کوروناوائرس ۔ ضُعَفا اور عالمی وبا ء( قسط ۔ 10)

کورونا وائرس نے عالمی وبا ء کی صورت اختیار کر لی ہے، دنیاکے دو سو200 ممالک اس وائرس کے شکنجے میں آچکے ہیں ۔ اس وبا ء سے بچاوَ کی کوئی صورت سوائے اس کے کہ انسان قرنطین میں چلا جائے کوئی اور سامنے نہیں ۔ جس کو اس وائرس نے قابو کر لیا وہ اسپتال میں اس سے نبرد آزماہو جاتا ہے، جس کا ٹسٹ پازیٹو آیا اس کے لواحقین، رشتہ دار ، دوست احباب جو جو اس کے ساتھ میل ملاقات میں رہے انہیں قرنطین کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں ، دیگر لوگ لاک ڈاوَن کی صورت میں سیلف قرنطین میں ہیں ۔ کورونا جس ملک میں بھی ہے وہاں لاک ڈاوَن ہے ۔ چین کا شہر ووہان جہاں سے اس وائرس کے پھیلنے کا آغاز ہوا، انہوں نے دو سے تین ماہ کے اندر اندر اس پر قابو ، ووہان شہر اب اپنی نارمل کی زندگی میں آچکا ہے ۔ اطلاع ہے کہ ووہان میں ٹرینیں بھی چلنا شروع ہوگئیں ہیں ۔ چین کے علاوہ جنوبی کوریا اور تائیوان نے بھی کورونا کو بڑی حد تک شکست دے دی ہے ۔ ان کے مقابلے میں اٹلی، اسپین ، فرانس ، جرمنی ،امریکہ اور برطانیہ جیسے ترقی پذیر ممالک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے اوپر جارہی ہیں ۔ چین سمیت جن ممالک نے کورونا پر قابو پایا وہ صرف اور صرف لاک ڈاوَن پر سختی سے عمل کرنا ہی ہے ۔ اس وبا کی کوئی دوا یا ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہوئی ۔ اس سے بچاوَ صرف اسی طرح ممکن ہے کہ انسان اپنے گھروں میں بند ہوجائیں ۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی کے جسم میں کورونا وائرس داخل ہوجائے یا ا س کا ٹیسٹ مثبت آجائے تو پانچ سے 14دن میں اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں ۔ ان علامات میں خشک کھانسی، گلے میں خراش اور سانس لینے میں مشکل شامل ہونا ہے ۔
جب سے یہ وباء عام ہوئی ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آنے لگی کہ وائرس تو کسی کو بھی قابو کرسکتا ہے لیکن ہلاکتوں میں ضُعَفا یعنی ضعیف العمر جن کی عمریں 70،80یا اس سے بھی زیادہ تھیں شامل ہیں ۔ اس کی وجہ ماہرین نے یہ بتائی کہ ضعفا میں قوت مدافعت کا نظام ;73;mmune ;83;ystemکمزور ہوتا ہے یعنی ان میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے اس وجہ سے ان کی اموات واقع ہوجاتی ہیں ۔ کورونا سے متاثر ہوکر ہلاک ہوجانے والوں کے بارے میں اس قدر تواتر سے کہا جاتا رہا ۔ کہنے والوں نے اس بات کا بھی خیال نہیں کیا کہ ان لوگوں کے دلوں پر کیا گزرے گی جو اس عمر کے درمیان جی رہے ہیں ۔ یہ بزرگ خود ان کے گھروں میں بھی ہوں گے لیکن بات اپنی جگہ درست تھی اس لیے کہنے والے کہتے رہے اور ہم جیسے ان کی باتیں سنتے رہے ۔ اعداد و شمار بھی اسی جانب اشارہ کرتے ہیں ۔ معروف شاعر اور کالم نگار عطا ء الحق قاسمی صاحب نے اپنے کالم ’’بابوں کو ڈرانا بند کریں ‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے اور ماہرین کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے متعلقہ احباب سے کہا ہے کہ وہ ضعیفوں ، عمر رسیدہ لوگوں (بابوں )کو ڈرانا بند کردیں ۔ انہوں نے سیلف قرنطین ہوجانے کی بات بھی کی ۔ انہوں نے اپنے کالم کا آغاز کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ اطلاع ان دنوں بار بار دی جاتی ہے کہ ساٹھ سے ستر سال تک کے افراد کے کورونا وائرس سے انفیکٹ ہونے کے چانسیز بہت زیادہ ہیں بلکہ یہ بات اتنے تواتر اور اتنا زور دے کر کی جاتی ہے کہ بتانے والا اس کے ساتھ صرف یہ جملہ نہیں کہتا کہ اگر اس عمر کے افراد کو کورونا نہ ہوتو اس کا نام بدل دیا جائے‘‘ ۔ بسا اوقات اس طرح کی خبر دینے والا اپنے ضُعیف الجثہ اوراپنی بیمار آواز سے ظاہر کررہا ہوتا ہے کہ وہ بھی اس عمر کو بہت پہلے پہنچ چکا ہے ۔

