنہیں اچھی آرہی اسی وجہ سے ملک پاکستان کی طرح کسان بھی قرض اتارنے کیلئے مزید قرض لیتا ہے اوراپنی فصل بیچنے کے بعدبھی اسکا قرض اوراس پرسود اتنا ہوتا ہے کہ وہ بڑھتا ہے کم نہیں ہوتا اسی وجہ سے ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی زراعت اورکسان کوزندہ ہی ماراجارہا ہے مگرپانی کہاں سے آئے ہمارے ملک میں پانی کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو بڑی مشکل سے پانی مل رہا ہے تو فصلوں کو کہاں سے ملے گاایک غیرسرکاری ادارے واٹرایڈ کی رپورٹ کے اعدادوشمارکے مطابق 6,3000000 چھ کروڑ تیس لاکھ دیہاتوں کوجوکہ برطانیہ کی مجموعی آبادی سے زیادہ تعداد ہے کو روزمرہ کے استعمال کیلئے پینے کا صاف پانی مہیا نہیں ہے اسی رپورٹ کے مطابق چین دنیا کے دوسراسب سے بڑاملک ہے جس میں 4,4000000(چارکروڑچالیس لاکھ)لوگوں کوصاف پانی میسرنہیں جب اتنے لوگ پیاسے ہوں وہاں کی زراعت جسے ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے تواسے پانی کیسے ملے گاجب فصلوں کو پانی وقت پرنہ ملے گا توفصل کی پیداواراچھی نہ ہوگی اوراشیاء منڈی میں نہیں پہنچے گی اورعوام کو خوراک کیلئے مسائل کاسامناہوگااقوام متحدہ کے اداراے زراعت وخوراک کی رپورٹ کے مطابق دنیامیں 34ایسے ممالک ہیں جن کے پاس اپنے لوگوں کیلئے خوراک کافی نہیں ہے جن میں اکثرممالک براعظم افریقہ سے ہیں۔بھوک کی شرح کا جائزہ لینے کے بعدپتہ چلتا ہے کہ ایشیاء کے سب سے زیادہ ممالک میں بھوک خوراک کے مسائل ہیں جن کیلئے آج تک کوئی بہتراقدامات نہیں کیے گئے پاکستان کی 20کروڑ سے زائدآبادی میں سے تقریباً5کروڑ افرادایسے ہیں جنہیں پیٹ بھرکرروٹی میسرنہیں دنیا بھرمیں آنے والے خوراک کے بحران کی وجہ سے پاکستان بھی متاثرہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں روزانہ کروڑوں لوگ بھوکے سوتے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے بھوک کے شکار افرادمیں مسلسل اضافہ ہوگیا ہے اورجن کے پاس کھانے کیلئے خوراک نہیں انکی تعداد 48% تک پہنچ گئی ہے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک وزراعت کے تحت ہرسال خوراک کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کومنانے کا مقصدعالمی سطح پر خوراک کی پیدوارمیں اضافہ کرنا ہے دنیابھرکے 80کروڑ افرادجو بھوک کا شکارہیں ان 118ممالک میں سے پاکستان 11نمبرپرہے جن کی آبادی کا 22%حصہ غذائیت کی کمی کا شکار ہے مجھے یہ کہتے ہوئے غصہ بھی آ رہا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کے دعوے اوروعدے کاغذوں اورکلام تک ہی محدودرہتے ہیں جن پرکوئی عمل نہین ہوتا اور اپنے ملک کے لوگوں پر ترس بھی آرہا ہے کہ کتنے لوگ اس بھوک کی وجہ سے روز مرتے ہونگے حالانکہ ان حکمرانوں کے کسی رشتہ دارکو معمولی سا بخارہوجائے تو کئی کئی گھنٹے ٹریفک جام کروادی جاتی ہے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذکروادی جاتی ہے یا فوراًغیرملک بھیجا جاتا ہے مگرغریب لوگ مرتے ہیں تومرتے رہیں ان بے حس لوگوں کو پروہ تک نہیں ہوتی ۔پاکستان کی آبادی 22کروڑ سے زائد ہے اس لحاظ سے 2050تک یہ آبادی30کروڑ سے اوپرچلی جائے گی ایک رپورٹ کے مطابق 70کروڑ95لاکھ افرادبھوک کا شکارہیں قارائین جیسا کہ اوپربتاچکا ہوں کہ پاکستان کی کل آبادی کا22فیصدحصہ خوراک کی کمی کا شکار ہے جن میں8.1فیصدبچے پانچ سال سے کم عمرمیں ہی وفات پاجاتے ہیں پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس میں لوگ قحط جیسی زندگی گزارتے ہیں آئے روز اشیاء خوردونوش کی قیمتی بڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے عوام پرمہنگائی کا بم پھوڑاجاتا ہے اس کی وجہ سے خوراک کا بحران پایا جاتا ہے ۔

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 197972 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.