ماہ جمادی الاخریٰ

جمادی الاخریٰ اسلامی سال کاچھٹاقمری مہینہ ہے ۔ماہ جمادی الاخریٰ کی وجہ تسمیہ بھی وہی ہے ۔جواس سے پہلے مہینے جمادی الاولیٰ کی تھی ۔یعنی جمادی کے مہینوں میں سردی خوب پڑتی اورپانی جم جاتا۔پانی کے جمودیعنی جم جانے کی وجہ سے انہیں جمادی کہاجاتاہے ۔گویاجمادی الاخریٰ سردی کی وجہ سے پانی جم جانے کادوسرامہینہ تھا۔
ماہ جمادی الاخریٰ واقعات وحوادث کے آئینے میں
3ہجری میں سیریہ سیدنازیدبن حارثہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ازطرف قردہ(المغازی،ابن سعد،البدایہ)
4ہجری میں سیدناابوسلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی ۔(ابن سعد،الاصابہ)دوسراقول3ہجری کابھی ہے ۔
بنوتمیم کے چشم وچراغ ،افضل البشربعدالانبیاء ،سفروحضر میں سرکارِمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے رفیق اورمسلمانوں کے پہلے خلیفہ امیرالمومنین سیدناحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی ولادت واقعہ فیل کے تقریباًاڑھائی سال بعدمکہ شریف میں ہوئی اور22جمادی الاخریٰ 13ہجری کومدینہ منورہ میں وصال فرمایا۔اورسرکارِمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے پہلومیں دفن ہوئے ۔(تاریخ الخلفاء)
13ہجری میں سیدناعتاب بن اسیدرضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات ہوئی۔(تاریخ خلیفہ)
حضرت سیدناابوسلمہ عبداﷲ بن الاسدرضی اﷲ تعالیٰ عنہ قُرشی مخزومی قدیم الاسلام اورمجاہدہیں۔آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے پہلے حبشہ پھرمدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔غزوہ احدمیں زخم لگاایک سال بعدوہ ہَراہوگیااورمدینہ منورہ میں 8جمادی الاخریٰ 4ہجری کووصال فرماگئے۔(شرح الزرقانی،سیرت سیدالانبیاء)
مجاہدوجانثارصحابی حضرت سیدناطلحہ بن عبیداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اورسیدنازبیربن عوام رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دونوں بصرہ میں جمادی الاخریٰ 36ہجری میں شہیدہوئے ۔آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مزارات بصرہ(عراق)میں ہیں۔(البدایہ والنہایہ،تہذیب التہذیب)
شاگردامام اعظم ،امام محمدبن حسن شیبانی کی ولادت 132ہجری کوشہرواسط مشرقی عراق میں ہوئی ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ فقیہ العصر،امام المحدثین اورکتب احناف کے مٔولف ہیں۔فقہ حنفی کی ترویج واشاعت میں آپ رحمۃ اﷲ علیہ کااہم کردارہے ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کاوصال14جماد ی الاخریٰ 189ہجری کوہوا۔(تاریخ بغداد)
راوی حدیث حضرت امام ابوبکرابراہیم بن رستم مروری حنفی رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت دوسری صدی ہجری کے وسط میں کرمان (ایران)میں ہوئی ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ عظیم فقیہ،محدث اورفقہ حنفی کے ’’کتاب النوادر‘‘کے مٔولف ہیں۔20جمادی الاخریٰ 211ہجری کونیشاپور(ایران)میں وصال فرمایا۔(الطبقات السنیہ)
استاذالمحدثین حضرت شیخ احمدبن ابی الحواری کوفی شامی کی ولادت164ہجری کوہوئی ۔’’علامۃ الدہر،ریحانۃ الشام،صاحب کرامات ولی اورمصنف کتب تھے ۔جمادی الاخریٰ 246ہجری کودمشق شام میں وصال فرمایا۔(مختصرتاریخ دمشق)
حضرت فقیہ ابواللیث نصربن محمدسمرقندی رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت چوتھی صدی ہجری کی ابتداء میں غالباًسمرقندمیں ہوئی ۔امام الہدیٰ ،مفسرقرآن،فقیہ جلیل،محدث کبیراوراعظم فقہائے احناف سے تھے ۔21کتب میں سے ’’تفسیرسمرقندی،خزانۃ الفقہ‘‘اور’’تنبیہ الغافلین ‘‘بھی ہیں۔11جمادی الاخریٰ 373ہجری کوآپ رحمۃ اﷲ علیہ نے وصال فرمایا۔
امام حنابلہ ،شیخ ابوالفضل عبدالواحدتمیمی حنبلی رحمۃ اﷲ علیہ نے26جمادی الاخریٰ 410ہجری میں وفات پائی ۔اندرون مقبرہ امام احمدبن حنبل میں دفن کیے گئے ۔’’اعتقادالامام المنبّل احمدبن حنبل‘‘ آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی مشہورکتب ہے ۔(سیراعلام النبلاء)
