جھوٹ کا عالمی دن'' اپریل فول''

 اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Aprire سے نکلا ہے۔جس کا مطلب ہے ''پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا،'' قدیم رومی قوم موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کیلئے لوگ شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیتے یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا ایک اہم حصہ بلکہ غالب حصہ بن گیاانسائیکلو پیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا جاتا ہے۔اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے اور جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے-

افسوس صد افسوس کہ یہ فضول اور فول رسم مسلم معاشرے کا ایک اہم اور لازم حصہ بن چکی ہیں اور مسلمان اپنے ہی مسلمان بہن بھائیوں کی تباہی اور بربادی پر خوشی کا دن مناتے ہیں اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو فول بنا بنا کر ان کو مصیبت اور پریشانی میں ڈالتے ہیں اپریل فول کی درد ناک حقیقتجب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہا یا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتے تھیں جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرما روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کیساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھے،قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی.

جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے۔

جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے اور وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیاپورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے ممالک بھیج دیا جائے جہاں وہ جانا چاہیں اب چونکہ ملک میں امن قائم ہوچکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے، الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کردیئے گئے جہاز آکر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گاجب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے،جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چلے دیئے ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان، خواتین، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سوگئے۔اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا۔پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں First April Fool کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف۔آج بھی عیسائی دنیا میں اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔آج کا مسلمان پر افسوس کے ساتھ کہ اب ہم مسلمان ہی ایک دوسرے کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں. خود ہی اپنے مسلمان بھائی کو تکلیف دے کر اس کا خوب مذاق بناتے ہیں اور کافروں کے نقشے قدم پر چل رہے ہیں. بلا سوچے سمجھے بغیر تحقیق کیے حقیقت جانے بغیر دوسروں کی ہاں میں ہاں ملا ملاتے ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں. ہم نے اپنے دین کی باتوں کو پس پشت ڈال دیا ہے جس کی بدولت کر طرف تباہی کا سامان نظر آتا ہے. اور آج کے اس جدید ترین ٹیکنالوجی کے دور میں اس بُرائی کو آگے آگے بڑھنے کا سب سے اہم کردار سوشل میڈیا نے ادا کیا ہے. سنسنی خیز خبریں پھلائی جاتی ہیں. فنی ویڈیو بنا بنا کر دوسروں کو رسوا کرنا اور بس اتنا کہہ ڈالنا کہ میں تو بس لوگوں کو ہنسانے کی کوشش کرتا ہوں.خاص طور پر یکم اپریل کو با جا خطرناک مذاق کرنا. آج کے دور کی نئی نسل اس دن نہایت گرم جوشی سے مناتی ہے. اور فخر سے سب کو بتاتے ہیں کہ آج میں فلاں کو بیوقوف بنایا.اور یہاں تک کہ اپنے والدین استاد تک کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے. انسانیت کی عزت وآبرو کی پرواہ کیے بغیر قبیح سے قبیح حرکت سے بھی اجتناب نہیں کیا جاتا۔اس میں شرعاً واخلاقاً بیشمار مفاسد پائے جاتے ہیں جو مذہبی نقطہ نظر کے علاوہ عقلی واخلاقی طور پر بھی قابل مذمت ہیں۔مسلمانوں کا اپریل فول منانا جائز نہیں،کیونکہ اس میں کئی مفاسد ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں۔ دوسرے مذاہب کی مشابہت اختیار کی جاتی ہے.

