ماہ جمادی الاولیٰ کے فضائل ومعمولات

اﷲ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں قرآن حکیم میں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔’’بے شک مہینوں کی گنتی اﷲ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اﷲ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے توان مہینوں میں اپنی جا ن پرظلم نہ کرواور مشرکوں سے ہروقت لڑوجیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجان لوکہ اﷲ پاک پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔(سورۃ التوبہ پارہ ۱۰آیت نمبر۳۶)ماہ جمادی الاولیٰ اسلامی سال کاپانچواں قمری مہینہ ہے ۔یہ نہایت بزرگ اورفضیلت والامہینہ ہے ۔یہ مہینہ عربی زبان کے دولفظوں ’’جمادی‘‘اور’’الاولیٰ‘‘سے مرکب اوران دوالفاظ کامجموعہ ہے۔جمادی کے معنی جم جانا،خشک ہوناعربی میں عین’‘ جمادی اس آنکھ کوکہاجاتاہے جس سے آنسونکلنابلکل بندہوچکے ہوں اوراولیٰ پہلی کوکہتے ہیں۔یہ مہینہ ان دنوں میں واقع ہوا۔جن دنوں موسم سرماکی شدت کی وجہ سے پانی جمنے کاآغازہوتاہے۔

مشہورمفسر،محدث ،مورخ حافظ ابن کثیررحمۃ اﷲ علیہ نے اہل لغت اورمورخین کے حوالے سے اس مہینے کا’’جمادی الاولیٰ ‘‘نام رکھنے کی ایک وجہ یہ بیان کی ہے جس کوشیخ علم الدین سخاوی نے اپنی کتاب ’’المشہورفی اسماء الایام والشہور‘‘میں بھی لکھاہے ۔جمادی الاولیٰ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں سخت سردی کی وجہ سے پانی جم جاتاہے ۔ایک قول ہے کہ ان کے حساب میں مہینے گردش نہیں کرتے تھے ۔(یعنی ٹھیک ہرموسم پرہی ہرمہینہ آتاتھا۔جیسے ہمارے ہاں انگریزی مہینے ہیں)لیکن یہ بات کچھ حجت نہیں اس لئے کہ جب ان مہینوں کاحساب چاندپرہے توظاہرہے کہ موسمی حالت ہرماہ اورہرسال یکساں نہیں رہے گی ۔ہاں یہ ممکن ہے کہ اہل عرب نے جس سال اس مہینہ کانام رکھاہواس سال یہ مہینہ کڑکڑاتے ہوئے جاڑے میں آیاہواورپانی میں جمودہوگیاہو۔چنانچہ ایک شاعرنے یہی کہاہے کہ جمادی کی سخت اندھیری راتیں جن میں کتابھی بمشکل ایک آدھ مرتبہ بھونک لیتاہو۔اس کی جمع جمادیات جیسے حباریٰ یاحباریات۔یہ مذکر،مونث دونوں طرح مستعمل ہے ۔(تفسیرابن کثیر،جلددوم)

جمادی الاولیٰ میں ہونیوالے واقعات وحوادث
٭ جمادی الاولیٰ 2ہجری میں غزوہ ذی العشیرہ ہوا۔(ابن ہشام،طبقات ابن سعد،فتح الباری)
٭ جمادی الاولیٰ 3ہجری میں غزوہ بنی سلیم،بحران ہوا۔(المغازی،طبقات ابن سعد)
٭ جمادی الاولیٰ 4ہجری میں نواسہ رسول سیدناعبداﷲ بن عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی۔(البدایہ،الکامل)
٭ جمادی الاولیٰ 6ہجری سریہ سیدنازیدبن حارثہ ازطرف عیص(المغازی،طبقات ابن سعد)
٭ حضرت جعفربن ابی طالب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ قدیم الاسلام ،جلیل القدرصحابی اورمجاہدتھے ۔پہلے حبشہ اورپھرمدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔جنگ موتہ میں جمادی الاولیٰ 8ھجری میں شہادت ہوئی ۔(سیرت سیدالانبیاء،صفحہ433،بطقات ابن سعد،ابن ہشام)
٭ جمادی الاولیٰ 9ہجری میں سرکارِدوعالم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی ولادت ہوئی ۔
٭ جمادی الاولیٰ 14ہجری میں مشہوراسلامی شہرحمص،بعلبک،انطاکیہ فتح ہوئے۔
