ایک بیٹی کے باپ کی صدا۔۔۔ چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں

چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کا عمل درحقیقت ناانصافی کے خلاف کھلی جنگ ہے۔ میرئے پاس ایک صاحب تشریف لائے اور اُن کی تکالیف سُن کر بہت دُکھ ہواکہ دُنیا میں لوگ انصاف کے لیے کس طرح مارئے مارئے پھر رہے ہیں اور مال و دولت کے لیے کس طرح خون سفید ہوچکا ہے۔جناب چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں سید آفتاب حیدرکی درخواست اُن کی ہی زبانی پیش خدمت ہے۔ اِس درخواست کا مرکزی کردار سردار عظیم ہے جسے سگے بیتے اور سابقہ بیوی نے مال و دولت کے لالچ میں جیل پہنچا دیا ہے اور سردار عظیم کی نو مسلم بیوی کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا جارہا ہے تفصیل کچھ یوں ہے یہ کہ سردار عظیم سائل کی بیٹی فاطمہ سے شادی کرنے سے پہلے بھی شادی شدہ تھا۔ اس کی پہلی بیوی کا نام شمیم اختر تھا جس سے سردار عظیم کے تین بچے ہیں ۔ بڑے بیٹے کا نام وقار عباس ہے ۔ اور اب اس کی عمر تقریبا 20سال ہے ۔ شمیم اختر نے سردار عظیم کی دوسری بیویوں کو کبھی تسلیم نہ کیا ہے ۔ اور ہر وقت دوسری بیویوں کو ہر قسم کے گزند پہچانے کے در پے رہی۔ حالا نکہ فاطمہ سے بھی سردار عظیم کے دو بچے حسن بیٹا بعمر4سال اور حجاب فاطمہ بعمر 6سال ہیں۔ لیکن شمیم اختر اور اس کے بچے سردار عظیم کی ساری جائیداد اور دیگر معاملات کو اپنا اکیلا حق سمجھتے ہیں جبکہ دیگر بیوی بچوں کو تسلیم ہی نہ کرتے ہیں۔ سردار عظیم کے بیٹے وقار عباس نے 2017میں چیچا وطنی سے مسماۃثناء سلیم سے پہلے شادی کی اور بعد میں طلاق دی۔اس سارے معاملے میں وقار عباس نے تھا نے اور کچہری میں مختلف قسم کی درخواستیں دیں۔ جن میں وہ سردار عظیم کے ساتھ فاطمہ پر بھی طرح طرح کے الزامات لگاتا رہا ہے ۔ اور فاطمہ کی ذات کو گندہ کرتا رہا ۔ جبکہ کے دو تین دفعہ اس نے فاطمہ کو گھر میں زدوکوب بھی کیا ۔ سردار عظیم جو کے اپنی پہلی بیوی مسماۃ شمیم اختر کو 2015میں طلاق دے چکاہے ۔ثناء سلیم والا معاملے میں وقار عباس نے اپنی ماں کی مشاورت سے سردار پر دو دفعہ قاتلانہ حملہ کیا جس پر سردار نے اپنے بیٹے کوبوجہ نافرمانی عاق کر دیا ۔ دو دفعہ قاتلانہ حملہ ہونے پرنیز کچھ دیگرمعاملات کی وجہ سے سردار عظیم فاطمہ اور اس کے بچوں کے متعلق فکر مند تھا ۔ فاطمہ کی طبیعت میں بھول پن ، حسن سردار کی چھوٹی عمر ہونے ، نیز فاطمہ اور اس کے بچوں سے محبت کے اظہار میں اور گھر میں فاطمہ کی حیثیت بلند کرنے کے لیے سردار عظیم نے مورخہ 5-09-2018کو ایک دستاویز بحق فاطمہ سرار تیار کروائی جس میں اپنے دو گھر نمبر 70-1-C2ٹاؤن شپ 10مرلہ ڈبل سٹوری اور مکان نمبر43-Eملٹری آکاؤنٹ سوسائٹی 8مرلہ ڈبل سٹوری بطور مزید حق مہر تحریر کر کے اپنی بیوی فاطمہ اور اس کے بچوں سے محبت کا دستاویز ی اقرار کیا ۔ جبکہ اس نے فاطمہ کو ذاتی استعمال کے لیے علیحدہ گاڑی بھی لے کر دی ہوئی تھی ۔ یہ ایک حقیقت ہے کے سردار عظیم نے فاطمہ سے شادی کے بعد مسماۃ ردا شریف سے بھی مارچ 2018میں شادی کی ۔ لیکن اس شادی کی وجہ سے سرار عظیم اور فاطمہ کے تعلقات میں کوئی فرق نہ آیا ۔اس شادی کے بعد ستمبر 2018میں سردار نے اپنے دو گھر تقریبامالیتی چار کروڑ بحق فاطمہ تحریر کیے ۔ جبکہ فاطمہ کے بچوں حسن اور حجاب کو دی سمارٹ سکول سے LAPSسکول سسٹم میں شفٹ کیا جس کے تمام اخراجات اور فیسیں وہ ہی ادا کرتا تھا ۔ فاطمہ کو اس انعام سے اور اس کے بچوں کو اچھی تعلیم وتربیت سے محروم کرنے کے لیے نیز سردار کو اپنے بچوں سے محبت کے اظہار پر نمونہ عبرت بنانے کے لیے پہلی بیوی شمیم اختر نے ایک منصوبہ کے ذریعہ ان کے گھر اوپر پورشن میں رہنے والے کرایہ داروں کو اپنے ساتھ ملایا ۔ اور سردار کی زندگی سے فاطمہ اور ردا شریف کو باہر نکالنے کے لیے ایک گندہ منصوبہ پر عمل شروع کیا ۔ ردا شریف جو کہ مذہب اسلام سے متاثر ہو کر عیسائیت چھوڑ کر دائرہ اسلام میں آچکی تھی ۔ اور اس قبول اسلام کی خوشی میں ہی سردار نے اس سے شادی کی تھی ۔ شمیم اختر اور اس کے بچے وقار عباس نے اسے کبھی مسلمان نہ مانا ۔ بلکہ وقار عباس نے اوپر والے سابقہ کرایہ دار لڑکے منیر اعجازعرف علی خان کو ساتھ ملا کر اس پر جنسی حملہ کرنے کی کوشش کی ۔ ردا کو جنسی طور پر داغدار کرنے کے لیے اس کو طرح طرح کی ترغیب اور دھمکیا ں دیں ۔ بلکہ استغراﷲ اس کو توہین مذہب کی دھمکی دے کربھی ریپ کرنے کی کوشش کی ۔ اس سارے معاملے کی FIRنمبر 2093/18تھانہ گرین ٹاؤن درج ہوچکی ہے ۔ سردار عظیم نے اپنے فاطمہ والے گھر میں اپنی جمع پونجی اور کچھ آبائی ورثہ بشکل سونا محفوظ کر رکھا تھا ۔ کیونکہ کے یہ لوگ سردار کی تمام جائیداد کو صرف اپنا حق سمجھتے تھا ۔ فاطمہ اور ردا کو سردار کے گھر کا ممبر سمجھنے کے بجائے محض سردار کی جنسی تسکین کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ اس لیے ان لوگوں نے گھر میں محفوظ یہ جمع پونجی چوری کرکی جس کی FIRنمبر1916/18تھانہ گرین ٹاؤن درج ہے ۔فاطمہ کی طرف سے مناسب معاونت اور معلومات نہ ملنے پر اور فاطمہ کے منع کرنے پر سردار عظیم اس چوری پر ان لوگوں کے خلاف مزید آگے کو کاروائی نہ کر سکا ۔ سردار عظیم کو مزید نمونہ عبرت بنانے کے لیے ان لوگوں نے کچھ دے دلا کر اس کے خلاف پانچ کلو چرس کا جھوٹا مقدمہ بنوادیا ۔ جس کو ختم کرنے اور اپنے آپ کو بری کروانے کے لیے سردار عظیم مختلف تفتیشوں اور عدالتوں میں الجھا ہوا ہے ۔ دستاویزبحق فاطمہ تیار ہونے کے بعد ردا کے ساتھ فاطمہ بھی بدترین ذہنی ، جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنی۔ 15ستمبر 2018کے بعد سے فاطمہ کے بچے سکول نہ جاسکے اور نہ ہی وہ اپنے گھر میں رہ سکے۔کیونکہ سردار فاطمہ پر بہت فخر کرتا تھا کو فاطمہ کو سردار کی نظر وں سے گرانے اور دنیا میں شہرت خراب کرنے کے لیے ان لوگوں نے فاطمہ کو مختلف خوف دے کر ، جال میں پھنسا کر اور منشیات وغیرہ کا عادی بنا کر اپنی ٹرانس میں لے لیا ۔ ان لوگوں نے فاطمہ کو جب بھی کسی تھا نہ یا عدالت میں پیش کیا تو اس کے بچوں کو ہمیشہ پیچھے یرغمال رکھا ۔ اور اس سے اس طرح کے بیانات لیے۔ جن سے فاطمہ کا کردار اوراسکی سردار سے وفا داری مشکوک ہوجائے۔ جو لوگ ایک سوتیلی ماں ردا سے بد کاری کرنا چاہتے ہوں۔ جس کی FIRبھی درج ہے وہ دوسری سوتیلی ماں کی کیسے عزت کرسکتے ہیں ۔ جناب عالی ! فاطمہ کی جانب سے خُلہ کا دعی بھی کروادیا گیا ہے۔ دعویٰ میں لکھے ہوئے پتہ کے بجائے کسی نامعلوم جگہ پر ان کے کنٹرول میں ہے ۔ کسی شادی شدہ شدہ عورت کو خاوند کے بعد باپ کے گھر میں رہائش اختیار کرنی چاہے۔ جبکہ فاطمہ ان لوگوں کی ٹرانس کی وجہ سے انکاری ہے ۔ فاطمہ کا بغیر کسی رشتہ سے ان لوگوں کے ساتھ رہنا مذہبی ، سماجی اور قانونی طور پر مناسب نہ ہے ۔ باپ کے گھر نہ رہنے کی صورت میں اس کو ریاست اپنے پاس کسی محفوظ جگہ دارالامان وغیرہ میں رکھے نیز اس کا اور اس کے بچوں کا طبی معائنہ کروایاجائے ۔ اور کم ازکم 15دن بعد اس کا آزادانہ بیان لیا جائے ۔ سردار عظیم کی کوئی عیسائی بیوی نہ ہے ردا شادی سے قبل اسلام قبول کرچکی تھی ۔کسی مسلمان کو خواہ مخواہ ہ عیسائی کہنا سخت برائی ، زیادتی ہے ۔

جناب چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ اِس حوالے سے فوری طور پر اِس شخص کی بیٹی فاطمہ اور اُسکے بچوں کو بازیاب کروایا جائے۔ کیونکہ فاطمہ کو شمیم وغیر ہ نشہ دئے رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ ردا کو بھی تحفظ دیا جائے اور اُس کے خلاف جھوٹا توہین رسالت کا الزام لگانے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔سردار عظیم جو جھوٹے مقدمے میں قید ہے اُسے رہا کیا جائے۔ سیدآفتاب حیدر 122-2-C2 ٹاون شپ لاہور موبائل فون نمبر 03004918296

 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 384605 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More