بیلنس فار بیٹر

کارخانہ قدرت میں رنگینیاں ،رعنائیاں،خوبصورتی، محیر العقول مناظراور عجائبات جا بجا بکھرے ہوئے ہیں جو کہ خدائے بزرگ و برتر کی وحدانیت کمالات اختیارات و قدرت کا پتا دیتے ہیں اوربتاتے ہیں کہ کائنات میں باری تعالی نے کسی بھی شے کو بے وجہ یا بے فائدہ پیدا نہیں فرمایاہر چیز وہ جمادات ہوں کہ نباتات ،حیوانات و بنی نوع انسانی ہر ہر شے اپنی اپنی جگہ پر کامل طور پر فٹ ہے اور اگر بات کی جائے صنف نازک کی کہ جس کے دم سے دنیائے رنگ و بو میں خوبصورتی کو مزید چار چاند لگ جاتے ہیں تو قدرت کا حسن مزید دوبالا ہوجاتا ہے لیکن یہی خوبصورتی بکھیرتی عورت ہمیشہ سے غیر مساوی و غیر منصفانہ تقسیم کا شکار رہی ہے کہیں غیرت کے نام پر قتل کی گئیں تو کہیں انا کی بھینٹ چڑھادی گئیں کبھی اپنی حیوانی خواہشات کی تکمیل کیلئے اغوا ہوئی تو کبھی جنسی تسکین کیلئے اس کی عصمت دری کی گئی مادی مفادات پر قربان کی گئی تو کبھی وٹے سٹے کی نذر کردی گئی غیرانسانی و غیر اخلاقی رسومات کی زدمیں آکر کاروکاری ہوئی تو ونی کی قبیح رسم سے بھی نہ بچ سکی کبھی بھیڑیا نماانسانوں نے سمگل کیا تو کبھی اپنوں نے ہی اپنی وراثت سے محروم کردیاقدم قدم پر عورت کی تحقیر و تذلیل ہوئی تو ظلم و استبداد کا شکار بنایا گیالیکن!ان تمام مصائب ،مشکلات آلام و پریشانیوں نے اسے مزید کندن بنادیا اس کے حوصلوں کو پختگی دی اور اسے مردوں کے شانہ بشانہ لاکھڑا کیا -

تاریخ انسانی عورتوں کے ہرمیدان میں کارناموں سے مزین ہے ماں بہن بیٹی اور بیوی کے روپ اپنے فرائض تو ادا کر ہی رہی ہیں لیکن دیگر شعبہ جات میں ا ن کی خدا دادصلاحتیں اور دنگ و انگشت بدنداں کردینے والے کارنامے بھی اسے دنیا کوورطہ حیرت میں ڈال رہے ہیں علم کا میدان ہو کہ کارزار جنگ، میڈیکل کے شعبہ جات ہوں کہ انجینئرنگ کے کمالات کھیل کے میدان ہو کہ کوہ پیمائی کی ناہموار بلندیاں دہشت گردی کے خوفناک مناظر ہوں کہ پرسکون آغوش جہاز کی اڑان ہو کہ افق پا رکی لامحدود وسعتیں ہر شعبہ زندگی میں اپنی تمام تر صنفی کمزوریوں اور مجبوریوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مردوں کے شانہ بشانہ اپنی قابلیت اور اہلیت کا لوہا منوانے میں مصروف عمل رہی ہیں-

ترقی یافتہ معاشرے ہوں کہ ترقی پذیر ہر جگہ پر عورت امتیازی سلوک سے گزر رہی ہے دنیا بھر میں قتل اغوا زنا جنسی و جسمانی تشدد سمگلنگ کاروکاری ونی خود کشی تیزاب گردی آتشزدگی زبردستی کی شادیاں کم عمری کی شادیاں قرآن سے شادی وٹہ سٹہ کے ساتھ ساتھ معاشی و وراثتی استحصال کا شکار ہیں ایک سروے کے مطابق پنجاب بھر میں گزشتہ ایک سال میں دس ہزار سے زائد خواتین درج بالا قبیح افعال ورسومات کا ایندھن بنیں2 ہزار سے زائد کو موت کی نیند سلادیا گیا 21 سوکو جنسی تشدد و حیوانیت کا نشانہ بنایا گیا70 کے لگ بھگ خواتین کو تیزاب سے مسخ کردیا گیایا آگ سے جھلسادیا گیازبردستی و کم عمری کی شادیوں میں دوسو سے زائد بچیوں کو جھونک دیا گیا اسی طر ح تعلیمی میدان سے دوررکھا گیا یہ وہ واقعات ہیں جو کہ منظر عام پر آئے ہیں اتنے ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ واقعات ایسے ہیں جو وقوع پذیر ہوتے ہیں لیکن مختلف قسم کی مجبوریوں اور وجوہات کی بنا پر رپورٹ ہی نہیں کئے جاتے جو کہ اپنی موت آپ مر جاتے ہیں اور معاشرے کے نام نہاد لیڈرز اور وڈیروں کیلئے سوالیہ نشان چھوڑ جاتے ہیں-

سال2019 کو عالمی سطح پرخواتین کے حوالے سے balance for better (بہتری کیلئے توازن)کا سلوگن دیا گیا ہے کہ اعتدال اور میانہ روی کسی بھی شعبے میں کامیابی کی علامت ہے عورت کا وجود معاشرے میں عدم استحکام کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے معاشرتی ناہمواریوں کی ایک بڑی وجہ عورت کو اس کے حقوق سے محروم کرنا ہے قدیم تمدن اور جدیدتہذیب نے اس کے کردارکو مسخ کرنے کی کوشش کی قدیم تہذیب نے اسے علم و دانائی آگہی و شعور سے دور رکھا تو جدید تہذیب نے اسے مدر پدر آزاد کرکے شو پیس کے طور پیش کرنے کی کوشش کی ۔اسلام نے عورت کے مقام و مرتبہ کو حقیقی معنوں میں پروان چڑھایا اور تمام غیر متوازن رویوں روایات و رسومات کی نفی کی اور عورت کو ہمیشہ مثبت انداز میں باوقار طور پر پیش کیا اسلام نے بتایا کہ عورت کی تعلیم و تربیت ایک معاشرے ایک نسل کی تعلیم و تربیت ہے حجاب کی مدد سے اسے خود اعتمادی بخشی عزت و مرتبہ عطا کیا آزادی کا مطلب سمجھایا حدود و قیود سے آگاہی دی اسی کا نام توازن ہے اور یہی توازن معاشرے کو بہتری کی طرف لاتا ہے -

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 192842 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More