مضمون نویسی و نعتیہ مقابلہ

اﷲ پاک نے ہر انسان کو بے شمار صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے اب یہ انسان کے بس میں ہے کہ وہ اپنے اندر موجود خصلتوں سے کس طرح کام لیتا ہے جو لوگ اپنے اندر موجود خصوصیات اور قابلیت کو پہچان لیتے ہیں وہ کامیابی و کامرانی کے راستے پر گامزن ہو جاتے ہیں انسان کے اندر جو بھی ٹیلینٹ چھپا ہوا ہوتا ہے وہ بچپن سے ہی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے خاص طور پر ہمارے نوجوانوں میں بہت سارے ٹیلینٹ موجودہیں جن سے کام لینے کی ضرورت ہے جس کیلیئے سب سے زیادہ ضرورت اس امر کی ہے کہ چھوٹی سطح پر کوئی ایسے مقابلوں کا انعقاد کیا جائے جس میں نوجوان اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے آپ کو نکھار سکیں اور ان کے اندر مقابلے کا رجحان پیدا ہو سکے مقابلوں میں ہرکوئی ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی جستجو کرتا ہے اور اس مقصد کیلیئے وہ زیادہ محنت کرنے کو ترجیح دیتا ہے تحصیل کلرسیداں میں بھی ایسے بے شمار نوجوان موجود ہیں جن کو اﷲ پاک نے بے پناہ زہانت و صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے حکومتی سطح پر تو کوئی بھی ایسا پلیٹ فارم موجود نہیں ہے جس میں وہ اپنے اندر چھپی خوبیوں کو نکھار سکیں اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سطح پر بھی بہت کم ایساپلیٹ فارم موجود ہیں جہاں پر یہ کام ممکن ہو سکے انہی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کلرسیداں کی ایک سماجی شخصیت شہزاد اکبر بٹ کے زہن میں اﷲ تعالی نے یہ بات ڈالی کے وہ اس اہم ترین زمہ داری کو اپنے سر لے لیں انہوں نے اس خیال کو عملی جامہ پہناتے ہوئے منصوبہ بندی شروع کی اور اس حوالے سے تمام ضروری ا امور سمیٹتے ہوئے انہوں نے اس اچھے کام کا آ غاز کرتے ہوئے سب سے پہلے تحصیل کی سطح پر نوجوانوں میں سیرت النبی کے حوالے سے ایک مضمون نویسی کے مقابلے کا انعقاد کروایا جس میں نوجوان لڑکے و لڑکیوں نے بڑھ چرھ کر حصہ لیا ہے مضمون نویسی کے اس مقابلے میں تحصیل بھر سے کل 38نوجوان لڑکے لڑکیوں نے اپنے نام درج درج کروائے ہیں اس مقابلے میں حصہ لینے کیلیئے حاضری ضرورری نہیں تھی بلکہ اس میں شرکت کیلیئے مضمون نویس اپنا مضمون تیار کے متعلقہ کمیٹی کو وٹس اپ کر سکتا تھا مذکورہ مقابلے میں شرکت کیلیئے تین دن کا وقت مقرر کیا گیا تھا اس دوران 38افراد نے اپنے مضمون ارسال کیئے ہیں بھیجے گئے تمام مضامین کو متعلقہ کمیٹی ج عتیق واصل کی سربراہی میں بنائی گئی تھی میں پیش کیئے گئے جن پر ضروری غور و خوض اور چھان بین کے بعد کمیٹی نے بغور جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ اس مقابلے میں شرکت کرنے والے تمام افارد نے اپنے مضمون نہایت ہی بہترین طریقے سے تحریر کیئے ہیں لیکن چونکہ مقابلہ تھا اس لیئے کامیاب نوجوانوں کا فیصلہ کرنا بہت ضرورری تھا کمیٹی کے مشترکہ فیصلے کے مطابق مضمون نویسی کے منعقدہ مقابلے