شب معراج اور ہمارے اعمال۔۔۔!!

آج میں جس موضوع پر قلم جنبش کررہا ہوں وہیں میرا تما م بدن اور روح کانپ رہی ہے بہت نازک اور باریک موضوع ہے اللہ مجھے ادب و احترام کے دائرہ میں رہنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ ذرا سی غلطی ایمان ضائع ہونےکے مترادف ہے ، اللہ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے مجھے اس موضوع پر لکھنے کی توفیق عطا فرمائےاور میری چھوٹی بڑی کوتاہیوں، غلطیوں اور گناہوں کو اپنی رحمت کے ساتھ ساتھ اپنے پیارے حبیبﷺ کے صدقے معاف فرمائے آمین ثما آمین ۔معزز قارئین!!اللہ واحد لاشریک سبحان تعالیٰ نے دنیا میں کم و بیش ایک لاکھ انبیا کرام مبعوث فرمائے، ہر نبی کو کسی نہ کسی خاص معجزہ سے بھی نوازا، ہر نبی انتہائی معتبر، مقدم، مقدس اور معصوم ہیں، بحیثیت امت محمدی ہمارا ایمان تمام انبیا کرام پر ہے، ہم اللہ تبارک تعالیٰ کے پیارے حبیب ،رسول اور خاتم الانبیا مولائے کل ختم الرسل کی امتی ہیں اور ہمیں سب سے زیادہ فخر نبی کی امتی ہونے پر ہے ، اللہ تبارک تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن الحکیم والفرقان المجید نے کئی انبیا کرام کا ذکر کیا ہے ان میں حضرت آدم علیہ السلام، اماں حواعلیہ السلام (آپ آدم علیہ السلام کی بیوی تھیں)، حضرت ہابیل ، کابیل (یہ دونوں حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹھے تھے)، حضرت شیش علیہ السلام،حضرت موسیٰ علیہ السلام،حضرت زکریا علیہ السلام،حضرت خضر علیہ السلام، حضرت یعقوب علیہ السلام، حضرت ایوب علیہ السلام،حضرت یوسف علیہ السلام،حضرت داؤد علیہ السلام، حضرت سلیمان علیہ السلام،حضرت نوح علیہ السلام،حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسمٰعیل علیہ السلام ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ذکر بیان کیا گیا، الہامی چار کتابیں نازل کی گئیں جن میں زبور، توریت، انجیل اورقرآن الحکیم والفرقان المجیدہیں جبکہ مختلف انبیا کرام پر صحیفے یعنی چھوٹی چھوٹی الہامی کتابیں اتاری گئیں ،دین اسلام اور آخری نبی کریم ﷺ کے آنے سے پہلے ہی دیگر صحیفے اور بلخصوص زبور، توریت، انجیل اپنی اصل صورت میں نہ رہیں اسی لیئے دین محمدی کے بعد اللہ تبارک تعالیٰ نے تا قیامت قرآن الحکیم والفرقان المجید کو اصل صورت میں قائم رکھنا کی خود ذمہ داری لی یہی وجہ ہے کہ دین محمدی کو عالم دنیا کیلئے یہی دین پسند کیا گیا ہے، دین محمدی کی تعریف اللہ سبحان تعالیٰ نے اپنے دیگر انبیا کرام سے سامنے بیان کیا تو انبیا کرام نے اللہ نے خواہش ظاہر کی کہ ہمیں نبی کے بجائے اپنے حبیب کاامتی بنادیتا۔ ۔۔۔