چھوٹی سی بات کو سوچنا ضرور

کہتے ہیں مرد ظالم ہے سخت دل اور جانور ہے معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے مرد کی وجہ سے ہو رہا ہے مرد حاکم ہے محکوم پر ظلم کرتا ہے مرد گھر والا ہے سب رشتے مرد کے ہیں جبکہ عورت مظلوم ہے عورت پستی ہے حالات کی چکی میں عورت کمزور ہے عورت کا کوئی گھر نہیں عورت کا کوئی رشتہ نہیں۔
تو صاحب ہمارے معاشرے کی بے حسی یہ ہے کہ کسی بھی ولی ،عالم ،مفتی،حکومت،تنظیم،این جی او، وغیرہ نے زمانے اور حالات میں پستے ہوئے ایک جانور جس کو حرف عام میں مرد کہتے ہیں پر کوئی سروے نہیں کیا عورت کے حقوق پر لاکھوں سروے ہو چکے،کسی نے قانون نہیں بنایا عورت کے حقوق پر ہزاروں قانون بنے،کسی نے اس پرسان حال جانور (مرد) کو پوچھا تک نہیں کہ میاں تمہارے چہرے کے خدوخال میں کرب کیوں ہے ،میاں تمہاری انکھوں میں تنہائی و اجنبیت کیوں ہے،میاں تمہارے مضبوط ہاتھوں میں کپکپاہٹ کیوں ہے،میاں تمہارے رشتے کہاں ہیں،میاں تمہاری جمع پونجی کہاں ہے،میاں جن کے لیئے تم زمانے کی اونچ نیچ سے لڑتے تھے وہ رشتے کہاں ہیں
"میاں لڑتے لڑتے لڑتے لڑتے زندگی کی شام ہو گئی پر تم جانور کو کوئی پوچھے گا بھی کہ نہیں"
ہمارے معاشرے کا المیہ یہ کہ یہ میاں جانور(مرد) گھر کی سیاست میں ایسا پستا ہے کہ اسے ہوش ہی نہیں ہوتی کہ میاں تم کہاں کھڑے ہو دین کے ہو کے دنیا کےبس ایک ہی اآواز اآتی ہے اندر سے کہ
"میاں دھوبی کا کتا نہ گھر کا نا گھاٹ کا"

 

غضن چوہدری
About the Author: غضن چوہدری Read More Articles by غضن چوہدری: 4 Articles with 3255 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.