میں پہلی پوزیشن محمد احمد کلرسیداں دوسری پوزیشن سفیان اختر سکنہ سکوٹ اور تیسری پوزیشن میمونہ افراز سکنہ کلرسیداں نے حاصل کی ہے کامیاب نوجوانوں میں پروگرام کے چیف آرگنائزر شہزاد بٹ اور عتیق واصل کی طرف سے ان کی حوصلہ افزائی کیلیئے انعامات تقسیم کیئے گئے ہیں جس کو نوجوانوں نے بہت سراہا ہے ، اس کامیاب پروگرام کے انعقاد کے فورا بعد اس کام کا سلسلہ مزید آگے بڑھاتے ہوئے ایسے افراد جو نعت پڑھنے کا شوق رکھتے ہیں ان کے درمیان نعت خوانی کیمقابلے کا انعقاد کروایا گیا یہ مقابلہ 20اپریل برو ز سوموار انعقاد پزیر ہوا ہے نعت خوانی کے اس مقابلے میں بھی شرکت کیلیئے 3دن کا وقت مقرر کیا گیا تھا اس دوران تحصیل کلرسیداں سمیت باہر سے بھی کچھ افراد نے اپنے نام درج کروائے اور اپنی نعت ریکارڈ کر کے متعلقہ کمیٹی کو ارسال کیں ہیں اس مقابلے میں شرکت کیلیئے عمر کی کوئی بھی ھد مقرر نہیں کی گئی تھی بلکہ اس میں ہر کوئی حصہ لینے کا اہل تھا اس مقابلے میں کل 91افراد نے حصہ لیا عتیق واصل کی سربراہی میں قایم کر دہ کمیٹی نے تمام ریکارڈ شدہ نعتوں کو بغور سننے کے بعد محمد رافع سکنہ چوکپندوڑی کو پہلی پوزیشن ملک وارث ظہور سکنہ شاہ باغ کو دوسری پوزیشن اور حافظ محمد گلفراز سکنہ پھلینہ کو تیسری پوزیشن دی ہے انکے علاوہ ایک بچی زہرہ کنول سکنہ کلرسیداں کو خصوصی پوزیشن دینے کا بھی اعلان کیا ہے آ خر میں پوزیشن ہولڈرز نعت خوانوں کو انعامات سے نوازا گیا ہے اس طرح کے اسلامی مقابلوں کے انعقاد سے جہاں نوجوانوں میں مقابلے کے نئے رجحان پیدا ہو رہے ہیں وہاں پر اسلامی و مذہبی طور طریقوں کو بھی فروغ حاصل ہو رہا ہے مذہبی طرز کے مقابلوں کی وجہ سے نوجوانوں میں اسلامی ماحول بھی تیزی سے اجاگر ہو رہا ہے اور نوجوان فضول کاموں کو ترک کر کے اپنا دھیان اس جانب بھی مرکوز کر رہے ہیں اس طرح کے کاموں کو اگر حکومتی سرپرستی ھاصل ہو جائے تو مزید بہتری پیدا ہو سکتی ہے اور ایسے افراد جنہوں نے اس نیک کام کا آغاز کر دیا ہے ان کی بھی ھوصلہ افزائی ہو گی شہزاد اکبر بٹ نے اس طرح کے پروگرامز کا سلسلہ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اس موقع پر ان کا کہنا تھا نوجوانوں میں اس طرح کے مقابلے کروانے میں ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہمارے نوجوان بجائے اس کے اپنی توجہ غیر ضرورری کاموں پر دیں بلکہ وہ اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کو سامنے لاتے ہوئے اپنی توجہ اپنا دھیان اچھے کاموں پر دیں جس میں ان کی اپنی اور ہمارے معاشرے کی بھلائی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس نیک کام میں اگر کلرسیداں کے کوئی بھی سماجی لوگ ان کا ساتھ دیں تو ہم اس طرح کے کاموں کا دائرہ کار وسیع کر سکتے ہیں اﷲ پاک محترم شہزاد بٹ کو مزید اس طرح کے کاموں کی ہمت و توفیق دیں
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 146926 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.