میری آواز معصوم بچے۔۔۔

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہوتلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

ہمارےمستقبل کے معمار ہماری اُمیدوں کے سہارے معصوم بچے جن کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔یہ معصوم پھول جنہوں نے اپنے جیون کی کوئی بہارنہیں دیکھی۔ انھیں بوریوں میں مار کے پھنک دیا جا تا ہے یہ سفاک قاتل کون ہیں ۔جنھیں معصوم بچوں سے محبت نہیں ہے۔کیا ان کے اپنے بچے نہیں ہیں؟ کیا انھیں اپنی مائیں یاد نہیں آتیں ۔ جو ذرا اسے دیر ہو جاتی تھی ۔تو وہ دروازے پرکھڑے ہوکر اپنے بچوں کا انتظار کرتی تھی۔ اب وہ مائیں اپنے بچوں کو خون میں ڈوبی لاشیں دیکھ کر کہاں جائیں گی ۔ان کی نظریں اپنےلعل کے انتظار میں پتھر کی ہو جایئں گی۔ کیا انھیں نہیں پتا کہ ماں کے دل کی بد دعا انسان کو دونوں جہاں میں برباد کردے گی ۔یہ معاشرہ کہاں جارہا ہے ؟یہ کون لوگ ہیں جن کا ضمیر سوگیاہے۔ یہ حیوان ہیں یہ شیطان ہیں ۔خدایا ان بھیٹریوں سے معصوم بچوں کو بچا۔۔ اس معاشرے کو ان کے ناپاک وجود سے نجات دی لا دے۔ ۔ ْْْ آمینٗٗ

نہ صرف حکومت بلکہ ہر شخص کا انفرادی ٖٖٖٖفرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اچھے برُے کی تمز سکھایئں۔انھیں بتائیں کہ کسی پر بھروسہ نہیں کرنا ہے۔کوئی آپ کو ماں باپ سےبڑھ کر پیارا نہیں ہونا چاہیے سگے چچا ، تایایہاں تک کے ما موں پر بھروسہ نہیں کریں کیسی کےساتھ کہیں نہیں جایئں بچوں پر ماں باپ کڑی نظر رکھیں کہاں جارہے ؟ ہیں۔کس سے بات کررہےہیں؟ ہمیں خوداپنے بچوں کی حفاظت کرنی ہوگی انھیں درندوں سے بچانا ہوگا۔

ہم یہ سجھتے ہیں بچےاغواکر نے والے کوئی گروہ ہیں ۔لیکن کچھ واقعات ایسے پیش آتے ہیں ۔جولوگ خاندانی دشمنی میں اپنے بھائی کے بچے کو اغواکررہے ہیں کسی کی چحچی اور اسکی ماں نے معصوم بچی کو اغوا کیا اور پھر اٗسے قتل کر کے بوری میں بند کر کے پھنک دیا شرم آتی ہے ان رشتوں پر جوچند پیسوں اور جائیداد کی خاطر کر رہے ہیں۔

سُنا ہے بچوں کو اغوا کر کے ان کے اعضاء بیچے جارہے ہیں یہ معصوم بچوں کی کسی بے اولاد کو لاکھوں روپوں کے عوض بیچ دیے جاتے ہیں یاان کو بھکاری بناکر سڑکوں پر کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ہماری حکومت سو رہی ہے۔ ہمارے ملک کے رکھوالے کیا کر رہے ہیں۔؟ اگر اب بھی ہوش نہیں ائے گا معاشرے کی بگار کو ئی نہیں روک سکتا۔ اس کے لیے ہمیں ایک ہونا ہوگا اردگرد کے ماحول پر نظر رکھنی ہوگی۔کیونکہ جب تک ہرشخص سپائی نہیں بنے گا تومعصوم بچوں کو نہیں بچا سکیں گے۔ہم اور حکومت مل کر اس مسلہ پر قابو پایئں گے انشا ہ اللہ
اے اللہ ہمارے معصوم بچوں کی حفاظت فرما۔۔

MARIA KANWAL
About the Author: MARIA KANWAL Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.