پاکستان کی کل آباد ی کا 4;46;32فیصد طبقہ 65اور اس سے اوپر کی عمر کا ہے ۔ مسلمان موت سے نہیں ڈرتا اس کا ایمان ہے کہ موت اس وقت آئے گی جو وقت اللہ نے لکھ دیا ہے ۔ اس سے پہلے کورونا آئے یا اس کا باپ آجائے ۔ اس حوالے سے اعداد و شمار مختلف اداروں کی جانب سے انٹر نیٹ پر موجود ہیں ۔ اخباری اطلاع کہ مطابق برطانیہ میں دنیا کے معمر ترین شخص نے سیلف قرنطین میں اپنی 112ویں سالگرہ منائی، ان کا نام باب ویٹن ہے جو پیشہ کے اعتبار سے استاد انجینئر رہے، ان کا تعلق برطانیہ کے شہر ہیمپشائر سے ہے ، بتا یا گیا ہے باب ویٹن 1918ء میں پھوٹنے والی بیماری ہسپانوی فلو میں بھی محفوظ رہے تھے ۔ اس وبا ء نے اس وقت پانچ کروڑ افراد کی جان لی تھی ۔ اس مرتبہ انہوں نے اپنی سالگرہ تنہا اور سادگی سے منائی ۔ اسی طرح دو خواتین جن کی عمریں 90سال سے زیادہ ہیں کورونا کا شکار ہوئیں اور اس کا مقابلہ کیا زندہ سلامت ہیں ۔ جب کہ اس وائرس نے کئی جوانوں کی زندگی کا چراغ گل کر دیا ۔ ڈاکٹر اوسامہ ریاض جن کا تعلق گلگت بلتستان سے تھا جاں بحق گئے ۔ اس لیے یقین سے کچھ کہنا کہ مشکل ہے اور یہ بھی حقیت ہے کہ کمزور ٹہنی معمولی سے ہوا کے جھونکے سے جھول جاتی ہے، باغ میں لگے پھول جن کو کھلے کچھ دن ہوچکے ہو ں ان کے پتے رفتہ رفتہ گرنے لگتے ہیں اور کسی بھی دن معمولی سا ہوا کا جھونکا انہیں مکمل طور پر ٹہنی سے جدا کردیتا ہے ۔
رہیں سب سلامت اللہ کے کرم سے رئیس
بس یہی دعا ہر دم زباں پہ اپنی رکھنا
معروف ویب ساءٹ ورلڈ میٹرworldmeter نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے اعداد و شماراپنی ساءٹ پردئے ہیں https;584747;www;46;worldometers;46;info;47;coronavirus;47;coronavirus-age-sex-demographics;47;
ان اعداد و شمارکی تاریخ 29مارچ 2020ء درج تھی ، میں نے یہ اعداد و شمار 30مارچ رات 12بجے رات نقل کیے ۔ ان کے مطابق 80اور اس سے اوپر کی عمر والے14;46;8فیصد لوگ اس وائرس سے اپنی جان کی بازی ہار گئے ، 70سے 79کے درمیان عمر والے 8;46;0فیصدلوگ ہلاک ہوئے، 60سے69کے درمیان ہلاک ہونے والے 3;46;6فیصدہیں ، 50سے 59کے درمیان عمر والوں کا تناسب1;46;3فیصدہے، 40سے49کے درمیان عمر والے 0;46;4فیصداور 30سے 19کے درمیان عمر والے 0;46;2فیصد رہی ۔ یہ اعداد و شمار پاکستان سمیت تمام ممالک کے ہیں جہاں جہاں کرونا نے ڈیرے جمائے ہوئے ہے ۔ اسی ویب ساءٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کی تعداد مردوں کی4;46;7اور خواتین کی2;46;8رہی ۔ یہ بات خوش آیند ہے کہ دنیا میں بچے اس وائرس سے محفوظ ہیں ۔ اس بات کی نوید ہے کہ والدین اپنے بچوں کی حفاظت اور انہیں محفوظ رکھنے میں بہت زیادہ محتاط ہیں جو کہ ایک بہت ہی اچھی بات ہے ۔ کرونا وائرس سے متاثرہ تمام ممالک جو ترقی یافتہ بھی ہیں ، بے شمار وسائل کے حامل بھی ہیں کا کا موازنہ پاکستان سے کریں تو صورت حال بہت ابھی تک بہت حوصلہ افزا دکھائی د ے رہی ہے ۔ امریکہ کے ایک پاکستانی ڈاکٹر عامر بیگ نے سوشل میڈیا پر پاکستان میں شرح اموات کم ہونے کی وجہ ینگ آبادی، اسٹرنگ امیونٹی اور موسم بتا یا ۔