اس دن مذاق میں دوسروں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے جو بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔
اس رسم بد کے بہت سے نقصانات ہیں جیسے کہ دشمنوں کی خوشی میں شرکت کرنا.جھوٹ بولنا اور نقصان اٹھانا.اﷲ کی ناراضگی پانا۔مسلمان بہن بھائیوں?کی تباہی و بربادی کی خوشی کرنامسلمان بہن بھائیوں کو مصیبت و رسوائی میں ڈالنا. دنیا و آخرت میں تباہی ہی تباہی کا ذریعہ بننااور لوگوں میں اپنا یقین کھو دینااپریل فول کے آغاز کی حکایت بہت ہی مضحکہ خیز اور دلچسپ ہے۔ مضحکہ خیز محض اس وجہ سے کہ عقل و خرد کے دعویداروں نے اس کو اپنانے میں کیسی بے عقلی اور حماقت کا ثبوت دیا ہے۔انسائیکلو پیڈیا آف برٹانیکا نے اس کی تاریخی حیثیت پر مختلف انداز سے روشنی ڈالی ہے ۔بعض مصنفین کا کہنا ہے ۔کہ فرانس میں سترہویں صدی کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھا۔ اس مہینے کو رومی اپنی دیوی وینس کی طرف منسوب کر کے مقدس سمجھا کرتے تھے۔ چونکہ یہ سال کا پہلا دن ہوتا تھا، اس لئے خوشی میں اس دن کو جشن و مسرت کے طور پر منایا کرتے تھے اور اظہار خوشی کے لئے آپس میں استہزاء و مذاق کیا کرتے تھے۔ یہی چیز آگے چل کر اپریل فول کی شکل اختیار کر گئی۔اس کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ 21 مارچ سے موسم میں تبدیلیاں آنی شروع ہوجاتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کو بعض لوگوں نے کچھ اس طرح تعبیر کیا کہ (معاذاﷲ) قدرت ہمارے ساتھ مذاق کر کے ہمیں بے وقوف بنا رہی ہے. (یعنی کبھی سردی ہوجاتی ہے تو کبھی گرمی بڑھ جاتی ہے، موسم کے اس اتار چڑھاؤ کو قدرت کی طرف سے مذاق پر محمول کیا گیا) لہذا لوگوں نے بھی اس زمانے میں ایک دوسرے کو بے وقوف بنانا شروع کردیا

انسائیکلو پیڈیا لا روس میں اس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جب یہودیوں نے jesus christ کو گرفتار کر لیا اور رومیوں کی عدالت میں پیش کیا تو رومیوں اور یہودیوں کی طرف سے jesus christ کے ساتھ مذاق، تمسخر، استہزاء اور ٹھٹھا کیا گیا، ان کو پہلے یہودی سرداروں کی عدالت میں پیش کیا گیا پھر پیلاطس کی عدالت میں فیصلہ کے لئے بھیجا ایسا محض تفریحاً کیا گیا (معاذاﷲ)بائبل میں اس واقعہ کو یوں نقل کیا گیا ہے ۔کہ جب لوگ jesus christ کو گرفتار کئے ہوئے تھے تو وہ ان کا ٹھٹھا اڑاتے اور ان کی آنکھیں بند کر کے منھ پر طمنچے مارتے تھے اور ان سے یہ کہہ کر پوچھتے تھے کہ بتاؤ کہ کس نے تم کو مارا اور طعنے دے دے کر بہت سی باتیں ان کے خلاف کہتے تھے۔ (معاذاﷲ) فریدی وجدی کی عربی انسائیکلوپیڈیا سے بھی ان تفصیلات پر روشنی پڑتی ہے۔اور اس کے نزدیک بھی اپریل فول کی اصل وجہ یہی معلوم ہے کہ یہ jesus christ کا مذاق اڑانے اور انہیں تکلیف پہنچانے کی یادگار ہے۔واضح رہے کہ تمسخر و استہزاء اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ شریعت اسلامیہ میں نہ کسی فرد کو دوسرے فرد سے تمسخر کرنے کی اجازت ہے اور نہ کسی جماعت کو دوسری جماعت کیساتھ استہزاء کی اجازت دی گئی ہے حدیث مبارکہ میں ہے.کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
سنن ابی داؤد، رقم:4033_
سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ ،جہنم کی آگ کی طرف لے جاتا ہے۔صحیح مسلم، رقم الحدیث:2607

لہٰذا ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے آپ کو ہر طرح کے فتنے سے بچائے. یہ جھوٹ مزاح بھی بہت بڑا فتنہ ہے. مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ایسے مزاح ہر گز نہ کیے جائے جس سے کسی کی دل آزاری ہو اس کو نقصان ہو.

اﷲ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو کافروں کے طرز عمل سے بچائے اپنی ایمان میں رکھے.
 

Malka Mubeen Khalid
About the Author: Malka Mubeen Khalid Read More Articles by Malka Mubeen Khalid: 5 Articles with 6037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.