٭ جمادی الاولیٰ 17ہجری میں ایران کاصوبہ اہوازفتح ہوا۔
٭ جمادی الاولیٰ19ہجری میں عراق کامشہورشہرتکریت فتح یابی کے بعداسلامی مملکت کاحصہ بنا۔
٭ جمادی الاولیٰ 20ہجری میں سیدناسعیدبن عامررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی ۔(الاصابہ)
٭ جمادی الاولیٰ35ہجری میں صحابی رسول صلی اﷲ علیہ والہ وسلم حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی۔
٭ جمادی الاولی36ہجری میں صحابی رسول صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم حضرت حذیفہ بن یمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کاانتقال ہوا۔
٭ جمادی الاولی41ہجری میں حضرت صفوان بن امیہ کاانتقال ہوا۔
٭ جمادی الاولیٰ 44ہجری میں ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکاانتقال ہوا۔
٭ جمادی الاولیٰ 72 ہجری میں حضرت عدی بن حاتمؒ کاانتقال ہوا۔
٭ جمادی الاولی72ہجری میں سیدنامصعب بن زبیررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت ہوئی ۔(طبقات ابن سعد،تاریخ الاسلام)
٭ 17جمادی الاولیٰ73ہجری میں سیدناحضرت عبداﷲ بن زبیررضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا ۔ دوسراقول جمادی الاخری ہے۔(طبقات ابن سعد،تاریخ خلیفہ)ایک قول کے مطابق اس کے دس روزبعدیعنی 27جمادی الاولیٰ کوحضرت اسماء رضی اﷲ تعالیٰ عنہابھی اس دارِفانی سے انتقال کرگئیں ۔(الااستعیاب)
٭ جمادی الاولیٰ 193ہجری میں محدث ابوبکربن عیاش رحمۃا ﷲ علیہ کی وفات ہوئی ۔(طبقات ابن سعد،تاریخ مدینۃ الاسلام)
٭ جمادی الاولیٰ193ہجری میں خلیفہ ہارون الرشیدکی وفات ہوئی۔
٭ 10جمادی الاولیٰ 458ہجری کواستادالمحدثین ،حضرت ابوبکربن حسین بیہقی رحمۃ اﷲ علیہ جو مشہورمحدث اورشافعی فقیہ ہیں۔السنن الکبریٰ ،شعب الایمان اوردلائل النبوۃ آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی مشہورکتب ہیں نے وفات پائی ۔(بستان المحدثین،ص134,135)
٭ 12جمادی الاولیٰ537ہجری کوشرح عقائدنسفیہ کے مصنف مفسر،حنفی فقیہ حضرت ابوحفص نجم الدین عمربن محمدنسفی رحمۃ اﷲ علیہ کاوصال ہوا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارازبکستان کے شہرسمرقندمیں آج بھی مرجع خلائق ہے ۔(شرح عقائدنسفیہ،صفحہ11تا15)
٭ 19جمادی الاولیٰ 911ہجری کوتفسیردرِمنثورکے مصنف عالم اکبر،محدث کبیر،عاشق رسول صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم ،صوفی باصفا امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کامصرکے شہرقاہرہ میں وصال ہوا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ نے 600سوسے زائدکتب تصنیف فرمائیں۔جن میں تفسیردرمنثور،البدورالسافرہ اورشرح الصدوروغیرہ مشہورہیں۔آج بھی آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارمرجع خلائق ہے ۔(النورالسافر)
٭ جمادی الاولیٰ 973ہجری کوتنیہ المغترین،انوارالقدسیہ اورطبقات شعرانی جیسی مشہورکتب کے مصنف امام ابوالمواہب عبدالوہاب شعرانی شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کاوصال ہوا۔جنکامزارمبارک باب شعری،قاہرہ ،مصرمیں مرجع خلائق ہے ۔(معجم المٔولفین،جلددوم)
