حیاء اور ایمان لازم و ملزم ہیں

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہیے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :بلاشبہ حیا اور ایمان دونوں ساتھی ہیں پس جب ان دونوں میں سے ایک اُٹھایا جاتا ہیے تو دوسرا بھی اُٹھالیا جاتا ہے-

حیاء مومن بندوں کی خاص صفت ہیے جو قومیں حضور اقداسﷺ کی تعلیم سے دور رہیں , حیاءاور شرم سے ان کو کچھ واسط نہیں_ حیاء اور ایمان دونوں لازم و ملزوم ہیں یا تو دونوں رہیں گے یا دونوں رخصت ہوجائیں گے , بے پردگی اور اس کے لوازم اور دواعی سب کے سب اہل کفر کی دیکھا دیکھی نام نہاد مسلمانوں کے ماحول میں رواج پاگئے ہیں اور وہی لوگ مسلمان عورتوں کو پردے سے نکال کر بے حیائی کے پلیٹ فارم لانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جو حضوراقدسﷺ کے اتباع سے ذیادہ نصاری کے احوال و عادات کو اپنائے ہوئے ہیں ایسے لوگ بڑی مشکل میں ہیں ان کا دل تو یہ چاہتا ہیے کہ بلاخوف آزاری اور بے حیائی کے ساتھ مسلمانوں کی بہوبیٹیوں کو بازاروں اور پارکوں میں عریانی لباس میں دیکھیں , لیکن ساتھ ہی قرآن وحدیث کی تعلیمات کو غلط کہنے کی ہمت بھی نہیں, نہ یوں کہتے بنتا ہیں کہ اسلام کو چھوڑ چکے ہیں اور نہ عورتوں کو پردہ میں دیکھنا گوارہ کرتے ہیں, جو لوگ بے پردگی کو رواج دینے کی کوشش میں ہیں اور بہو بیٹیوں کو یورپین لیڈروں کی طرح بے حیا اور بے شرم بناچکے ہیں اور ان کے عریاں لباس سے اپنے نفوس کو تسکین دینے کا راستہ نکال چکے ہیں ان میں سب بہت سے تو ایسے ہیں جو مخص نام کے مسلمان ہیں اور حیاءوشرم کے ساتھ ایمان کی دولت بھی کھوچکے ہیں اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جوکسی درجے میں اسلام سے چپکے ہوئے ہیں مگر تقلید یورپ کا مزاج اور بے حیائی اور بے شرمی کی طبیعت آہستہ آہستہ ان کو اسلام سے ہٹائی جارہی ہیے آنحضرت ﷺ نے جو فرمایا کہ حیاءاور ایمان دونوں ساتھی ہیں ایک اٹھایا جاتا ہیے تودوسرا بھی اٹھالیا جاتا ہیے یہ ارشاد بالکل حق ہیے تجربہ اس کی گوائی دے رہا ہے.

حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہیے کہ رسول اکرمﷺنے ارشاد فرمایا:
ترجمہ " یعنی انبیاء سابقین علیہم السلام کی جو باتیں نقل ہوتی چلی آرہی ہیں , ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں شرم نہ رہے تو جو چاہے کر(بخاری)

اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ تمام انبیاءکرام علیہم السلام شرم وحیاء کی تعلیم دیتے آئے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جو قومیں اللہ کی بعض پیغمبروں سے اپنا رشتہ جوڑنے کی دعوے دار ہیں اور ساتھ ہی بےشرم اور بے حیا بھی ہیے وہ اپنے دعوے میں جھوٹی ہیں اور اپنے کفروشرک اور بے حیائی کی زندگی کے باعث ان نبیوں کی ذات کے لیے عار ہیں , جن سے اپنی نسبت قائم کرتی ہیں کوئی بےشرم وبےحیاء کسی بھی نبی کے راستہ پر نہیں ہوسکتا .ایک حدیث میں ارشاد ہے:
ترجمہ"یعنی پیغمبروں کے طرز زندگی میں چارچیزیں(بہت اہم ہیے) شرم کرنا, خوشبو لگانا, مسواک کرنا, نکاح کرنا. (ترمزی)

اللہ کے محبوب ترین بندے اس کے پیغمبر ہیں, انھوں نے حیاء اور شرم کی زندگی کو اختیار کیا اور اپنی اپنی امت کواپنے اپنے زمانہ میں شرم وحیا کے اختیار کرنے پر آمادہ کیا, جو لوگ بے شرم ہیں اللہ تعالی سے دور ہیں اس کے پیغمبر سے دور ہیں , البتہ کفارفجار سے قریب ہیں ابلیس لعین کے دوست ہیں یہ نام نہاد ترقی کا زمانہ ہیے, اس میں عفت, عصمت, شرم وحیاء عیب بن کر رہ گی ہیے, یورپ والوں کی تقلید میں نام نہاد مسلمان بھی اسکی کی رومیں بہہ رہیے ہیں, عورت اگر پردہ کرے تو اسے سوسائٹی میں شریف نہیں سمجھا جاتا, اگر بےحیاء بنے, چہرہ کھول کرنکلے, ٹیڈی لباس میں اعضائے بدن کو ظاہر کرتی ہوئی بازاروں میں گھومے, مارکیٹ میں سواد خریدے, سیکڑوں مردوں کے سامنے پارکوں میں بےحجاب ہوکر تفریح کرے تواسے شریف سمجھا جاتا ہیے, استغفراللہ کیسی الٹی ترقی ہیے! اور کیسی تاریک روشنی ہیے! جس میں انسان انسانیت کی حدود سے نکل گیا ہیےاور شرافت انسانی انسان کی حرکتوں پر تھوتھو کرنے لگی ہیے.
چونکہ شوہر بھی نام نہاد ترقی کے خوگر ہیں اس لیے وہ بیویوں کوان حرکتوں سے نہیں روکتے پردہ دار بیویوں کی خود پردہ داری کرتے ہیں اور یاروں دوستوں کی انجمن میں ساتھ لے جاتے ہیں, ان سے مصافحے کراتے ہیں, بلکہ کلبوں میں جاکر نچواتے ہیں. ان بے ہودہ لوگوں کے نزدیک ڈانس بھی وہ زیادہ دل پسند ہیے جس میں ایک کی بیوی دوسرے کے ساتھ ڈانس کرے, اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے ساتھ رقص کرنے لگے تو اسے گری ہوئی نظروں سے دیکھاجاتا ہیے, انااللہ واناالیہ راجعون, اول تو ڈانس اور وہ بھی بے حجاب اور غیرمرد کے ساتھ, اور وہ بھی شوہر کے سامنے! کیسی بےحیائی پر بےحیائی سوار ہیے, کیا ایسے لوگ زندہ رہنے کے قابل ہیں! اور خدا کی نعمتوں کے مستحق ہیں!

اللہ جل شانہُ ہر قسم کی گمراہی, لادینی اور بےحیائی وبےشرمی ست تمام مسلمانوں کو محفوظ ومامون رکھے. آمین

Shoaib Ahmed Sohail
About the Author: Shoaib Ahmed Sohail Read More Articles by Shoaib Ahmed Sohail: 5 Articles with 3647 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.