معزز قارئین!! اللہ تبارک تعلیٰ کے ذات اقدس کے بغیر کسی میں مجال نہیں کہ وہ نبی پاک ﷺ کی تعریف اور ان کے درجات بیان کرسکے ، آپ ﷺ کو اللہ نے وہ مقام اعلیٰ عطا فرما کہ نہ کسی فرشتے کو وہ مقام ملا ہے اور نہ ہی کسی پیغمبر کو، یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اپنے حبیب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تعریف میں قرآن پاک میں جا بجا کئی مقامات پر تعریف اور القابات بیان کیئے ہیں، سب سے بڑھ کررب العزت ،پروردگار نے تعریف اور حکم کا ایسا ذکر کیا جو کسی کیلئے قابل قبول نہ تھا اگر تھا تو صرف اور صرف اپنے حبیب ﷺ کیلئے، اللہ تبارک تعالیٰ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی اس پر درود اور سلام بھیجو، (سورۃ الاحزاب ، آیت ۵۶) اس سورۃ میںرب العزت نے واضع کہہ دیا ہے کہ خود اللہ اور اس کے فرشتے آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور یہی عمل ایمان والوں کو کرنے کی ترغیب بھی دی گئی ہے رب العزت نے اپنے حبیب محمد ﷺ پر درود و سلام بھیجنے والے مسلمانوں، مومنوں کیلئے بیش بہاانعامات و درجات رکھے ہیں یہ واحد عمل ہے جو رب العزت نے خود کیا ہے یہی نہیں بلکہ کائنات کا زرہ زرہ ہر شئے آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجتا ہے، اسلامی کتب میں یہ واقع بھی موجود ہے کہ سب سے پہلے انسان اور انبیا تمام انسانوں کے باپ حضرت آدم علیہ السلام نے بھی اللہ نے اپنی سرزش کی معافی کیلئے نبی کریم ﷺ کا واسطہ دیکر اللہ کو راضی کرلیا، نبی کریم ﷺ کا نور سب سے پہلے پیدا کیا اور انبیا میں سب سے آخر میں دنیا میں آپ کو ہی اتارا گیا بشریت کے لبادہ میں ، آپ کی عظیم بشریت اور اعلیٰ ترین نورایت کے مقام اور عظیم مرتب کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کیونکہ اللہ نے اپنے حبیب ﷺ کو وہ مقام عطا کیا جو کسی کو حاصل نہیں،سب سے بڑھ کر اللہ نے اپنی مقدس کتاب قرآن المجید والفرقان الحکیم میں اپنی ذات کے متعلق فرمایاالحمدللہ رب العالمین یعنی تمام جہانوں کا رب اللہ ہی ہے وہیں فرمایا وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین یعنی اے محبوب ہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئے رحمۃ اللعاملین بناکر بھیجا ہے،اب سمجھنے کی بات ہے کہ اللہ نے حکم اور اعلان کیساتھ فرمادیا کہ میرے محبوب کا تعلق بھی وہاں تک ہے جہاں میرا وجود ہے، اللہ نے اپنے محبوب کی وسعت اس قدر رکھی ہے جس کا ذکر صرف اللہ ہی کو زیب کرتا ہے یہاں تک کہ فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی آپ ﷺ کی شان اور مقام سے مکمل واقف نہیں ، اس کی دوسری حقیقت سدرۃ المنتہیٰ کا مقام ہے جہاں سے آگےحضرت جبرائیل علیہ السلام کے پر نور سے جل جاتے ہیں گویا اس مقام سے آگے رب العزت کے نور کا تاب ہے جو کوئی برداشت نہیں کرسکتا لیکن ہمارے آقا ،پیارے نبی حجرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات مبارکہ ہے جنہیں اللہ نے اپنی قدرت اور عشق کے صدقے شرف بخشا کہ آپ کے سامنے اپنے نور کے چھ پردے اٹھا دیئے، عشق و معشوق ، محبت ،پیار کے اللہ نے سمندر بکھیر دیئے ،اپنے محبوب کی آمد پر سارے جہانوں کو سنوار دیا ایسا استقبال کیا کہ کسی اور ذات کو یہ شرف نہ ملا ہے نہ مل سکے گا، آپ ﷺ کی بشیرت عظیم ترین ہے ایسی بشیرت کسی کو حاصل نہیں اور آپ ﷺ کی نورانیت ایسی ملی ہے کہ کسی کو حاصل نہیں اور مقام محمود صرف آپ کو میسر کیا گیا ہے۔۔