٭ 2جمادی الاولیٰ975ہجری کومحدث کبیرحضرت مولاناعلاء الدین علی متقی ،حنفی ،ہندی رحمۃ اﷲ علیہ کامکہ مکرمہ میں وصال ہوا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی کتب میں احادیث کے مجموعے کنزالعمال کوعالمگیرشہرت حاصل ہے ۔(الاعلام،للزرکلی،حدائق الحنفیہ)
٭ 2جمادی الاولیٰ 1286ہجری کوجداعلیٰ حضرت شیخ طریقت،علامہ مفتی رضاعلی خان نقشبندی کاوصال ہوا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارقبرستان بہاری پورنزدپولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف میں مرجع خلائق ہے ۔(معارف رئیس اتقیاء)
٭ جمادی الاولیٰ1338ہجری میں محافظ ناموس رسالت ،عظیم عاشق رسول صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم غازی علم الدین شہیدرحمۃ اﷲ علیہ کی شہادت ہوئی۔(بیسوی صدی کے اہم واقعات)
٭ 17جمادی الاولیٰ 1362ہجری کوشہزادہ اعلیٰ حضرت حجۃ الاسلام مفتی حامدرضاخان رحمۃا ﷲ علیہ نے وصال فرمایا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارشریف خانقاہ بریلی شریف ہندمیں ہے ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی تصانیف میں فتاویٰ حامدیہ مشہورہے ۔(فتاوٰی حامدیہ)
٭ 13جمادی الاولیٰ 1358ہجری کوسلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے شیخ طریقت خواجہ خواجگان حضرت خواجہ غلام حسن سواگ رحمۃ اﷲ علیہ کاوصال ہوا۔جن کامزارمبارک سواگ شریف ،کروڑلعل عیسن ضلع لیہ میں مرجع خلائق ہے۔(فیوضات حسینہ)
٭ 8جمادی الاولیٰ 1369ہجری کواستاذالعلماء حضرت مولاناحافظ عبدالعزیزخان محدث بجنوری رضوی رحمۃ اﷲ علیہ کاوصال ہوا۔(تذکرہ خلفاء اعلیٰ حضرت)
٭ 14جمادی الاولیٰ 1371ہجری میں حضرت مولانامفتی حافظ محمدعبدالسلام رضوی جبل پوری رحمۃا ﷲ علیہ کاوصال ہوا۔(برہان ملت)
جمادی الاولیٰ میں کی جانے والی آسان نیکی
حضرت سیدناشیخ محی الدین ابن عربی رحمۃا ﷲ علیہ فرماتے ہیں ۔مجھے یہ حدیث پاک پہنچی تھی ۔’’مَنْ قَالَ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ سَبْعِیْنَ اَلْفًاغُفِرَلَہ‘وَمَنْ قِیْلَ لَہ‘غُفِرَلَہ‘اَیْضًایعنی جوشخص سترہزاربارلَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُپڑھے اس کی مغفرت کردی جاتی ہے ۔اورجس کے لئے پڑھاجائے اس کی بھی مغفرت ہوجاتی ہے ‘‘۔میں نے اتنی مقدارمیں کلمہ طیبہ پڑھاہواتھا۔لیکن اس میں کسی کے لئے خاص نیت نہ کی تھی ۔ایک مرتبہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک دعوت میں شریک ہوا۔اس دعوت کے شرکاء میں سے ایک نوجوان کے کشف کابڑاشُہرہ تھا۔کھاناکھاتے کھاتے وہ نوجوان رونے لگا۔میں نے سبب پوچھاتواس نے کہامیں اپنی والدہ کوعذاب میں مبتلادیکھتاہوں۔میں نے دل ہی دل میں کلمے کاثواب اس کی ماں کوبخش دیا۔وہ نوجوان فوراًہی مسکرانے لگااورکہنے لگا۔اب میں اپنی ماں کوبہترین جگہ دیکھتاہوں۔حضرت شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایاکرتے تھے ۔’’میں نے حدیث کی صحت کواس نوجوان کے کشف کے ذریعے اوراس نوجوان کے کشف کی صحت کوحدیث کے ذریعے پہچانا‘‘۔(مراۃ المفاتیح،جلد۳)
اﷲ تعالیٰ ہمیں اعمال صالح کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین

Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274563 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.