حجۃ الاسلام حضرت سیدناامام محمدبن محمدبن محمدغزالی شافعی رحمۃ اﷲ علیہ 450ہجری میں پیداہوئے اور14جمادی الاخریٰ 505ہجری میں وصال فرمایا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارمبارک ’’طُوس‘‘ایران یاعراق میں ہے ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی کتب’’منہاج العابدین،کیمیائے سعادت اوراحیاء العلوم‘‘ کوعالمگیرشہرت حاصل ہوئی۔(اتحاف السادۃ)تمام مکاتب فکرحجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اﷲ علیہ کوقدرکی نگاہِ سے دیکھتے ہیں ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی ذہانت،فطانت اورنادرزمانہ عبقریت کاکوئی بھی انکارنہیں کرسکتا۔اسی وجہ سے آج تک کسی نے ان کے خلاف نہیں کہاہے ۔حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اﷲ علیہ اپنے وقت کے بہت بڑے مفسر،محدث اورصوفی عالم تھے ۔جنہوں نے’’ امربالمعروف نہی عن المنکر‘‘کافریضہ سرانجام دیتے ہوئے دین اسلام کی جو خدمت کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ان کے بارے میں امام ذہبی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں۔’’غزالی بہت بڑے شیخ،بحرِبے کنارامام،حجۃ الاسلام،اپنے زمانہ کے یگانہ روزگارجن کالقب زین العابدین،کنیت ابوحامد،اورنسب محمدبن محمدبن محمدبن احمدطوسی شافعی غزالی ہے۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی متعددتصانیف ہیں ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ انتہائی زیرک فہم کے مالک تھے ۔ابتدائی طورپراپنے علاقے میں ہی فقہی علوم حاصل کیے۔اس کے بعداپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ نیشارپورمنتقل ہوگئے۔وہاں پرآپ رحمۃ اﷲ علیہ نے امام الحرمین کی شاگردی اختیارکی اورفقہ میں تھوڑی سی مدت کے دوران ہی اپنی مہارت کالوہامنوایا۔پھرعلم کلام،علم جدل میں بھی مہارت حاصل کی ۔یہاں تک کہ مناظرین کی آنکھوں کامرکزبن گئے۔(سیراعلام النبلاء،۹/۳۲۳)
مشہورادیب،مورخ فقیہ،محدث قاضی امام ابوالفضل عیاض مغربی مالکی 476ہجری میں پیداہوئے اور9جمادی الاخریٰ 544ہجری میں وصال فرمایا۔آپ رحمۃاﷲ علیہ اپنی کتاب’’الشفاء بتعریف حقوق مصطفی‘‘کی وجہ سے دنیابھرمیں مشہورہوئے۔(بستان المحدثین،زیارات مراکش)
شاعراسلام،صاحب مثنوی،صوفی باصفا مولاناجلال الدین محمدبن محمدرومی رحمۃ اﷲ علیہ 604ہجری میں افغانستان کے شہربلخ میں پیداہوئے اورقونیہ ترکی میں 5جمادی الاخریٰ 672ہجری میں وصال فرمایا۔’’مثنوی مولاناروم‘‘آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی عالمگیرشہرت کاسبب ہے ۔(مرآۃ الاسرار702تا710)
قطب العارفین تاج الدین حضرت شیخ ابن عطاء اﷲ سکندری مالکی شاذلی رحمۃ اﷲ علیہ فقیہ،صوفی ،مصنف اورشیخ طریقت تھے ۔آپ کی کتاب ’’اَلْحِکَمُ الْعَطَائِیَہ‘‘اہل علم میں شہرت رکھتی ہے ۔15جمادی الاخریٰ709ہجری کووصال فرمایا۔آپ کامزارمبارک قاہرہ(مصر)کے جبل مُقَطَّم کے دامن میں ہے ،(طبقات امام شعرانی)
سراج ملت ودین سیدناابوالبرکات محمدشاہ عالم بخاری سہروردی 817ہجری میں پیداہوئے ۔اور20جمادی الاخریٰ 880ہجری میں وصال فرمایا۔(حیات حضرت شاہ عالم)
مرشدمجددالف ثانی حضرت سیدناخواجہ محمدباقی باﷲ نقشبندی رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت 971ہجری کوکابل(افغانستان )میں ہوئی ۔ولی کامل اورصاحب کرامت بزرگ تھے ۔25جمادی الاخریٰ 1012ہجری کووصال فرمایا۔مزارمبارک بلنددروازہ قطب روڈدہلی ہندمیں ہے ۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باہوسروری قادری رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت 1039ہجری کوموضع اعوان (شورکوٹ ضلع جھنگ،پنجاب)پاکستان میں ہوئی ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ ولی کامل ،صوفی شاعراوراکابراولیائے پاکستان سے ہیں۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کاوصال یکم جمادی الاخریٰ 1102ہجری کوہوا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارقصبہ دربارسلطان باہونزدگڑھ مہاراجہ جھنگ پاکستان میں آج بھی مرجع خلائق ہے ۔