معزز قارئین!! نبی کریم ﷺ کے نام لینے کیلئے ہمیں بچپن سے ہی تعلیم ملی ہے کہ پہلے وضو کریں ، صاف و شفاف لباس پہنیں، خوشبو لگاکر با ادب بیٹھ کر سر جھکا کر انتہائی عاجزی و انکساری کیساتھ حضور کائنات محمد مصطفیٰ ﷺ پر درود پڑھنا اور اللہ تبارک تعالیٰ سے جب جب دعا کرکے اپنی فریاد پیش کرنا تو نبی کریم ﷺ کا واسطہ ضرور کرنا چاہیئے کیونکہ رب کی رضا ہی محبوب کے وسیلے سے ہے، نبی کریم ﷺ کی شان اقدس میں زرہ برابر گستاخی دائرہ اسلام سے خارج کردیتی ہے ۔۔ معزز قارئین!! دور حاضر، موجودہ زمانہ دور فتن کا ہے، اس دور میں جہاں خوارجی سر اٹھارہے ہیں وہیں منافق اپنے فتنے سے باز نہیں آرہے، بہت نازک اور انتہائی خراب زمانہ ہے ،اس زمانے میں رنگ برنگے پیر و فقیر، جاہل علما اور جھوٹے دین کے ٹھیکیدار عام سادہ مسلمانوں کے ایمان کو خراب کرنے میں مگن ہیں، دور حاضر میں پاک دامن اور ایمان کی دولت رکھنے والے شریعت و طریقت پر چلنے والوں کیساتھ زمانہ بہت تکلیف دہ ہے کیونکہ آج کے زمانے میں دین محمدی ﷺ پر مکمل قائم رہنا، اپنے ایمان کی حفاظت، حرام سے بچنا، عظمت رسول کی حفاظت ، صبر تحمل،قناعت ، شکر اور برداشت کرنا دوسروں کیلئے اللہ کی رضا کے خاطر بھلائی کرنا، سادگی زندگی گزارنا،طعنہ دینے سے رکنا، احسان جتانے سے باز رہنا، نمود و نمائش سے بچنا، ریا کاری سے دور رہنا، حق و سچ پر قائم رہنا، طاقتور کے سامنے سچ پر ڈٹے رہنا ایسا با عمل ہونا بہت مشکل اور تکلیف دہ ہے لیکن نا ممکن نہیں ، ایسے لوگ ہی اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی محبت حاصل کرلیتے ہیں، ایسے لوگوں کی صحبت ہی دین و دنیا کیلئے بھلائی کا سبب بنتی ہے ، پاکستان میں قادیانی ، احمدی، لاہوری اور دیگر ان جیسے نطفہ حرام سے پیدا ہونے والے اسلام کا لبادہ اوڑھنے والے امت محمدی کو بد نام کرنے والے ہی دین اسلام کے حقیقی دشمن ہیں۔۔۔۔معزز قارئین!! ہم مسلمان بے انتہا خوش نصیب ہیں کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفیٰ ﷺ کی امت میں ہمیں رکھا،مصطفیٰ جان رحمت پے لاکھوں کڑوروں درود و سلام،ایک وہ عشق ہے ،ایک وہ محبت ہے، ایک وہ پیار ہے جو کل کائنات کے مالک نے اپنے حبیب ﷺ سے کیا اور انہیں اس قدر انعامات و اکرام سے نوازا کہ اس کے عشق میں کائنات ہی بنا ڈالی، وجہ کائنات ہی نبی پاک ہیں، خلق انسان بھی نبی پاک ہیں، جنت و بہشت بھی وجہ رسول پاک ہے، ہر نور ،ہر خوبصورتی ، ہر حسن، ہر چمک وجہ رسول پاک ہے گویا یہ حقیقت ہے کہ تمام صدقہ رسول پاک ہے ،نبی کریم حضور پر نور محمد مصطفیٰ ﷺ کے صدقے ہی سب کو اعزازات ملے ہیں، حضرت جبرائیل علیہ السلام، حضر ت میکائیل علیہ السلام، حضرت اسرافیل علیہ السلام، حضرت عزائیل علیہ السلام اور تمام فرشتے ، تمام انبیا کرام، تمام مخلوقات بھی وجہ رسول پاک اور صدقہ رسول ﷺ ہیں۔