میرٹ اور وہاڑی کی بیٹی مہوش

پچھلے دنوں وہاڑی میں ایک قوم کی بیٹی کو ایک سو روپیہ سکہ رائج الوقت کے عوض جھاڑو دیتے دکھایا گیا، پھر اس مختلف کمنٹس اور ویڈیو ز وائرل ہونا شروع ہو گئیں۔

سوشل میڈیا اس دَور کا کامیاب ترین میڈیا ہے، یہاں اس کے بہت سے فوائد ہیں وہاں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ کسی کی داد رسی بھی ہوتی ہے، کسی کی تذلیل بھی۔ کوئی اس کے مثبت پہلو لے کر اپنی شخصیت کو بہتر کرنا چاہتا ہے تو کوئی اسے برخلاف اپنے آپ کو آزمانے لگتا ہے۔ کیونکہ اس پر کوئی خاص پچھ پڑتیت نہیں۔ البتہ سائبر کرائمر لا ء معرض وجود میں آچکا ہے، یہ ادارہ کس طرح کس قسم کی سرگرمی کو دیکھتا اور پھر کارروائی کرتا ہے، اس کی کوئی نہ کوئیSOP ہو گی۔ پچھلے دنوں وہاڑی میں ایک قوم کی بیٹی کو ایک سو روپیہ سکہ رائج الوقت کے عوض جھاڑو دیتے دکھایا گیا، پھر اس مختلف کمنٹس اور ویڈیو ز وائرل ہونا شروع ہو گئیں۔ کسی نے کچھ کہا اورکسی نے کچھ۔ سب نے اپنی اپنی عقل و شعور کے مطابق ریمارکس پاس کیے۔ اس ساری سوشل میڈیا کی رپورٹنگ پر لفظ میرٹ بھی ملا۔ آج میں اپنی وسعت اور سوچ کے مطابق لکھوں کچھ قارئین ناراض بھی ہونگے۔ ان سے معذرت۔۔ قائداعظم ؒ نے فرمایا تھا کہ ہم پاکستان بنانے جا رہے ہیں اس کو ورثہ میں ملنے والی برائیوں کو آہنی ہاتھوں سے ختم کرنا ہو گا، یعنی اس قدر سخت قوانین کا اطلاق کرنا ہو گا جس سے افسر شاہی، وڈیرہ شاہی، اختیارات کا ناجائز استعمال، اقراء پروری اور سب سے بڑ ھ کر رشوت ستانی کو ختم کرنا ہوگا۔ لیکن ہم نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور اپنی اپنی بندر بانٹ میں لگ گئے۔ میرا سوال ہے اہل پاکستان سے کیا جتنے بھی قومی و سرکاری ادارے ہیں ان میں پاکستانی نہیں ہیں، کیا ہمارے آپس میں رشتے، عزیز داریاں نہیں ہیں؟ کیا یہ لوگ خاندان دودھ دُھلے ہوئے ہیں؟ یا پھر اوپر فرشتے آتے ہیں اور ادارے چلاتے ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جب ہم سارے ایک تسبیح کے دانوں کی طرح آپس میں رشتہ دار، معاشرتی تعلق، ہمسائے کا رشتہ، بہن بھائی وغیرہ وغیرہ تو پھر اس میرٹ کو ڈی میرٹ کون کرتا ہے۔ آج وہاڑی کی مہوش اسلامیات میں ماسٹر ڈگری کی اہلیت رکھنے والی سو روپے جھاڑو دینے پر کیوں مجبور ہوئی؟؟ اس کو اداروں میں بیٹھے ہمارے پاکستانی رشتہ داروں میں سے کسی نے نہ اہل قرار دیا۔دُکھ اس بات ہے کہ ہم سب نے ایک بند اور ایک کھلی رکھی ہوئی ہے۔ ہمیں جو فائدے میں نظر آتا ہے وہ ٹھیک ہے۔ خواہ ہم کسی کا حق غضب کرر ہے ہیں یا تلف کر نے میں مصروف عمل ہیں۔ بس میری ذات کو کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے مجھے یہ سوچنا ہے۔ بھاڑ میں جائیں سارے۔۔۔ اگر ہم سب اپنی اپنی جگہ اپنے اپنے گھر میں اپنوں کا احتساب شروع کردیں یقین مانیں ہمارے ضمیر بھی زندہ ہو جائیں گے اور ایک بھی ایسا کیس سامنے نظر نہیں آئے جو میرٹ کی بھینٹ چرھ چکا ہو گا۔ اس کے علاوہ اہل ثروت لو گ ان جیسی بیٹیوں کو کسی باعزت پرائیویٹ نوکری دلوانے میں کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن وہ ہمار ے معاشرے کاحصہ نہیں کیونکہ و ہ غریب ہے۔ میرے دوستوں غربت بڑی نامراد چیز ہے یہ بڑوں بڑوں کو لے ڈوبتی ہے۔ صرف وہاڑی کی مہوش ہی نہیں نہ جانے اور کتنی بیٹیاں ہیں جو مجبور و بے کس ہیں۔ اے مسلم امہ کورونا جیسی آزمائش نے آلیا ہے، کوئی بتا سکتا ہے جو آج میرٹ کو ڈی میرٹ کرنے کے لیے چوری چکاری، رشوت خوری اختیار ات ناجائز استعمال کر رہا ہے، کیا معلوم کل کورونا سے وہ مرجائے اس کا سارا کیا دھرے کا دھرا رہ جائے، یہ سب جانتے ہیں کہ کفن کو جیب نہیں ہوتی۔ ذراسوچیں اور غور کریں اپنا اپنا احتساب شروع کریں تاکہ آئندہ وہاڑی جیسی مہوش یوں تذلیل کا نشانہ نہ بننے پائے۔ اس موقع پر مذاق یا ٹھٹھہ کرنے کی ضرورت نہیں وقت بڑا مرہم ہے تو بڑا ظالم بھی ہے۔ تو وقت کے ظلم سے بچیں نہ جانے کل کون اس کی لپیٹ میں آجائے۔ شکریہ۔
 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 157596 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More