جوڑا ، جوڑا کا فطری قانون

فرمان ایزدی ہے۔ ’’ اور ہم نے ہر چیز کا جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ ‘‘ قرآن مجید کے اس پیغام کے معنی نہایت سادہ اور واضح ہیں جب کہ اس کا مفہوم آسان فہم ہے۔ جہاں تک اس کے اطلاق کا تعلق ہے تو اسی آیت ِ کریمہ میں آگے چل کر بیان ہوتا ہے۔ ’’ تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ ‘‘ قرآن مجید کے اس فرمان میں جو اسرار و رموز پوشیدہ ہیں، ان کو سمجھ کر ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کی اصلاح ممکن ہے اور جو ہمیں ٹھیک و غلط ، جائز و ناجائزاور حلال و حرام میں تمیز کے ساتھ ہر پہلوئے زندگی میں رہنمائی کرتی ہے۔ ہمیں اس سوچ پر مجبور کرتی ہے کہ ہمیشہ تصویر کے دونوں رُخ کا مشاہدہ کیا جائے۔ ہمارے ساتھ جو مسئلہ چلے آرہا ہے وہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تصویر کا ایک رُخ دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں اور اسی ایک ہی رُخ میں انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ جب کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہمیں تصویر کے دونوں رُخوں کا مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کا فائدہ نہ صرف ہماری انفرادی و ذاتی زندگی کو ہوگا بلکہ اس کے نمایاں مثبت اثرات معاشرے پر بھی مرتب ہوں گے۔

فطرت کا یہ قانون کہ ’’ اور ہم نے ہر چیز کا جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ‘‘ ، ہر جگہ کارفرما نظر آتا ہے۔ دھوپ و چھاؤں کا کھیل کروڑوں اربوں سالوں سے جاری ہے ، زمین و آسمان کی بناؤٹ ، آگ و پانی ، مرد و زن کی تخلیق ، جان دار اور بے جان اشیاء میں فرق ، خوشی و غمی کے جذبات ، خیر و شر کی معاشرتی لڑائی، قوموں کے عروج و زوال میں پنہاں راز ، جھوٹ و سچ کی گتھیاں، امن و جنگ کی فضائیں، جدھر نظر اُٹھاؤ، ہر سمت جوڑا جوڑا پایا جاتا ہے۔ فطرت کا یہ قانون عصری علوم کی اساس میں اپنی آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔ طبیعات میں نیوٹن کے قوانین ِ حرکت پڑھائے جاتے ہیں۔تیسرا قانون ِ حرکت عمل و ردِّعمل سے متعلق ہے جس کی رو سے ہر عمل کا ردِّعمل پایا جاتا ہے۔ اسی طبیعات میں مقناطیسی قوت پڑھائی جاتی ہے۔ مقناطیس کے شمالی اور جنوبی قطب آپس میں کشش کا سبب بنتے ہیں۔ کیمیاء میں مرکبات کے بننے کے لئے منفی اور مثبت آئن کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ یہاں بھی جوڑوں کے بغیر مرکبات کا بننا ناممکن بات ہے۔ ریاضی دان جمع و تفریق کے جوڑوں کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں سائنس و ٹیکنالوجی سب کے سامنے موجود ہے۔ علم ِ برقیات ( الیکٹرانکس) میں آئے روز نئی نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں۔ اس علم کی بنیادی اساس صفر اور ایک ، یعنی زیرو اور وَن کا تصور موجود ہے جس سے الیکٹرانکس سرکٹ بنتے ہیں۔ علم ِ حیاتیات میں خواہ نباتات ہوں یا جمادات ، ہر جگہ فطری قانون جوڑا جوڑا پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ قرآن ِ مجید میں ارشاد ہوتا ہے ۔ ’’ وہ پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کئے خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں ، خواہ خود ان کے نفوس ہوں، خواہ وہ ( چیزیں ) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں ۔ ‘‘ علم الرؤیا کی بات ہو تو خوابوں کی تعبیر اچھی اور بُری ہوسکتی ہے۔ کمپیوٹر یا دیگر الیکٹرانکس گیجیٹ ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر کے ملاپ سے بن کر ٹھیک ٹھیک کر کام کرتے ہیں۔ صرف ہارڈ وئیر کی کافی نہیں ہیں، ان ہارڈ وئیر کو چلانے کے لئے سافٹ وئیر کی موجودگی لازمی جز و ہوتی ہے۔ انسان کی بناؤٹ بھی جسمانی اور روحانی ہے۔ یہاں بھی قانون ِ فطرت جوڑا جوڑا اپنے اطلاق کے ساتھ موجود ہے۔ تصوف انسان کو اصل و نقل انسان کے بارے میں سمجھاتا ہے، یعنی جسم اور روح کے لئے اپنی اپنی خوراک و ضروریات پائی جاتی ہیں۔

پس جوڑا جوڑا کا قانونِ فطرت ہر جگہ اور ہر علم کی اساسیت میں موجود ہے۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں اسی قانون کے تحت تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ اچھائیوں اور بُرائیوں میں تمیز کر کے اچھائیاں اپنانی یوں گی اور اسی طرح جائز و نا جائز اور حلال و حرام میں تمیز کر کے اپنی زندگیاں سنوارنی ہوں گی۔
 

Prof Shoukat Ullah
About the Author: Prof Shoukat Ullah Read More Articles by Prof Shoukat Ullah: 209 Articles with 267388 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.