شروعات پھر اذیت سے ایک نئے سفر کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یعنی یہ خاموشی بھی
کسی کام کی نہیں؟
یعنی میں بیان کر کے بتاؤں
کہ اداس ہوں؟

ق’میں محبت میں اذیت کا قائل ہوں ‘‘ کسی نے یہ مجھ سے بہت دھڑلے سے کہا تھا ۔ تب میں نا سمجھ تھی سمجھ ہی نہ سکی ۔۔۔۔۔ آج اتنے عرصے بعد یہ بات سمجھ پائی ہوں۔۔۔۔۔ واقعی وہ محبت ہی بے کار ہے جس میں اذیت نہ ہو۔۔۔۔ اذیت کا تعلق اس بات سے نہیں ہوتاوہ محبوب آپ کو دے رہا ہے یہ آپ خود اپنے آپ کو ۔۔۔۔۔ اس کا تعلق تو صرف اس بات سے کہ آپ تکلیف کے کس پل اصراط سے گزر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کےلیے درد کا کون سا سامان اکھٹا کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ خود کو کس سولی پر لٹکا رہےہیں ۔۔۔۔۔ کیا واقعی تم جا نتے ہو اذیت کیا ہوتی ہے ؟؟ آؤ میں آج تمھیں بتاتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کو اپنے دل کے مندر پر بیٹھانا۔۔۔۔۔۔ اس کے واسطے ساری دنیا سے کنارہ کر لینا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی خاطر اپنا سب تیاگ دینا ۔۔۔۔۔ ہر روز اس کو یہ احساس دیلانا کہ آپ ہی سب کچھ ہیں ( لفظوں سے نہیں اپنے عمل سے ) آپ کی خوشی کی خاطر اپنی دوستوں سےجھگڑا کر کے ان سے قطع تعلق کر لینا ۔۔۔۔۔۔ آپ کی ہزاروں خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی سب خواہشوں کو نظر انداز کر دینا ۔۔۔۔۔۔ ایک آپ کی ناراضگی نہ سہنے کے لیے سب کی ناراضگی مول لے لینا۔۔۔۔۔۔۔ غرض آپ کی خوشی کےلیے اپنی خوشیوں کی بلی دے دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بدلےمیں ہر روز یہ سننا آپ کو میر ی پرواہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ تب ۔۔۔ ہاں تبہی آپ کا ہر عمل جو صرف آپ کے لیے تھا ـــــــ سے انکار ہو جانا تب ہوتی ہے اذیت ۔۔۔۔۔ پتاہے تب کیا دل کرتا ہے؟؟ سفید چادر اوٹھ کر سکون کی نیند سو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اذیت کی انتہا پتا ہے کب ہوتی ہے ؟؟ صبح آپ کے نام سے جاگنا اور رات آپ کو یاد کر تے کرتے سو جانا ۔۔۔۔ پھر بھی یہ سننا آپ کے لیے ہماری ذات اک ٹشو پیپر ہے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ شخص جو آپ کی خاطر سب سے کنارہ کر رہا ہے اسکو بار بار یہ باور کروانا اس کےلیےاپکی اہمیت ایک کچڑےکا ڈھیر ہے ۔۔۔۔۔ وہ شخص جب خالی ہاتھ رہ جاتا ہے تب ہوتی ہے اذیت کی انتہا ۔۔۔۔۔۔ آپ کےلیے سب کر گزرنے والے جب یہ سنے آپ کے نزدیک میری اوقات زیرو (۰) ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ کے ہر عمل کو نظر اندا زکر کے وہ اپنے لیے موت حاصل کرنے کے طریقے تلاش کرے تب آپ واقعی اذیت کو سمجھ جاتےہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر ایک نیا دور شروع ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔ پل پل آپ کی اذیت کو سہہ کر خود کو اتنا بے حس بنا لیتے ہیں اور اذیت حاصل کرنے کے لیے نئے در وا کرتے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ سب تیاگ کر ،تہی داماں ہو کر پھر آپ اپنے خالی ہاتوں کو لیئے ایک جگہ ٹھر جاتے ہیں ۔۔ پھر وہاں سے انکی زندگی کا ایک نیا سفر شروع ہوتا ہے جس میں کوئی چاہ باقی رہتی ہے نا ہی کوئی خواہش ۔ تب وہ اتنے پتھر دل اور بےحس بن چکے ہوتے ہیں کوئی آئےجائے ان کو فرق نہیں پڑتا ۔۔۔۔۔ فرق پڑتا ہے تو ایک چیز سے کیسے ہر پل خود کی ذات کو قہقوں میں چھپانا ہے ۔۔۔۔۔

Memoona choudhery
About the Author: Memoona choudhery Read More Articles by Memoona choudhery: 4 Articles with 4357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.