محنت عظیم لوگوں کا شیوہ

کسی بھی کام کو کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دنیا کے عظیم لوگوں محنت ہی کی بدولت اپنے مقاصد حاصل کر لیے۔ہمیں بھی محنت کرنی چاہیے تا کہ ہم بھی اپنے ملک کا نام روشن کر سکیں۔

دوستو آج میرا عنوان ہے "محنت ، عظیم لوگوں کا شیوہ" کسی بھی کام کو کرنے یاسر انجام دینے کے لیے حرکت ، طاقت اور قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حرکت ، طاقت اور قوت کو محنت کہتے ہیں۔ اصطلاح میں محنت سے مراد ہے کہ اللہ تعالٰی کی دی ہوئی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو پوری طرح سے استعمال میں لاکر کوئی کام کرنا محنت کہلاتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں محنت کرنے والے کو اللہ کا دوست کہا گیا ہے۔ اسلام ہمیں محنت کرکے حلال روزی کمانے کا درس دیتا ہے - اسلام میں حصولِ رزق حلال کو عبادت کہا گیا ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اپنے بندوں کو حلال روزی کی تلاش میں محنت کرتا اور تکلیف اُٹھاتا دیکھے۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ اللہ اس مسلمان سے محبت کرتا ہے جو کوئی محنت کرکے روزی کماتا ہو۔

ایک پرانی کہاوت ہے کہ خدا اُن کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ انسان صرف اللہ تعالٰی کی آس پر نہ رہے بلکہ خود بھی محنت کرے - قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کے لیے وہ محنت کرے گا۔ کچھ لوگ صرف یہ کہتے ہیں کہ تقدیر میں جو لکھا ہے وہی ہوگا لیکن یہ بات درست نہیں ، محنت اور دعا سے تقدیر بھی بدلی جاسکتی ہے۔
محنت ہمیشہ سے دنیا کے عظیم لوگوں کا شیوہ رہی ہے۔

محنت تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت رہی ہے۔ اس لیے ان کی سنت پر عمل کرنا عبادت ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ بھی گلہ بانی اور تجارت کرتے تھے۔اس کے علاوہ آپﷺ اپنے ذاتی کام بھی خود سرانجام دیتے تھے۔ آپﷺ اپنے جوتے خود گانٹھتے ، اپنے کپڑوں کو پیوند خود لگاتے، بکریوں کا دودھ دوہتے اور کبھی کبھی جھاڑو بھی دے دیا کرتے تھے - غزوۂ خندق کے موقع پر آپﷺ نے عام مزدور کی طرح خندق کی کھدائی میں حصّہ ليا ۔ آپﷺ نے مسجد نبویﷺ کی تعمیر کے موقع پر بھی اینٹیں اُٹھانے کا کام سرانجام دیا۔

آپﷺ نے تبلیغ دین کے لیے کئی سال محنت کی اور یہ محنت کا نتیجہ ہے کہ تئیس سال کے مختصر عرصے میں دنیا میں اسلام کا بول بالا ہوگیا۔آپﷺ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم بھی ہاتھ سے روزی کمانے کے عادی تھے۔ تمام خلفائے راشدین اور صحابہ کرام مختلف کام کرکے روزی کماتے تھے۔

اس کے علاوہ اگر بزرگان دین کی زندگیوں میں بھی ہمیں محنت کا درس نظر آتا ہے۔ بزرگان دین لے اسلام کو پھیلانے کے لیے بہت محنت کی ۔ ہزاروں میل سفر کرکے ہندوستان آئے اور لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف بلایا اور غیر مسلموں کی سخت مزاحمت کے باوجود بہت سے لوگوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا۔
اگر ہم دنیا کے غیر مسلموں کی زندگیوں پر غور کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے بھی جو کچھ حاصل کیا محنت کے بل بوتے پر ہی حاصل کیا۔ مشہور سائنسدان تھامس ایڈیسن نے ایک ہزار مرتبہ کوشش کرنے کے بعد بلب ایجاد کرنے میں کامیاب ہوا۔ ہوائی جہاز کے موجدوں نے بھی مسلسل ایک سال محنت کی جس کی وجہ سے وہ جہاز ایجاد کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ بل گیٹس اپنی محنت کے بل بوتے پر ایک ٹرک ڈرائیور سے دنیا کا امیرترین آدمی بن گیا۔

تحریک پاکستان میں حصہ لینے والے رہنماؤں نے بھی ساری زندگی محنت کی اور آزادی کے لیے جدوجہد کی جس کی وجہ سے ہمیں ایک علیحدہ آزاد وطن ملا ۔

لہذا اس سے یہ ثا بت ہوتا کہ دنیا کے عظیم لوگوں نے محنت ہی کی بدولت ترقی کے زینے طے کیے۔ مولانا الطاف حسین حالی نے کیا خوب کہا ہے :
مشقت کی ذلت جنہو ں نے اُٹھائی
جہاں میں ملی اُن کو آخر بڑائی
بغیر اس کے کسی نے ہر گزنہ پائی
نہ عزت، نہ دولت، نہ فرماں روائی
نہال اس گلستاں میں جتنے بڑھے ہیں
ہمیشہ وہ نیچے سے اوپر چڑھے ہیں

ہمیں بھی محنت کرنی چاہیے تاکہ ہم بھی اپنے ملک وقوم کا نام روشن کر سکیں۔۔۔۔۔ا
 

Muhammad Umer
About the Author: Muhammad Umer Read More Articles by Muhammad Umer: 2 Articles with 4936 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.