معزز قارئین!! معراج تو ایک بہانہ تھا ،اللہ کو اپنے محبوب کو بلانا تھا، اپنے حبیب کی شان کو نکھارنا تھاکہ تمام مخلوق جان لے کہ میرے محبوب سے زیادہ کوئی نہیں ، ان کے قدموں سے لپٹنے والے تمام ذرے اور نعلین بھی عرش پاک کی شان ہیں، اللہ کے غضب و غصے،جلال و جبر کی تاب لانا کسی کی مجال نہیں لیکن محبوب خدا کا پیار اور نورانی صورت اس قدر حسین ہے کہ جب روز قیامت میں اللہ غیظ و غضب میں ہوگا تو رسول مقبول ﷺ کا ایک سجدہ جل جلالہ سے رحمٰن میں بدل دیگا اور پھر رحمۃ العالمین کی رحمت کے صدقے بخشش کا لامتنا ہی سلسلہ شروع ہوجائیگا، ذرے ذرے ، معمولی معمولی نیکی پر رب اپنے حبیب ﷺ کے صدقے جہنم والوں کو جنت میں داخل کرنے کا حکم فرمائے گا،یہ تمام شان اور مقام ہمیں اللہ نے اپنے حبیب ﷺ کے صدقے عطا کیا، اُس عظیم نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس کی سنت اور احکامات پر ہم امتی نے کس قدر عمل کیا اور کس قدر ایمان کو محفوظ بنایا ، ہم مسلمان نبی کریم ﷺ کے امتی دنیا بھر میں سب سے زیادہ اکثریت میں ہیں لیکن کفار و مشرکین کی غلامی،حب دنیا، ذہنی پستی اور دین محمد ﷺ سے دوری کی بنا پر ہم چھوٹے بڑے مشرکین و کفار سے مار کھا رہے ہیں، وقت نے ہمیں بتادیا کہ جب ہم سے دین کی محبت و اطاعت کم ہوئی تب تب کفار و مشرکین نے ہمیں آدبوچا، ہماری فاتح شکست میں تبدیل ہوگئی، بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہم نے کبھی بھی ریاست پاکستان میں نظامِ مصطفیٰ ﷺ کو قائم کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ پیش نہیں کیا ،اس سلسلے میں تمام مسلک کے پیشوا، آستانوں، خانقاہوں، درگاہوں کے پیر عظام، علما و مشائخ، مفتیان کرام نے ایک پلیٹ فارم پر بیٹھ کر فیصلہ نہیں کیا ، ہر ایک نے اپنی اپنی اینٹ بجھائی رکھی یہی وجہ ہے کہ کفار نے ہمارے نا اتفاقی سے مکمل فائدہ اٹھایا اور ہمیں یکجہتی،اتحاد، ہم آہنگی پیدا کرنے نہیں دیابات صرف پاکستان کی ہی نہیں پوری دنیا کے اسلامی ممالک میں اتحاد بین المسلمین کی کمی رہی ہے اسی بابت عراق ،شام ،اردن، مصر، فلسطین کے عوامکفار و مشرکین کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوگئے، پاکستان اسلامی ممالک مین واحد ملک ہے جس پر اسرائیل ،امریکہ، انڈیا، انگلستان ہر حربہ استعمال کرنے کے باوجود ناکام و نامراد لوٹا ہے ، اس کی سب سے بڑی وجہ یہاں کے غریب و مسکین عوام میں اللہ کا خود اور خالصتا عشق رسول ہے وہ بار بار دین محمدی ﷺ پر جان نچھاور کرنے کیلئے تیار ہے دوسری جانب پاکستانی افواج عشق رسول اور حب اللہ کے جذبات سے بھری ہوئی