غیر صحابی کے لئے '’ رضی اﷲ عنہ‘‘ کا استعمال

یہ بات عام طور پر مشہور ہے کہ ’’رضی اﷲ عنہ‘‘ کے الفاظ کسی غیر صحابی کے لئے نہیں کہنے چاہئیں، کیونکہ یہ الفاظ صحابہ کرام کے ساتھ مخصوص ہیں۔

عرض ہے کہ غیر صحابی کے لئے ’’رضی اﷲ عنہ‘‘ کے الفاظ استعمال کرنا جائز ہیں، جیسا کہ فقہ کی مشہور کتاب’’درمختار مع شامی، جلد پنجم، ص۴۸۰ پر ہے (ترجمہ) یعنی صحابہ کے لئے’’رضی اﷲ عنہ‘‘ کہنا مستحب ہے اور اس کا اُلٹ یعنی صحابہ کے لئے’’رحمۃ اﷲ علیہ‘‘ اور تابعین وغیرہ علماء ومشائخ کے لئے راجح مذہب پر’’رضی اﷲ عنہ‘‘ بھی جائز ہے، اسی طرح علّامہ شہاب الدین خفا جی رحمۃ اﷲ علیہ نے’’نسیم الریاض شرح الشفاء قاضی عیاض‘‘جلد سوم، ص۵۰۹ پر تحریر فرمایاہے، (ترجمہ) یعنی انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے علاوہ آئمہ وغیرہ علماء ومشائخ کو غفران ورضا سے یاد کیا جائے تو غفراﷲ تعالیٰ اور رضی اﷲ تعالیٰ کہا جائے۔

حضرت شیخ عبدالحق محدّث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے’’اشعۃ اللمعات‘‘ جلد چہارم، ص۷۴۳ پر حضرت اویس قرنی رضی اﷲ عنہ لکھا ہے، حالانکہ وہ صحابی نہیں، علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اﷲ علیہ نے فتاویٰ شامی، جلد اوّل میں امام اعظم ابوحنیفہ کو چھ جگہ رضی اﷲ عنہ لکھا ہے، امام فخر الدین رازی رحمۃ اﷲ علیہ نے تفسیر کبیر، جلد ہشتم، ص۳۸۲ پر امام اعظم ابو حنیفہ کو رضی اﷲ عنہ لکھا ہے، حضرت ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ’’مرقاۃ شرح مشکوٰۃ‘‘ جلد اوّل، ص۳ پر امام اعظم ابوحنیفہ اور امام شافعی کو رضی اﷲ عنہ لکھاہے، مسلم شریف کے شارح امام محی الدین نووی رحمۃ اﷲ علیہ نے’’مقدمہ شرح مسلم‘‘ ص۱۱ پر امام مسلم کو رضی اﷲ عنہ لکھا ہے، مشکوٰۃ شریف کے مصنف شیخ ولی الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ نے مشکوٰۃ شریف کے مقدمہ ، ص۱۱ پر علامہ ابو محمد حسن بن مسعود فراء بغوی کو رضی اﷲ عنہ لکھا ہے، مولوی عاشق الٰہی میرٹھی نے بھی مولوی رشید احمد گنگوہی اور مولوی قاسم نانوتوی کے لئے رضی اﷲ عنہ لکھا، دیکھئے(تذکرۃ الرشید، مطبوعہ ادارہ اسلامیات، انار کلی، لاہور، ص۲۸) ، غیر مقلدین نے بھی ’’رضی اﷲ عنہ‘‘ کو غیر صحابی کے لئے کہنا جائز لکھا، دیکھئے( ہفت روزہ الاعتصام، لاہور، شمارہ ۱۱ ستمبر ۱۹۹۸ئ، ص۶) ۔

قرآن کریم سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ رضی اﷲ عنہ کے الفاظ صحابہ کرام کے ساتھ خاص نہیں، سورہ البینہ پارہ ۳۰ میں ہے یعنی’’رضی اﷲ عنہ ان لوگوں کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈریں‘‘ مفسرین نے اس آیت کے تحت لکھا ہے، جیسا کہ امام فخر الدین رازی نے تفسیر کبیر میں کہا کہ اس کی تفسیر دوسری آیات میں ہے کہ اﷲ کے بندے علماء ہی کو خشیت الٰہی حاصل ہوتی ہے، ’’انما یخشی اﷲ من عبادہ العلموا‘‘ ثابت ہوا کہ’’رضی اﷲ عنہ‘‘ صرف باعمل علماء ومشائخ کے لئے ہے، مگر یہ الفاظ بڑے مؤقر ہیں، اس لئے بہت سے لوگ انہیں صحابہ کرام ہی کے لئے خاص سمجھتے ہیں، لہٰذا انہیں ہر ایک لئے استعمال نہ کیا جائے بلکہ انہیں بڑے بڑے علماء ومشائخ کے لئے ہی استعمال کیا جائے، جیسا کہ ہمارے بزرگوں نے کیا ہے۔
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 411380 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.