والدین متوجہ ھوں تو روشن مستقبل دور نہیں!!

والدین متوجہ ہوں کیونکہ اگر والدین جلد بازی کی بجاۓ صبر کا مظاہرہ کریں اور اساتذہ کے ساتھ ملکر بچوں کی بہتری کے لیے قدم بڑھائیں تو بچوں کا مستقبل روشن سے روشن تر ہو گا.... لہذا میری نوجوان نسل کے روشن مستقبل کے لیے گزارش ھے کہ برائے مہربانی والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت صرف اسکول/ٹیوشن سنٹر اور اکیڈیمیز کے سر پر نہ ڈالیں...کیونکہ میں بھی ایک اسکول سے تعلق رکھتا ھوں تو آۓ روز والدین کی طرف سے ایسے معاملات سے واسطہ رہتا ہے.... اس لیے کہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کی مکمل نیند اور ذہنی سکون کا خیال رکھیں ‏سکول سے آئیں تو وقت پر کھانا کھلائیں .اسکول میں ہونے والی سرگرمیاں ان سے ہلکے پھلکے انداز میں پوچھیں گپ شپ لگائیں اور ٹیوشن یا اکیڈمی بھیجنے سے پہلے کوئی جوس پھل یا سلاد وغیرہ کھلا کر دوبارہ ہاتھ منہ دھلا کر بھیجیں .‏بچے کو صاف ستھرے کپڑے پہنائیں اس سے بچہ ذہنی طور پر ہلکا پھلکا محسوس کرے گا-

اس کو وقت پر ٹیوشن اسکول بھیجیں تاخیر سے آنے والا بچہ بھی شرمندگی کے باعث اعتماد میں کمی کا شکار ہوجاتا ہے.‏اسکول یا ٹیوشن سے آتے ہے دوبارہ پڑھائی کی باتیں ہرگز نہ کریں.بلکہ ہلکی پھلکی گپ شپ کریں.بچوں کے کھانے پینے اور سونے کے اوقات طے کریں.تفریح کے لئے کمپیوٹر اور کارٹونز کی بجائے کھیل کود بہتر ہے.‏اگر کھیل کود باہر ممکن نہیں تو گھر کے اندر کھیلنے.کا انتظام کیا جاسکتا ہے.ٹی وی کمپیوٹر صرف آدھ گھنٹہ اس سے زائد بچوں کے دماغ کو تھکا دیتا ہےرات 11 بجے سے پہلے بچوں کو ہر صورت سلادیں
9 بجے سلانا افضل ہے اسلامی تعلیمات میں بھی ذکر خاص موجود ہے اور علی الاصبح جگانا بھی ذہنی تازگی کا سبب بنے گا.اور دین محمدی ‏ﷺ میں افضل ہیں. رات بچوں کے یونیفارم،کتابیں،کاپیاں ,بیگ،جرابیں،جوتے سب تیار کرلیں

تاکہ اسکول جاتے ہوئے صبح بچے کو چیزیں تیار نہ ہونے کی کوفت نہ ہو.غذائی ماہرین کے مطابق ناشتہ نہ کرنا صحت کے لئے نقصان دہ ہے.بھرپور ناشتہ ایک گلاس دودھ یا پھل ہوسکتا ہے.‏گھر کا بنا ہوا لنچ دیں.چپس،یا بازار کی چیزیں ہفتے میں ایک دو بار زبان کا ذائقہ بدلنے کو دی جاسکتی ہیں.لیکن معمول میں گھر کی بنی چیزیں دیں.بچے کو جتنا صاف ستھرا رہنے کی عادت ہوگی وہ تازگی محسوس کرے گا ‏یاد رہے.کیونکہ صفائی نصف ایمان ھے..... ٹی وی ,کمپئوٹر گیمز,گندا مندا رہنا.سپائسی چپس چٹپٹی مصالحے دار بازاری چیزیں طبیعت و مزاج میں سستی،تھکاوٹ اور پڑھائی میں عدم دلچسپی کا باعث بنتا ہے.‏امتحانات کے دنوں میں مہمان داری اور سفر وغیرہ سے اجتناب کریں-

بچوں کو مکمل وقت اور سکون دیں.گھریلو مسائل و مباحث ان کے سامنے ہرگز نہ کریں.اپنے قول ؤ فعل سے بچوں کو اعتماد دیں کہ ہاں تم یہ کرلو گے۔۔تم کر سکتے ھو, تم بہت اچھے ھو, تم کامیاب ھو جاو گے ان شاءاللہ, تم نے فیل نہیں ہونا۔۔۔والدین انکے حوصلے کو توڑ کر, فیل کا کہہ کر, اعتماد کو رد کر کے بچوں میں روشن مستقبل کی کرن نہیں پیدا کر سکتے کیونکہ ایسے کہہ کر ان کا اعتماد ضائع ھوتا ھے بلکہ میں تو کہتا ھوں انکی شخصیت برباد ھوتی ھے.

یاد رکھیں رزلٹ کا انحصار صرف اسکول, ٹیوشنز پر ہی نہیں ہوتا بلکہ اس میں گھر کا پرسکون ماحول،متناسب خوراک،صحت مند کھیل ,اسکول اور روز مرہ کی مناسب ضرورت زندگی بھی اس میں اتنے ہی اہم ہیں.رزلٹ جیسا بھی آئے بچے کے اصل مسئلے کو سمجھیں ایک ایک نمبر کے لئے اسکول اور ٹیوشن لڑنے نہ پہنچ جائیں ,فون نمبر ملاو اور بولنا مناسب نہیں .‏ بچوں کے رزلٹ آنے پر خاندان میں ناک اونچی یا نیچی ہونے سے زیادہ آپ کا اپنے بچے کو سمجھنا ,بچوں کے اصل مسلے کو سمجھنا اور اسکو دور کرنا بھی اہم ہے. اب محترم والدین یہ آپ فیصلہ کریں گے کہ آپ کے لئے آپ کا اپنا بچہ اہم ہے یا اپنی انا, خاندانی نام, یا پھر اس کا رپورٹ کارڈ ۔۔۔۔ہر بچہ فرسٹ نہیں آسکتاکلاس میں ایک ہی بچہ فرسٹ آتا ہے80 یا 60 % والا بچہ نالائق نہیں ہوتا..‏نالائق بچہ ہرگز اس بات کا خود ذمہ دار نہیں ھوتا سب سے زیادہ ذمہ دار والدین اور گھر کا ماحول ھوتا ہے.

محترم والدین اپنے بچے کو اور اپنی ذمہ داری کو سمجھیں ,گھر کے ماحول کو بہتر بناے, بچوں تمام تر سہولتوں کا جائزہ لیتے رہے اور اپنی حیثیت کے مطابق پوری کریں ,پیار اور شفقت سے بچوں کے مسئلے کو انکے کے ساتھ مل کر حل کریں. ان شاءاللہ فاہدہ ھو گا....
شکریہ
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 471717 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More