ہے، پاک افواج شہید تو ہوسکتی ہے لیکن کفار و مشرکین کے ہاتھوں ذلیل و خوار نہیں ہوسکتی ، پاک فوج کے جوان و افسران شہادت کو سب سے زیادہ اہمیت و فوقیت دیتے ہیں ، محققین، مفکرین، دانشور، ادیب، کالم کار، خطیب، علما کرام ،پیر عظام سب کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کی دوسری اسلامی ریاست ہے جس کو مدینہ ثانی بھی کہ سکتے ہیں ، تاریخ نے ہمیں بتا دیا کہ جب جب انڈیا،اسرائیل اور امریکہ نے اپنے ناپاک مذموم عظام کو پورا کرنے کی کوشش کی تو اللہ نے آسمان سے فرشتے اس سرزمین کو محفوظ کرنے اور پاک افواج کیساتھ لڑنے کیلئے آئے، پیسٹھ کی جنگ ہو یا کارگل اور دو ہزار انیس کی ، ان تمام حملوں میں فرشتوں کا ساتھ رہا، یہ پاکستانیوں کی معراج ہے کہ سر زمین پاک کیلئے جہاد میں فرشتے بھی ساتھ رہتے ہیں لیکن بیشتر ہمارے سیاستدان ،سیاسی لیڈران وارکان، بیوروکریٹس، جرنلسٹ، مذہبی رہنما مسلسل غیر مسلم ممالک کی غلامی اور ان کے ایجنٹ ہونے پر ہمیشہ فخر کرتے ہیں، قادیانیت، احمدی، لاہوری جیسے مرتد اور غیر مسلموں کا ساتھ دینے اورمادر وطن سے غداری کرکے نہ صرف وطن کی سلامتی کیلئے خطرہ ثابت ہوتے ہیں بلکہ دین محمدی ﷺ کو نقصان پہچانے کیلئے بھی نفس کے پچاری بنے رہتے ہیں ۔۔۔معزز قارئین!! اپنے مضمون شب معراج اور ہمارے اعمال کو سمیٹتے ہوئے ایک بات واضع کرتا ہوں کہ ہم نے پوری زندگی ہر سال شب معراج کے موقع پر خوب جشن منایا، مساجد سجائیں، قبرستان دعائے مغفرت کرنے گئے لیکن معراج کی اساس، کیفیت، ضرورت، اہمیت، روشنی کو نہ سمجھ سکے معراج میں جہاں عبادت کیلئے نماز کا حکم ہوا وہیں حقوق العباد کا بھی درس ملا لیکن ہم سب کچھ بھلا چکے ہیں یہی ہماری کمبختی ہے ابھی بھی وقت ہے کہ سانسیں جاری ہیں انہیں سانس میں اپنی زندگی کو بھی معراج بنالیں ، اللہ کے احکامات کی پیروی کرکے اور عشق رسول ﷺ کی اطاعت کرکے، یقینا ً قرآن پاک کی تلاوت اور ترجمہ سے ہی ہماری زندگی معراج بن جائیگی اور ہم رحمٰن کے بندے اور رسول پاک ﷺ کے غلاموں کی فہرست میں آجائیں گی، نبی پاک ﷺ کی غلامی ہی دراصل ہماری معراج ہے، اللہ کے احکامات کی پیروی ہی ہماری معراج ہے ، معراج کے موقع پر ہم عہد کریں کہ آنے والا ہر دن قرآن و سنت پر مکمل پابند ہوگا اور زمین پر اپنی ذات سے سنت رسول کی پیروی کرتے ہوئے فلاح اور بہتری کا انسان رہیں گے ، اللہ ہمیں صراط المسقیم پر چلائے ،اللہ پاکستان کو ہر دشمن سے محفوظ بھی رکھے آمین ثما آمین ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔!!
(نوٹ : مدیر اعلیٰ سے گزارش ہے کہ پرنٹ سے قبل پروف ریڈنگ ضرور کروالیں، بعد پرنٹ ریکارڈ کیلئے مجھے ایک کاپی یا لنک ضرور بھیج دیں ، شکری

جاوید صدیقی‎
About the Author: جاوید صدیقی‎ Read More Articles by جاوید صدیقی‎: 310 Articles with 246144 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.