امیر تبلیغی جماعت (إنا للّٰہ و إنا الیہ راجعون)

گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ

بس ایک موتی سی چھب دکھا کر بس ایک میٹھی سی دھن سنا کر
ستارۂ شام بن کے آیا برنگِ خوابِ سحر گیا وہ

خوشی کی رت ہو کہ غم کا موسم نظر اُسے ڈھونڈتی ہے ہردم
وہ بوئے گل تھا کہ نغمۂ جاں مرے تو دل میں اتر گیا وہ

نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
یونہی ذرا کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ

کچھ اب سنبھلنے لگی ہے جاں بھی بدل چلا دورِ آسماں بھی
جو رات بھاری تھی ٹل گئی ہے جو دن کڑا تھا گزر گیا وہ

بس ایک منزل ہے بوالہوس کی ہزار رستے ہیں اہلِ دل کے
یہی تو ہے فرق مجھ میں اس میں گزر گیا میں ٹھہر گیا وہ

شکستہ پا راہ میں کھڑا ہوں گئے دنوں کو بلا رہا ہوں
جو قافلہ میرا ہمسفر تھا مثالِ گردِ سفر گیا وہ

مرا تو خوں ہو گیا ہے پانی ستمگروں کی پلک نہ بھیگی
جو نالہ اٹھا تھا رات دِل سے نہ جانے کیوں بے اثر گیا وہ

وہ میکدے کو جگانے والا وہ رات کی نیند اڑانے والا
یہ آج کیا اس کے جی میں آئی کہ شام ہوتے ہی گھر گیا وہ

وہ ہجر کی رات کا ستارہ وہ ہم نفس ہم سخن ہمارا
سدا رہے اس کا نام پیارا سنا ہے کل رات مر گیا وہ

وہ جس کے شانے پہ ہاتھ رکھ کر سفر کیا تو نے منزلوں کا
تری گلی سے نہ جانے کیوں آج سر جھکائے گزر گیا وہ

وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ

چراغ تو بجھ گیا مگر یہ چراغ وہ روشنی کر گیا ہے کہ تا قیامت آنے والی نسل مستفید ھوتی رہے گی.اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور غیر سے کچھ نہ ہونے کا یقین ‘ کا سبق کروڑوں انسانوں کو پڑھانے والے حاجی عبدالوہاب اسی کے پاس چلے گئے جس کے ’ کُن‘ پر پورا نظام قائم رہا ہے۔
عالم اسلام وقت کے عظیم قطب. ولی. مبلغ سے محروم ہو گیا.حاجی محمد عبد الوہاب صاحب تیسرے امیر تبلیغی جماعت بنے اور مدت منصب 1992 تا 18نومبر 2018
محمد عبد الوہاب (1 جنوری 1923ء - 18 نومبر 2018ء) پاکستان کی بلکہ عالمی تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر تھے۔
1922ء کو ان کی پیدائش دہلی (بھارت) میں ہوئی۔ آپ کا آبائی گاؤں گمتھلہ راؤ تحصیل تھانیسر ضلع کرنال انبالہ ڈویژن تھا۔
آپ کا تعلق راجپوت خاندان سے تھا۔ تقسیم برصغیر سے قبل انہوں نے بطور تحصیلدار بھی فرائض سر انجام دیے۔ 1947 کی
ہجرت کے بعد آپ کا خاندان پاکستان میں ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والا کے چک نمبر 331/EB ٹوپیاں والا میں آباد ہوئے۔
آپکی ابتدائی تعلیم انبالہ کے سکولوں میں حاصل کی۔ اور گریجوایشن اسلامیہ کالج لاھور سے کی جہاں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی بھی آپ کے استاد رہے تھے ۔اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ تحصیلدار بھرتی ہوگئے۔
انتدائی معلومات کے مطابق آپ نے 1944ء کے آغاز میں تبلیغی مرکز بستی حضرت نظام الدین انڈیا میں موسسِ تبلیغ حضرت جی مولانا محمد الیاس کاندھلوی علیہ الرحمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہی کے ہو رہے۔ اصلاحی تعلق مولانا عبدالقادر رائے پوری علیہ الرحمہ سے تھا اور ان سے خاندانی تعلق بھی تھا۔ آپ پاکستان میں حاجی محمد شفیع قریشی صاحب، حاجی محمد بشیر صاحب اور مولانا ظاہر شاہ صاحب کے بعد چوتھے نمبر پر تبلیغی جماعت کے امیر بنائے گئے۔أپ تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر مولانا محمد انعام الحسن کاندھلوی کی وفات پر تبلیغی جماعت میں شورائی نظام نافذ ہونے کے بعد سے عبدالوہاب صاحب عالمی تبلیغی مرکز رائے ونڈ کی شوریٰ کے امیر اور مرکزی شوریٰ تبلیغی مرکز بستی حضرت نظام الدین دہلی کے رکن ہیں۔ تقریباً 1944 سے لے کر 2018 تک 75 سال تحریکِ تبلیغ میں سرگرمی سے گزارنے کے بعد راؤ محمد عبدالوہاب صاحب نے آج 18 نومبر 2018 کو رائے ونڈ میں 96 سال کی عمر میں داعیِ اجل کو لبیک کہا۔ کسی مذہبی تحریک کے ساتھ کامل یکسوئی سے پورے 75 سال گزار دینے کی کوئی اور مثال ہمارے زمانے میں نہیں ملتی۔
حاجی عبدالوہاب نوجوانی کی عمر میں مجلس احرار اسلام کیلئے کام کرتے رہے اور تقسیم کے بعد بورے والا میں مجلس کے امیر بھی رہے۔ انہوں نے 1944 میں تبلیغی جماعت کے امیر مولانا الیاس کاندھلوی سے ملاقات کی اور اس کے بعد اپنی پوری زندگی اللہ کے دین کیلئے وقف کردی۔
حاجی عبدالوہاب مولانا الیاس کاندھلوی کے ان پہلے 5 ساتھیوں میں شامل تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی اللہ کے دین کیلئے وقف کی۔ مولانا الیاس کاندھلوی نے 1927 میں تبلیغی جماعت کی بنیاد رکھی اور اپنے انتقال (1944) تک جماعت کے امیر رہے۔بانی کے انتقال کے بعد مولانا یوسف کاندھلوی (مولف: حیاة الصحابہ) 1965 تک، ان کے بعد مولانا انعام الحسن کاندھلوی 1995 تک تبلیغی جماعت کے امیر رہے۔ مولانا انعام الحسن کاندھلوی کے انتقال کے تقریباً 2 ماہ بعد حاجی عبدالوہاب 10 جون 1995 کو تبلیغی جماعت کے امیر مقرر ہوئے اور آج (18 نومبر 2018) اپنے انتقال سے پہلے تک جماعت کے امیر رہے۔
لیکن اگر ہم پاکستان میں تبلیغی جماعت کی امارت کا جائزہ لیں تو سب سے پہلے امیر محمد شفیع قریشی صاحب تھے جن کے 1971 میں انتقال کے بعد حاجی محمد بشیر صاحب پاکستان میں تبلیغی جماعت کے دوسرے امیر مقرر ہوئے۔ 1992 میں حاجی بشیر صاحب کے انتقال کے بعد حاجی عبدالوہاب صاحب تبلیغی جماعت کے پاکستان میں امیر مقرر ہوئے اور بعد ازاں مولانا انعام الحسن کاندھلوی کے انتقال کے بعد 1995 میں دنیا بھر میں تبلیغی جماعت کے امیر بنے.
آپکے خاندانی ذرائع کے مطابق حاجی عبدالوہاب وینٹی لیٹر پرہیں، حاجی عبدالوہاب کی طبعیت پہلے ہی خراب تھی۔ ڈینگی بخار ہونے کہ باعث حاجی عبدالوہاب کی طبعیت انتہائی ناساز ہوگئی، ڈینگی بخار کی وجہ سے خون میں پلیٹ لیٹس بہت کم ہو گئے..
آپ 18 نومبر 2018ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ تبلیغی مرکز راۓ ونڈاعلامیہ کے مطابق مولانا عبد الوہاب نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
‏96 سالہ زندگی کے 80 برس اللہ تعالی کی عظمت و کبریائ اور اسی سے سب کچھ ہونے کو بیان کرتے کرتے ،مسلمانان عالم کو ایک امت بنانے کی دُھن میں ہر وقت سرگرمِ عمل ، داعی کبیر ، غم خوارِ امت حاجی عبدالوہاب صاحب رحمۃ اللہ علیہ اللہ جل شانہ کے حضور حاضر ہو گۓ۔
پاکستان آج ایک دور حاضر کے ولی کامل سے محروم ھو گیا. عالمی تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب صاحب انتقال فرما گئے ہیں اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ایسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں
مصلح امت حضرت حاجی عبدالوہاب صاحب (رائےونڈ) اللہ کو پیارے ہوگۓ
ان للہ مااخذولہ مااعطی وکل شیءٍعندہ باجل مسمی فلتصبر والتحتسب
کل نفس ذائقة الموت.....
إنا للّٰہ و إنا الیہ راجعون
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458843 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More