بنک الفلاح ڈسکہ ڈکیتی

اپنا بچپن، گاؤں، گلیاں، کھلیان، دوست، سب آنکھوں کے سامنے گزرنے لگے، میں وہ جگہ ڈھونڈنے لگا جہاں سے ایسا ماحول ملتا ہے۔سب سمجھ سے بالاتر

کافی اداس تھا، رشتوں کی پہچان اور ہجان کے توڑ پھوڑ کی مالہ میں پھنسا ہوا تھا کہ اچانک سوشل میڈیا پر نظر پڑی تو بنک الفلاح ڈسکہ ڈکیتی کی فوٹیج آنکھوں کے سامنے تھی۔ ایک دم چونک گیا، مزید اداس ہو گیا، سوچ میں گم ہو گیا کہ ایک پودا لگائیں اور اس کو بلاوجہ خود اس کو توڑنے یا کاٹنے کا سوچ نہیں سکتے۔ راہ چلتے کوئی اس ننھے پودے کو توڑ دے تو انتہائی غصہ آتا ہے، حالانکہ یہ پودا نرسری سے دوبارہ بھی خریدا جاسکتا مطلب اس کا کوئی حل یا نعم البدل موجود ہے۔ ماں بچے کو کیسے جنم دیتی ہے، اس کی تکلیف کو سائنسی اعتبار سے دیکھا جائے تو اوساں خطا ہو جاتے ہیں، باپ کیسے دن رات بیل کی طرح محنت مزدوری کرکے اس بچے کی پرورش کرتا ہے، کتنی امیدیں وابستہ کیے ہوتے ہیں، اگر والدین کی امیدوں کو کسی خوردبین سے دیکھا جاسکتا تو شاید آج کوئی بھی ایسے گھناؤنے جرم کا ارتکاب نہ کرتا، والدین کی فضیلت اور عزت و تکریم اولاد کے حقوق رب کریم نے اپنے محبوب کے ذریعے بڑی تفصیل سے بیان فرمادیئے ہیں۔ مگر افسوس ہم والدین یا اولاد اللہ کے محبوب حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کو پڑھتے نہیں یا پھر ان کو سمجھ کر پڑھا یا پڑھایا نہیں۔ بچے کی پرورش کا ایک ایک دن ماں باپ کے لیے کتنے کرب اور خوشی میں گزرتا ہے اولاد کیا جانے، دو لوگوں کا قتل وہ چند سو، ہزار یا لاکھ روپوں کے عوض ہو جانا عجیب سی کیفیت طاری کیے ہو تھا۔ پھر ان کے اس فعل پر نظر دوڑاتے ہوئے اپنا بچپن، گاؤں، گلیاں، کھلیان، دوست، سب آنکھوں کے سامنے گزرنے لگے، میں وہ جگہ ڈھونڈنے لگا جہاں سے ایسا ماحول ملتا ہے۔سب سمجھ سے بالاتر، ایک سکول ٹیچر ہونے کے ناطے پھرمختلف واقعات، والدین کی سوچ، مصروفیت، بچے کا ماحول سامنے رکھا تو وہ جگہ مل گئی جس کی بنا پر ایسے واقعات روز رو نما ہو رہے ہیں، ہوتے چلے آرہے ہیں، سب سے پہلے والدین کابچوں میں اسلامی تعلیمات پر توجہ نہ دینا، پھربچے کے ماحول سے لا تعلق رہنا کہ وہ کس ماحول اور عمر کے بچوں کے ساتھ شب و روز گزارتا ہے، اگر اپنی عمر کے بچوں میں رہتا ہے تو اس گروہ کی سرگرمیاں کیسی ہیں؟ کیونکہ اب وہ دَدور نہیں کہ جب محلے کا کوئی بزرگ منع کرتا تومنع ہو جایا کرتے یا والدین کو ان بچوں کی شکایت کی جاتی تو اس پر بچوں کی سرزنش ہوتی، دوسرے نمبر سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں روز انہ کی بنیاد پر بچوں کی مثبت کونسلنگ کا نہ ہوتا، تیسری اور سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے جب انصاف انصاف نہ رہے، قصوروار کو سزا نہ دی جائے، میرٹ اور ڈی میرٹ عام ہو جائے، سفارش اور اقرا ء پروری جیسی لعنتیں عام ہو جائے، کسی کا حق تلف کرنا جائز ہو جائے، سیاسی اثرو رسوخ، پھر ایسے جرائم اور بچے نمودار ہو تے ہیں۔ سوچوں سے باہر نکلتاہوں تو ان دونوں ڈاکیوں یا لٹیروں کی فوٹیج سامنے آتی ہے۔ باوجود جرم کرنے کے ان کی آہ اور بے بسی دیکھ دکھ اور افسوس ہو رہا تھا۔ والدین بے خبر، سہانے خواب سجھائے ہوئے گھر میں ہونگے، لیکن وہ کیا جانے ان کے صاحبزادے ایسے ماحول کو اپنا چکے ہیں جس کے وہ خواہاں نہ تھے۔ آج سڑک پر دو تڑپتی ہوئی زندہ لاشیں ہمیں سبق دے رہی تھیں خدارا اپنے بچوں کی صحبت اور سرگرمیوں کا خیال رکھیں ایسا نہ ہو اسی جگہ کسی اور کی لاش گولیوں کا نشانہ بنے۔ اولاد تو اسی نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل بھی نہیں، ان کا بچپن، جوانی والدین کے لیے خوشی اور امید کی جگہ روگ بن گئی۔ ہنستے کھیلتے دو چراغ گل ہو گئے۔ ہمیں ان غلطیوں کو دیکھنا اور سمجھنا ہو گا کہ کل کوئی ایسا واقعہ رونما نہ ہو، کیا زندگی کی قیمت چند روپے ہیں۔ دوستوں،بزرگوں اور رشتہ داروں سے التجا کروں گا کہ آپ کے اردگرد رہنے والے پڑوسی کمسپرسی کی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور رب کریم نے آپ کو بہت نواز رکھا ہے تو پلیز اس میں سے کچھ حصہ ان کی تعلیم و تربیت یا کسی اچھے باعزت روزگار کے لیے انتظام کر دیں تاکہ مجبور بچے ایسا پھر سے نہ کریں،والدین ان کی لاشوں کو دیکھ کر بے موت نہ مر جائیں اور معاشرے میں منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں۔ اگر کھاتے پیتے گھروں کے چشم و چراغ ہیں تو ان کو ایسے ماحول سے دور رکھیں جہاں ایسے خطرناک جرائم پیدا ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا خاص فضل کریں اور ہماری اولادوں کو بے راہ روی سے باز رکھیں اور اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر زندگی گزارنے کی توفیق دے آمین ثم آمین۔ ۔
 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 157564 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More