استقبال ماہِ رمضان

سب دوست مل کر اکٹھے ہو کر مسجد میں نماز تراویح ادا کرنے کے بعد سرسوں کے تیل سے جلنے والی شمع کے اردگر بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دیتے، اس طرح مسجد میں مزید شمعیں روشن ہو جاتیں اور چھوٹے بڑے گروپ بنا کر تلاوت فرماتے۔

مسجد نبوی ﷺ افطاری کا منظر

مسلم امہ ماہ رمضان کا انتظار ماہ شعبان میں کرنا شروع کر دیتی ہے۔ ماہ شعبان اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ رمضا ن کا بابرکت مہینہ آرہا ہے، مسلمان دُعا فرماتے ہیں کہ اے باری تعالیٰ ہمیں ماہ شعبان کی مہلت دی تو برکتوں کے والے مہینے رمضان تک مہلت دے دے تاکہ ہم بھی رمضان کے مہینے کے روزے رکھ سکیں، اور روزے کی حالت میں آپ کے حضور حاضر ہوں۔ آقائے دو عالم سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ رمضان کا استقبال بڑے شوق سے انتظار فرماتے، شعبان میں روزے رکھتے، شعبان کے کثرت سے روزے رکھ کر ماہ رمضان کا استقبال کرتے۔مسلمانوں کے لیے بھی اس سے بڑھ کیا اور خوشی کیا ہو سکتی ہے کہ ماہ رمضان آرہا ہے۔ بخشش کاساماں لارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ماہ رمضان کے تقدس اورروزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

