ہمارے معاشرے کا عجیب روّیہ

 بِلا شک و شبہ پاکستانی معاشرہ تیزی کے ساتھ اخلاقی تنّزلی کا شکار ہے،یہاں برے لوگوں کی قدر و منزلت ایک اچھے آدمی کی نسبت کہیں زیادہ ہے ۔برے شخص کو ہمارے معاشرے میں بہت جلدی مقبولیت حاصل ہوتی ہے جبکہ نیک اور اچھے آدمی کو ہمیشہ شک اور میلی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے ،ہمارے ایک مہربان دوست خالد ایوب ،جو ایک غیر سیاسی تنظیم ’’ کارواں ‘‘ کے چئیرمین اور متّحرک سوشل ورکر بھی ہیں ،ان کو ہمیشہ یہی شکوہ اور دکھ ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں ڈبل شاہ جیسے لوگ راتوں رات عوام اور خواص میں مقبولیت حاصل کر کے ارب پتّی بن جاتے ہیں مگر نیک نیّت اور مخلص لوگوں کو معاشرے میں صحیح مقام حاصل کرنا جوئے شیر لینے کے مترادف ہوتا ہے۔ گزشتہ شام ان کے ساتھ ایک نشست میں اسی موضوع پر گفتگو شروع ہو ئی تو معروف فراڈیا ’ڈبل شاہ ‘ کی شخصیت اور پاکستانی معاشرے میں ان جیسی شخصیات کی مقبولیت زیر بحث آئی۔

ڈبل شاہ کا نام آپ نے بھی سنا ہوگا،یہ پاکستان میں (سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو چھوڑ کر) سب سے بڑا دھوکے باز شخص تھا۔پڑھا لکھا تھا، بی ایس سی کرکے پیشہ پیغمبری سے وابستہ ہوا،معلّم بنا ۔دماغ میں راتوں رات آمیر بننے کی ترکیبیں سوچتا رہا ، رخصت لے کر دوبئی چلا گیا، چھ ماہ بعد واپس آیا تو اس نے ایک عجیب کام شروع کیا ،اپنے ملنے جلنے والوں کو بتایا کہ وہ اپنی کرامت سے کسی بھی رقم کو دو گنا بڑھا سکتا ہے۔اگر چہ یہ بات ماننے والی نہیں تھی مگر ہمارے معاشرے میں غلط بات کو بھی مان لیا جاتا ہے خواہ اسے عقلِ سلیم تسلیم نہ بھی کرے ،اس کا پہلا گاہگ اس کا ایک پڑوسی بن گیا ، اس نے رقم دی اور ٹھیک پندرہ دن بعد دوگنی رقم واپس لے لی ،محلے کے دو لوگ اگلے گاہک بنے ،یہ بھی پندرہ دنوں کے بعد دوگنی رقم کے مالک بن گئے ،یہ دو گاہگ اور پندرہ بندے اس کے پا س لے آئیاور یہ پندرہ گاہک مہنے میں ڈیڑھ سو گاہک بن گئے یوں دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی لائن لگ گئی، وزیراباد گوجرانوالہ کے سید سبط الحسن شاہ کا نام ڈبل شاہ مشہور ہو گیا ، لوگ زیورات، مکان، دکان اور زمین فروخت کرکے ڈبل شاہ کے حوالے کرتے ،وہ یہ رقم دوگنی کرکے واپس کر دیتا۔

کاروبار پاکستان کے دوسرے شہروں میں تیزی کے ساتھ پھیل گیا ، پہلے دوگنی رقم پندرہ دن بعد پھر مہینے بعد اور پھر ستّر دنوں بعد دوگنی رقم کا جھانسا ملتا رہا ، ڈبل شاہ نے صرف اٹھارہ مہینوں میں 43ہزار لوگوں سے سات ارب روپے جمع کر لئے لیکن جلد اس کے برے دن شروع ہو گئے ،2007میں نیب کے شکنجے میں آگئے،تحقیقات شروع ہوئیں،جو لائی 2012میں اسے چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی ۔

سزا میں چھوٹ ملنے کے سبب مئی 2014کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا ہو گئے تو لوگ جلوس کی شکل میں اسے وزیر آباد لے آئے ۔پاکستان کے سب سے بڑے فراڈئیے کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے ،آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا ،مسجدوں سے لاوڈسپیکروں کے ذریعے انہیں مبارک بادیں پیش کی گئیں، واضح رہے کہ ڈبل شاہ پر یقین کرنے والوں مین بڑے بڑے لکھے پڑھے اوو تعلیم یا فتہ لوگ بھی شامل تھے۔

اس ساری کہانی کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کھرے کھوٹے کی کو ئی پہچان نہیں ۔ یہاں ڈبل شاہ جیسے فراڈئیے کو ہار پہنائے جاتے ہیں، ان کو عزّت دی جاتی ہے جبکہ عّزت دار لوگوں کی بات سننے کے لئے کوئی تیار نہیں بوجوہ وہ معاشرے میں منہ چھپائے پھرتے ہیں ،معاشرے کا یہ عجیب روّیہ معاشرے کے تباہی کا باعث بن رہا ہے ۔پورا معاشرہ تنّزلی کا شکار ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے دانشمند لوگ آگے آئیں اور عملا ایک دین اور مِلّی وحدت کی اصل روح کے مطابق معاشرتی ذمّہ داری ادا کرتے ہو ئے معاشرے میں مکالمہ،اخبارات اور دیگر میّسر وسائل کے ذریعے عظیم تر روایات اور اقدار کے مطابق شعور اور آگاہی پھیلائیں، اور لوگوں میں یہ جذبہ پیدا کریں کہ وہ معاشرے میں موجود فراڈیوں سے نفرت کریں، ان کے جال میں نہ پھنسیں اور مخلص معاشرے کی بہتری کے لئے جد و جہد کرنے والے افراد کا ساتھ دیں کیونکہ انسانیت کی بقاء نہی عن المنکر سے مشروط ہے۔۔۔۔
 

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 286608 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More