اس وقت پاکستان میں کوروناکے اعداد و شمارجو ویب ساءٹ پر موجود ہیں ان کے مطابق پاکستان میں کنفرم کوروناکے مریضوں کی کل تعداد1872ہوچکی ہے،سندھ627 ۔ پنجاب658،خیبر پختونخواہ221،بلوچستان154،اسلام آباد58، گلگت بلتستان148،آزاد کشمیر6ہے ۔ ہلاکتوں کی تعدادسندھ میں 7 ۔ پنجاب میں 9،خیبر پختونخواہ میں 6،بلوچستان میں 1، اسلام آباد0،گلگت بلتستان2،آزاد کشمیر0ہے ۔ کرونا سے شفایاب ہونے والوں کی کل تعداد 58 جب کہ سیریس مریضوں صرف12ہے ۔ مختلف ممالک سے پاکستان کی صورت حال کا موازنہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں کورونا کے خلاف مہم بہت کنڑول ہے، البتہ کورونا کے مریضو ں کے ٹسٹ کے اعتبار سے پروگریس تسلی بخش نہیں کہی جاسکتی ۔ ٹسٹنگ کٹس کی تعداد کم ہے، چین اس حوالے سے جو مدد کررہا ہے،جس قدر کٹس چین سے پاکستان پہنچ چکی ہیں اور بھی آجائیں گی اس کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ ٹسٹ کرنے کی رفتار تیز ہوگی اور لوگوں کو جو قرطین میں 14دن کی بندش گزار رہے ہیں ٹسٹ کے نتیجے میں آزاد ہوسکیں گے ۔ یعنی یا تو ان کا باقاعدہ علاج شروع ہوجائے گا یا پھر وہ قرطین سے آزادی حاصل کر لیں گے ۔

آخر میں اپنی بات کو دہراؤں گا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ ہے، ہ میں بلاتفریق کہ ہماری وعمر کیا ہے ، ہ میں اس وباء سے ڈرنا ہر گز نہیں ، اس کا مقابلہ کرنا ہے ، جو ہدایات حکومت کی جانب سے دی جائیں ان پر سختی سے عمل کرنا ہے ۔ زیادہ عمر کے لوگ ہر گز ہرگز پریشان اور خوف زدہ نہ ہوں ، بسا اوقات عمر رسیدہ لوگ جسمانی اعتبار سے دبلے پتلے ہوتے ہیں لیکن ان کی قوت مدافعت بہت قوی ہوتی ہے ۔ جب کہ بہت سے جوانوں یا کم عمر لوگوں کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے، وہ جلد گھبراجاتے ہیں ، پریشان ہوجاتے ہیں ۔ میرے حقیقی چچا مغیث احمد صمدانی کی عمر 80سے زیادہ تھی جب ان کا انتقال ہوا، ان کے گردے فیل ہوگئے تھے، ڈائیلاسیز ہوتا رہا لیکن ان میں قوتِ مدافعت بلا کی تھی، آخر ی وقت تک ہم پریشان ہوجاتے لیکن وہ ہ میں حوصلہ دیا کرتے ۔ ڈائیلا سیز کرانے کے بعد اپنے ڈرائیور کے ساتھ اپنے گھر چلے جایا کرتے ، کبھی کبھی میرے گھر تک جو ڈائیلاسیز سینٹر سے کوئی پچیس یا تیس کلو میٹر پر ہے چلے آتے،مجھے حیرت ہوا کرتی اور ان کے وصف پر رشک آتا ۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے ۔ ضعفا یا بزرگوں کے لیے پیغام کسی صورت نہ گھبرائیں ، پریشان ہرگز نہ ہوں ، ہمت اور حوصلے سے کام لیں ، خود کو قرنطین کر لیں ، میل ملاقات سے گریز کریں ۔

(31مارچ2020ء)



رر
 

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1281723 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More