آدھی رات ادھوری محبت

رات کے دو بج رہے ہیں ۔ آدھی رات کے سناٹے میں وسوسہ ڈالنے والے کو دیکھ کر کُتے تھوڑی تھوڑی دیر میں بھونکنے لگتے ہیں ۔

کچھ لوگ اپنے دن بھر کے خیالات کو نیند کے جھونکوں میں جھونکنے لگتے ہیں ۔سماج کے چوکیدار رواج کا ڈنڈا لئے گھوم رہے ہیں کہ کہیں کوئ ہمارے حُکم سے روگردانی کئے چین کی نیند تو نہیں سو گیا ۔ کسی کی محبت اُس کے لئے کافی تو نہیں ہو گئ ۔ اتنی محنت سے ہم نے جو سبق اِن کو پڑھایا ہے کہ

اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سِوا

اُسے بھول کر چین کی بنسری نہ بجانے لگیں ۔ مصنوعی ضرورتیں دلوں میں جگا کر سوسائٹی میں ناک اونچی رکھنے کا زہنوں میں بٹھا کر اور دوسرے کی ناک نیچی کرکے اُسے لِٹا کر ، محبتوں کو مٹا کر، جو سُہانے سراب دکھاۓ ہیں وہ قائم رہیں ۔

حامد آج اکیلا ہے ۔ وہ بھیڑ میں ہوتے ہوۓ اکیلا ہے ۔ اُسے بزرگ کا کہا یاد آیا کہ "اگر تنہائ چاہیے تو بھیڑ میں چلے جاؤ " جہاں کسی کو کسی کا دیہان نہ ہو ، کوئ کسی کے لئے پریشان نہ ہو ، اپنے اپنے موبائل میں مگن کسی کو دیکھ کر حیراں نہ ہو ۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی رات کے تیسرے پہر تنہائ میں میلہ نصیب ہو جاۓ۔

حامد اس لئے بھی تنہا ہے کہ اُس کا دیھان رکھنے والی سانولی آج اُس کے پاس نہیں ہے ۔ وہ آج سماجی اُستاد سے سبق پڑھنے گئ ہے ۔ وہ اپنے اندر کی خوبصورتی اور محبت کی سادہ مُورتی کو ترک کر کے ، ظاہری میک اپ کر کے اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئ ہوئ ہے جہاں اُسے مزید سکھایا جاۓ گا کہ محبت اور سادگی کا سُکھ چھوڑ کر ، محبت کرنے والے حامد سے مُنہ موڑ کر زمانے کے دُکھ اپنے مُکھ پر میک اپ کس طرح کئے جاتے ہیں ۔ وہ حامد کو اپنی یادوں کے ساتھ تنہا چھوڑ کر چلی گئ ۔

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سِوا

حامد ابھی سوچ رہا تھا کہ محبت زیادہ بڑا بوجھ ہے یا جُدائ گہرا دُکھ ہے اور انسان کشمکش میں ہو تو کیا کرے کہ اچانک آسمان کی جانب سے آواز سُنای دیتی ہے۔

ہے کوئ اس پہر جو ہم سے کُچھ مانگے اور اُس کی آرزُو منظور ہو اور اُس کا دُکھ دُور ہو؟

اب بھی دلکش ہے تیرا حُسن مگر کیا کیجئے ۔۔۔۔۔۔
 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262740 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.