آوے کا آوا

مملکت خدادِ پاکستان کی کیا بات ہے -یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے -
بارش کا آنا عذاب ہے اور نا آنا بھی عذاب ہے - ذہنی معذور چوروں کا منہ چڑانا دردناک موت کو دعوت دینا ہے - ہاں بڑے چوروں کے لیے یہاں کھلی معافی ہے - اب چور تو ہر میدان میں ہیں -برینڈز کے نام پر لان کا جوڑا ہزاروں روپے میں بیچنے والے کیا ہیں - ناجائز منافع کمانے والے کیا چور نہیں ہیں ؟تعلیمی اداروں کے نام پر ماں باپ کولوٹنےوالےکالجز،یونیورسٹیز ،اکیڈمیز اور اسکول کیا کررہے ہیں ؟
جن خواتین کی شادیاں نہیں ہو پاتیں وہ گلی محلے کے پرائیویٹ اسکولوں میں استانیاں لگ جاتی ہیں -ننھے کچے ذہنوں کی آبیاری ان ناخواندہ ہاتھوں میں دے دی جاتی ہے - پھر پرائیویٹ ایم -اے کر لیتی ہیں اور سرکاری اسکولوں میں نوکری حاصل کرلیتی ہیں یہاں تو وارے نیارے ہوجاتے ہیں - پرائیوٹ اسکول والے کام لے لے کے ان کی گت بنا دیتے ہیں چنانچہ باقی زندگی یہ آرام فر ماتی ہیں اور ماضی کی تھکن اتارتی ہیں -
اب مہنگے پرائیویٹ اسکولوں والے فیسسز کے نام پر بھاری رقم بٹورتے ہیں - پھر شام میں اکیڈمیز میں ٹیوشن کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے -
کالجز والے بھی کسی سے کم نہیں ہیں - ان کی اکیڈمیز انٹری ٹسٹ کی تیاری کے لیے موسم گرما کی چھٹییوں سے خوب فائدہ اٹھاتی ہیں - بچوں کے والدین چھٹیوں کی فیس ادا کرتے ہیں - اور بچے گھر میں ماؤں کا دماغ کھاتے ہیں - آج کے بچوں کا اہم مسلۂ فوڈ چوزنگ بھی ہے جو کہ ماؤں کے لیے ایک الگ درد سر ہے - اب کالج کے اسٹوڈنٹ تو گھر بیٹھے ہیں - انٹری ٹسٹ دینے والے جو کہ مستقبل کے ڈاکٹرز ہیں - خطیر رقم دے کر ان اکیڈمیز میں داخلہ لیتے ہیں - دور دراز علاقوں کے رہائشی ہاسٹلوں کے اخراجات بھی سہتے ہیں -میڈیکل کے انٹری ٹسٹ کی تیاری کروائی جاتی ہے- U H S کے تحت اسی ہزار طلبا نے اس سال ٹسٹ دیا - میڈیکل کی سیٹس 3600ہیں - ٹسٹ دینے والے طلبا پر سینٹیج کے حساب سے fsc میں اسی فی صد سے زیادہ نمبر لیتے ہیں بلکہ نوے فی صد نمبر لے کر بھی اندیشوں کا شکار ہیں پھر تین ماہ سولی پے لٹک کے انتظار کیا جاتا ہے -
اب جن کو داخلہ مل گیا ان کا تو بیڑا پار ہوا - باقی کیا کریں ؟
یونیورسٹیز کے ایڈمیشن اور انٹری ٹسٹ تو جون جولائی اگست میں ہو چکے - ستمبر سے بی -ایس کی کلاسز شروع ہو گئی -
اب یہ بچارے اگلے سمسٹر کا انتظار کریں گے -
پاکستان میں سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار تعلیمی ادارے کا قیام ہے - اس کے لیے کسی ڈگری کی ضرورت نہیں ہے بس پیسہ جیب میں ہو تو چاندی ہی چاندی ہے - اسکول کھولیے -کالج بنائیے -پرائیویٹ یونی ورسٹی سجائیے - پیسے کمائیں -مزے اڑائیں
اس طریقے پر عمل کرکے آپ بلیک منی کو وہائٹ بھی کرسکتے ہیں اور اپنی جہالت کو بھی چھپا سکتے ہیں -
یہ ایسا منافع بخش کاروبار ہے -جس میں نقصان کا کوئی اندیشہ نہیں ہے -

Nadia umber Lodhi
About the Author: Nadia umber Lodhi Read More Articles by Nadia umber Lodhi: 51 Articles with 80582 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.