ایجوکیشن یونیورسٹی کیمپس سے اوکاڑہ یونیورسٹی تک

صحافت کے شعبہ سے وابستہ افراد کسی بھی ملک میں تعلیم کے فروغ کے لئے کس قدر کردار ادا کرسکتے ہیں اس پر سیر حاصل گفتگو گزشتہ دنوں سننے کوملی جب پبلک سیکٹر میں ضلع کی پہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب پروفیسر ڈاکٹرمحمد زکریا ذاکر کی جانب سے ضلع بھر کے صحافیوں کو اوکاڑہ یونیورسٹی کی سالانہ تقریب میں مدعو کیا گیا اوکاڑہ یونیورسٹی کے قیام کے دوسال بعد اگست 2018 کو پہلے تعینات ہونے والے وائس چانسلر جناب پروفیسر ڈاکٹرمحمد زکریا ذاکرسابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاھور ، سابق ڈین آف سوشل سائنسز پنجاب یونیورسٹی ،ڈاکٹریٹ ڈگری( امریکہ ، جرمنی) ،گورنمنٹ آف پاکستان کی جانب سے سول صدارتی ایوارڈ یافتہ ،فیکلٹی آف لاء،ڈائریکٹر آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز، جرمنی سے سوشل اینڈ پبلک ہیلتھ میں پی ایچ ڈی ،انٹر نیشنل اور نیشل سطح پر متعدد ایوارڈ یافتہ ہیں ۔سانچ کے قارئین کرام !اوکاڑہ میں اعلی تعلیمی اداروں کے قیام کا تمام تر سہرا سابق وفاقی وزیر راؤ سکندر اقبال مرحوم کے سر جاتا ہے انہیں تعمیر شہر کا خطاب بھی دیا جاتا ہے راؤ سکندر اقبال مرحوم نے اگست 2005میں ایجوکیشن یونیورسٹی اوکاڑہ کیمپس کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ساؤتھ سٹی کے علاقہ صمد پورہ میں کلثوم ایجوکیشنل کمپلیکس میں قائم ایجوکیشن یونیورسٹی کیمپس میں کلاسز کا آغاز ماہ اکتوبر میں ہوا یہ شہر اوکاڑہ اور گردو نواح کے طلبا وطالبات کے لئے ایک بہت بڑی اوراچھی خبر تھی جو اعلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں تو ہوتے تھے لیکن معاشی اور رہائشی مجبوریوں کی وجہ سے لاھور یا کسی اور بڑے شہر میں جاکر تعلیم کا سلسلہ برقرار نہیں رکھ سکتے تھے اس کیمپس کے قیام سے اب تک گزرے چودہ سال میں ہزاروں طلبہ نے بی ایس آنرز ، ایم اے ،ایم ایس سی،ایم فل کی تعلیم حاصل کی،سال 2012میں ایجوکیشن یونیورسٹی کے کیمپس کو اوکاڑہ شہر سے اٹھارہ اعشاریہ سات کلومیٹر جی ٹی روڈپرلاھور کی جانب تاریخی شہر رینالہ سے دو کلو میٹرکے فاصلہ پر تقریباََ تین سوایکٹر پر محیط نئی عمارت میں منتقل کر دیا گیا آغاز میں نئی بلڈنگ کا مین گیٹ ریلوے لائن پر کھلتا تھا جسے اب عارضی طور پر بند کیا گیاہے جسکی وجہ ریلوے لائن عبور کرتے ہوئے ٹرین آجانے سے دو قیمتی جانوں کا ضیاع تھااور چندطلبہ کاشدید زخمی ہونا بعدازاں2015میں لوئر باری دوآب کے ساتھ سڑک کو کشادہ کیا گیا اور یونیورسٹی کا مین گیٹ اُس جانب کھول دیا گیا جس سے طلبہ کو آنے جانے کے لیے ریلوے لائن عبور کرنے کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو گیا،23فروری 2016کا دن اوکاڑہ کے تعلیم دوست افراد کے لئے ایک اور خوشی کا پیغام لے کر آیا جب پنجاب اسمبلی نے اِس کیمپس کو اوکاڑہ یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا بل پاس کیا ،اِ س کو پاس کروانے میں اوکاڑہ کے پارلیمنٹیرین نے اہم کردار ادا کیا خاص طور پر سابق صوبائی پارلیمانی سیکرٹری محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں محمد منیرکا ذکر ضروری ہے جنھوں نے ایجوکیشن یونیورسٹی کے کیمپس کو گورنمنٹ کے زیر انتظام لانے کے لئے