سلطان العارفین سلطان الفقر حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اﷲ علیہ ایک مرتبہ شاہراہ پرلیٹے ہوئے تھے ۔وہاں سے غیرمسلموں کاایک گروہ گزرا۔ان میں سے ایک نے بطورِحقارت آپ رحمۃ اﷲ علیہ کوٹھوکرماری اورکہاہمیں راستہ بتاؤ۔سلطان العارفین سلطان الفقر حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اﷲ علیہ نے اُٹھتے ہی فرمایا’’لااِلٰہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ‘‘آپ رحمۃ اﷲ علیہ کی زبان سے کلمہ طیبہ جاری ہوناتھاکہ غیرمسلموں کاپوراگروہ کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگیا۔(تذکرہ اولیائے پاکستان)
ایمان سلامت ہرکوئی منگے عشق سلامت کوئی ہو
ایمان منگن شرماون عشقوں دل نوں غیرت ہوئی ہو
ہرایک ایمان کی سلامتی چاہتاہے۔لیکن عشق کی سلامتی چاہنے والاکوئی کوئی ہوتاہے۔ایمان چاہتے ہیں مگرعشق سے کتراتے ہیں۔یہ دیکھ کرہمارے دلوں میں غیرت بھڑک اٹھتی ہے۔
محب النبی حضرت خواجہ محمدفخرالدین فخرجہاں دہلوی نظامی رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت 1126ہجری کواورنگ آبادہندمیں ہوئی ۔27جمادی الاخریٰ 1199ہجری کودہلی میں وصال فرمایا۔مزارمبارک احاطہ درگاہ بختیارکاکی مہرولی دہلی (ہند)میں ہے ۔جیدعالم دین ،مصنف کتب ،مدرس علوم اسلامیہ بانی مدرسہ فخریہ دہلی ،شیخ المشائخ اوراکابراولیائے کرام سے ہیں۔(تحفۃ الابرار)
استاذالعلماء حضرت علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث مرادآبادی رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت 1312ہجری میں ہوئی اوروصال یکم جمادی الاخریٰ 1396ہجری میں فرمایا۔(فیضان حافظ ملت)
زینت القراء حضرت مولاناقاری حافظ محمدیقین الدین رضوی رحمۃ اﷲ علیہ حافظ القرآن،عالمِ باعمل اورصاحب تصنیف تھے ۔آستانہ رضویہ کی مسجدمیں نمازتراویح پڑھاتے تھے ۔11جمادی الاخریٰ 1370ہجری کوبریلی شریف ہندمیں وصال ہوا۔(تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت،سیرت اعلیٰ حضرت)
تاج العلماء حضرت سیدشاہ اولادرسول محمدمیاں مارہروی رحمۃ اﷲ علیہ حافظ القرآن،عالم باعمل،شیخ طریقت اورصاحب تصنیف تھے ۔1309ہجری میں پیداہوئے اور24جمادی الاخریٰ1375ہجری مارہرہ شریف ہندمیں وصال فرمایا۔33کتب ورسائل میں ’’تاریخ خاندان برکات‘‘زیادہ مشہورہے ،(تاریخ خاندان برکات)
مصلح اہل سنت،حضرت مولاناقاری مصلح الدین صدیقی قادری رحمۃ اﷲ علیہ کی ولادت 1326ہجری کوقندھارشریف ہندمیں ہوئی ۔7جمادی الاخریٰ 1403ہجری کووصال فرمایا۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارمبارک مصلح الدین گارڈن باب المدینہ کراچی پاکستان میں ہے ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ عالم باعمل ،استاذالعلماء اورشیخ طریقت تھے۔(حیات حافظ ملت)
استاذالفقہاء مفتی جلال الدین احمدامجدی حنفی رحمۃ اﷲ علیہ 1352ہجری میں پیداہوئے ۔اور4جمادی الاخریٰ 1422ہجری میں وصال فرمایا۔فتاویٰ فیض الرسول اورانوارالحدیث آپ کی مشہورکتب ہیں۔(انوارالحدیث،سیرت صدرالشریعہ)
استاذالعلماء مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدعبدالقیوم ہزاروی رحمۃا ﷲ علیہ 1352ہجری میں پیداہوئے۔اور27جمادی الاخریٰ 1424ہجری میں وفات پائی ۔آپ رحمۃ اﷲ علیہ کامزارجامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ پنجاب پاکستان میں ہے ۔33جلدوں میں فتاویٰ رضویہ کی اشاعت ،تنظیم المدارس اورجامعہ کاقیام آپ رحمۃ اﷲ علیہ کے تاریخی کارنامے ہیں۔(حیات محدث اعظم،ص364)
1413ہجری میں بابری مسجدکوشہیدکیاگیا۔بھارتی صوبہ اترپردیش کے قصبہ ایودھیامیں انتہاپسندمتعصب ہندؤں کی تنظیم’’کارسیوک‘‘کے لاکھوں کارکنوں نے 7دسمبر1992عیسوی کوحملہ کرکے سولہویں صدی عیسوی کی تاریخی بابری مسجدکومکمل طورپرشہیدکردیا۔انتہاپسندوں نے مسجدکے تمام گنبد،دیواریں سمیت ایک ایک اینٹ اکھاڑدی ۔(بیسوی صدی کے واقعات400)

Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274924 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.