برکتوں والے مہینے رمضان کی آمد کے ساتھ ہی خوشی کی لہر دوڑتی ہے، معمولِ زندگی بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے، قرآن حکیم کی تلاوت میں اضافہ ہو جائے گا، ادب و احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔ سال 2020ء کا ماہ رمضان کی آمد اور پہلا روزہ رکھا۔ پہلے روزے کی تراویح کا اہتمام میں مسجد ہونا تھا لیکن کورونا جیسی وبا کی وجہ سے حکومت وقت نے نماز تراویح گھر پر ہی ادا کرنے کاکہا۔ جب نماز تراویح کے لیے کھڑا ہوا تو آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے، اے رب کریم کونسی ایسی بھول چوک اور گناہ کبیرہ کر بیٹھے ہیں کہ آج نماز تراویح کا اہتما م، بغیر امام کے اداکرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ تیری ذات تو اعلیٰ ہے، بے نیاز ہے، ہم گنہگار تو سہی ہیں تو تیرے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی۔ آج کیسا وقت آگیا کہ مسجد بھی چھن گئی۔اس کے ساتھی ہی مجھے اپنا بچپن، سکول، کالج اور سروس کادور یاد آگیا کہ جب گاؤں میں بجلی بھی نہیں ہوا کرتی تھی۔گاؤں میں ماہ رمضان کا بڑ ے ہی والہانہ انداز میں استقبال ہوتا،شام کو گلیوں، کھیتوں کھلیانوں اور گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر چاند دیکھتے۔ پھر ہم سب دوست مل کر اکٹھے ہو کر مسجد میں نماز تراویح ادا کرنے کے بعد سرسوں کے تیل سے جلنے والی شمع کے اردگر بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دیتے، اس طرح مسجد میں مزید شمعیں روشن ہو جاتیں اور چھوٹے بڑے گروپ بنا کر تلاوت فرماتے، بعض اوقات تو تلاوت میں رات گزر جاتی اور سحری کے لیے گھر کی طرف رُخ کرتے، سحری کرنے کے بعد پھر مسجد، نماز فجر ادا کرنے اور تلاوت کے بعد گھرآتے اور سکول کا رُخ کرتے۔ سردی کے دنوں میں شمع دان کے ارگرد صف کھڑی کرلیتے اور اندر دائرہ بنا کر تلاوت کرتے۔ کتنی خوشی، محبت اور لگن سے ماہ رمضان کااہتمام کیا جاتا ہے۔ افطاری کے وقت میرے گاؤں کی ریت تھی کہ ہم سب دوست اور کچھ بزرگ بھی افطاری کا سامان، ٹھنڈا میٹھا شکر والا پانی مسجد میں ہی لے آتے اور سب مل کر افطار ی کرتے، مجھے گاؤں سے جُدا ہوئے تقریباً چالیس کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اب وقت مادیت کا شکار ہو کر تیزی سے گزر رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم وہ میرا بچپن، آج کے چھوٹے بچے دوہرا رہے ہیں کہ نہیں۔ ہم بزرگ شہری طوفانی زندگی میں نماز اور تراویح مسجد میں ہی ادا کرتے لیکن اب حکومتی حفاظتی تدابیر کے پیشِ نظر پچاس سال سے اوپر کے لوگوں سے التماس کی گئی ہے کہ گھروں کو ہی مسجدیں بنا لو۔۔۔ مجھے بتاؤ یارو یہ کیسے ممکن ہے، جس نے تا حیات نماز مسجد میں ادا کی ہو، جس کا دینی معاشرہ کی نسبت سے بچپن، جوانی اور بڑھاپا مسجد سے جڑا ہو وہ اب کس کرب سے گزر رہا ہے، یہ وہی جانتا ہے۔ البتہ اس دفعہ تو اور بھی اہمیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ جب کچھ چھن جائے تو پھر اس کی قدر اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ تنہائی میں رب کریم سے کہتا ہوں رب کائنات مجھے میرا بچپن ہی لوٹا دے، میں پھر سے بڑے بچوں میں شامل ہو جاؤں اور مسجد میں نماز ادا کروں، رب کریم تیری ہر بات اور ہر رازمیں حکمت پوشیدہ ہے، اے رب کریم تو ہی سب جانتا ہے اور علم رکھتا ہے۔ رب کائنات ہم سے جہاں جہاں غلطی کوتاہی ہوئی ہے معاف فرمادے، ہمیں پھر سے وہ استقبال رمضان لوٹا دے، تو تو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے، ہم نے تو صرف ایک ماں کا پیار دیکھا ہے، ایسا پیار جو آج بھی ماں کی کمی کو محسوس کرکے رولا دیتا ہے۔ ستر ماؤں کا پیار کیسا ہو گا۔ مولا کریم تیرے محبوب کا واسطہ، سترماؤں کے پیار کا واسطہ مسلم امہ کو معاف فرمادے، ماہ رمضان کا استقبال کا ا ہتمام اسی جوش و جذبہ، اجتماعات،اور مجالس سے شروع کر سکیں۔ اے رب العزت جو لوگ اس نفسانفسی اور مادیت بھری دُنیا میں ماہ رمضان میں ذخیرہ اندوزی، ناپ تول میں کمی، بلا وجہ قیمتوں میں اضافہ کر رہے ان کو ہدایت فرما، جو سفید پوش ہیں ان کی عزت نفس کو قائم رکھ، ان کی ضروریات کو غائب سے مدد فرما، ہم تیرے محتاج بندے ہیں تیری ذات کبیریا تو بے نیاز ہے۔ میرے دوستو، بھائیوں امسال رمضان کے مہینہ میں ہمیں چاہیے کہ اپنا اپنا خود احتسا ب کرنے کی کو شش کریں اور ذرا سوچیں ہم کہاں تک حقوق العباد پورے کرنے میں کامیاب ٹھہرے، اگر اب بھی ہم نہ سمجھ سکیں تو اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بڑی بے آواز ہے جس کی ایک چھوٹی مثال کورونا وائرس کی شکل میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مزید آزمائشوں سے بچاے آمین۔ ثم آمین (تحریر میں کوئی کوتاہی محسوس تو معذرت)
 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 157585 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More