الگ نام سے اوکاڑہ یونیورسٹی کا قیام ضروری سمجھا،قومی اسمبلی کے ممبر چودھری ریاض الحق جج ،رینالہ خورد سے پنجاب اسمبلی کے ممبر چودھری جاوید علاؤ الدین اور ضلع بھر کے قومی وصوبائی اسمبلی کے ممبران کی مکمل سپورٹ کے نتیجہ میں یکم اپریل 2016کو اوکاڑہ یونیورسٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ،اوکاڑہ یونیورسٹی یکم اپریل 2016سے جولائی 2018تک بغیر وائس چانسلر کے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھی اس دوران میڈیا پر یونیورسٹی کے انتظامی اور مالی معاملات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی خبریں گردش کرتی رہیں جو کہ لمحہ فکریہ تھا اگست 2018کو دیر آید درست آید کے مصداق اوکاڑہ یونیورسٹی کو وہ وائس چانسلر ملا جو تجربے اور تعلیم میں اپنا ایک الگ مقام رکھتا ہے جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر پنجاب یونیورسٹی میں بھی بطور وائس چانسلر اپنی خدمات فراہم کر چکے ہیں سانچ کے قارئین کرام !راقم اُن خوش نصیب افراد میں شامل ہے جنکو جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر سے اوکاڑہ یونیورسٹی میں تعیناتی کے چند دن بعد ہی تفصیلی گفتگو کرنے کا موقع میسر آیا آپ نے پہلی ملاقات میں دعوی کیا کہ تین ماہ کے اندر اندر یونیورسٹی کانظام درست کرنے کے ساتھ نئے شعبہ جات کے قیام کی خوشخبری آپ کو ملے گی واقعی آپ نے یہ سچ ثابت کر دیکھا یا جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر سے ہماری ملاقات چند روز پیشتر انکی جانب سے صحافیوں کو دیئے جانے والے ظہرانے میں ایک بار پھر ہوئی اس موقع پر آپ نے ضلع بھر کے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے فروغ میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے ،اعلی تعلیم اور معاشرے میں باہمی یگانگت ،معاشی معاشرتی ترقی میں یونیورسٹی اور میڈیا کا تعاون انتہائی ضروری ہے ،ملک سے جہالت کے اندھیرے مٹانے کے لیئے صحافت اور علمی اقدار کے تعلق کو مضبوط بنانا ضروری ہے مسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ کے چراغ کو جلانے کے لئے اعلی علمی اقدار کا احیا ء وقت کا تقاضا ہے اس کے لئے یونیورسٹی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ یونیورسٹی لوئر مڈل کلاس کے ذہین بچوں کی یونیورسٹی ہے جو کسی بھی بڑی پرائیویٹ یونیورسٹی کے تعلیمی معیار سے کسی صورت کم نہ ہے یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اس وقت طلبہ کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اُنکا عزم تھا کہ امسال کے اختتام تک یہ تعداد دس ہزار کا ہندسہ بھی عبور کر جائے گی اوکاڑہ یونیورسٹی میں کئی نئے شعبہ جات میں داخلوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جن میں خاص طور پر ماس کمیونیکشن ،لاء ،کمپیوٹر سائنسز ، ایم فل ،پی ایچ ڈی قابل ذکر ہیں ،سانچ کے قارئین کرام !اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانی وسائل کی ترقی میں یونیورسٹیوں کا اہم کردار ہے جو ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردارادا کرتی ہیں گورنمنٹ کے زیر انتظام ہونے کی وجہ سے مستحق ذہین طلبہ کو وظائف کا سلسلہ بھی شروع کیا جا چکا ہے تاکہ کوئی طالب علم معاشی مجبوری کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع نہ کر پائے ایسے طلبہ کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچانے کے لئے کسی قسم کی تشہیر نہیں کی جائے گی یہ ایک انتہائی احسن اقدام ہے ،گزشتہ سال ماہ اگست میں وائس چانسلراوکاڑہ یونیورسٹی سے پہلی ملاقات اور گزشتہ دنوں کی ملاقات میں چند سینئراور نوجوان صحافی بھائی ہمراہ تھے جنکا ذکر انتہائی ضروری ہے اُن میں کالم نگار محترم صابر مغل، ریجنل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی رہنما عابد حسین مغل ،ضلعی رہنما رائے امداد حسین تبسم ،نوجوان صحافی چودھری تسکین کمبوہ ،چودھری عدنان اعجاز شامل ہیں،قارئین کرام !اوکاڑہ فیصل آباد روڈ سے لوئر باری دوآب کے ساتھ اوکاڑہ یونیورسٹی تک جاتی سڑک اُنیس اعشاریہ آٹھ کلو میٹر طویل ہے تقریباََبتیس منٹ میں کار کی مناسب سپیڈ کے ساتھ یونیورسٹی تک پہنچا جا سکتا ہے ،ہمارے وفد کی یونیورسٹی کے استقبالیہ پر ملاقات یونیورسٹی کے پی آر او محترم شرجیل احمد اورمحترم عبد المالک سلطان، محترم پروفیسر جلیل بٹ سے ہوئی کالم نگار صابر مغل کے دیرینہ دوست پروفیسر جلیل بٹ انتہائی گرم جوشی سے ملے،محترم پروفیسر جلیل بٹ نے محترم پروفیسر الیاس جوکہ یونیورسٹی میں شعبہ انگریزی کے ڈین ہیں سے ہماری ملاقات کروائی دوران ملاقات انکشاف ہوا کہ محترم پروفیسر الیاس صحافی رہنما عابدحسین مغل کے گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کا لج میں انگریزی کے استاد رہے ہیں اسی دوران سینئر صحافی اورپریس کلب اوکاڑہ کے بانیوں میں سے ایک بڑا نام جناب شہباز ساجد اوردیگر دوست بھی کمرے میں داخل ہوئے جس کے بعد محترم صابر مغل ،جناب عابد حسین مغل اور محترم شہباز ساجد نے پروفیسر صاحباں کو اپنے صحافتی کارہائے نمایاں بیان کرنے کا سلسلہ شروع کیا جو تقریباََ دو گھنٹے پر محیط تھا راقم کو اپنے ریڈیو پروگرام میں جانے کی جلدی تھی جسکا وقت گزراجا رہا تھا اسی دوران ضلعی رہنما آر یو جے محترم رائے امداد حسین تبسم نے میری بے چینی کو دیکھتے ہوئے کہا کہ آپ بھی یہاں اپنی صحافتی سرگرمیوں کا ذکر کریں تو راقم کا کہنا تھا کہ میں تو ابھی تک صحافت کا طالب علم ہوں ابھی کچھ کیا ہی نہیں تو بیان کیاکروں ہاں البتہ محترم پروفیسر ڈاکٹر زکریا ذاکر سے خصوصی گفتگو میں یونیورسٹی کی بہتری کے حوالہ سے اپنی صحافتی وسماجی خدمات فراہم کرنے کا ذکر ضرور کیا ہے جبکہ اس موقع پر ڈائریکٹر یونیورسٹی آف اوکاڑہ پروفیسر ڈاکٹرخالد سلیم بھی موجود تھے ،اسی دوران راقم کو محترم پروفیسر جلیل بٹ نے دو تین بار کہا کہ مجھے یاد نہیں پڑ رہا کہ آپ سے پہلے کہاں ملاقات ہوئی ہے راقم کے دل میں آیا کہ سب معزز اساتذہ اور صحافی دوستوں کے سامنے کہ دوں کہ اگر آپ آئے روزقومی اخبارات ، الیکٹرانک میڈیا پر اوکاڑہ کے حوالہ سے بنی رپورٹس ، سوشل میڈیا نیٹ ورک ،ایف ایم ریڈیو،اور اوکاڑہ کی سماجی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں تو آپکو میرا نام اور تصویر ضرور نظر آئی ہوگی لیکن راقم تو ابھی صحافت کا طالب علم ہے، اساتذہ کو ادب سے سلام کیا اور یونیورسٹی سے رخصت ہوا ٭

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 129 Articles with 121530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.