جلد باز باشاہ اور عقل مند وزیر حصہ دوم

ہاں تو بچوں! جنوں کی وہ ٹولی بہت خوش ہوئی کہ ابھی ہم تلاش میں نکلے ہی تھے کہ کامیابی نے ہمارے قدم چوم لئے۔ الغرض انہوں نے خاموشی سے بادشاہ کو اٹھا لیا اور بادشاہ کو کانوں کان خبر نہ ہوئی،بادشاہ بدستور گہری نیند میں کھویا رہا,اسے کچھ پتہ نہ چلا کہ وہ کہاں ہے؟ جنوں کی ٹولی نے فوری طور پر بادشاہ کو اپنے سردار کے سامنے پیش کیا۔ ان کا سردار بھی بہت خوش ہوا کہ میری ٹیم نے اپنا کام خوش اسلوبی سے کردیا۔ اب اس نے اپنے طبییبوں کو بلایا کہ ’’آدم زاد تو مل گیا ہے اس کیا کرنا ہے؟‘‘ جواب میں طبیبوں نے کہ ’’ سردار کچھ دن تک اس کو یہاں قید رکھیں اور اچھی طرح کھلائیں پلائیں اس کے بعد ہی اس کی بھینٹ چڑھائی جائے گی‘‘ جنوں کے سردار نے طبیبوں کے مشورے کے مطابق بادشاہ کو زنداں میں ڈال دیا اور اپنے پہرے داروں اور خادم جنوں کو حکم دیا کہ اس کی اچھی طرح خدمت کی جائے اور ہر طرح سے اس کا خیال رکھا جائے ۔ دو دن کے بعد اس کی بھینٹ چڑھائی جائے گی۔

اِدھر بادشاہ کے لشکر کا حال سنئے ،بادشاہ کے لشکریوں نے جب دیکھا کہ بادشاہ کافی دور نکل گیا ہے اور واپس نہیں آیا تو وہ بادشاہ کی تلاش میں نکلے لیکن بہت تلاش بسیار کے باوجود وہ بادشاہ کو ڈھونڈنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ناچار وہ بے نیل مرام واپس شہر کی جانب چلے کہ ہم بادشاہ کے وزیر سے ہی مشورہ طلب کرتے ہیں اگرچہ بادشاہ نے اس کو قید خانے میں ڈال دیا ہے لیکن اس وقت وزیر سے اچھا اور سمجھدار فرد کوئی نہیں جو اس مشکل صورتحال میں ملک کو سنبھالے۔انہوں نے شہر پہنچ کر فوری طور پر محل کا رخ کیا اور بادشاہ کے اہل خانہ کو صورتحال سے آگاہ کیا اور انہیں مشورہ دیا کہ وزیر کو قید خانے سے نکال کر اس سے مشورہ طلب کیا جائے۔ ملکہ کو یہ تجویز پسند آئی اور اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وزیر کو فوری طور پر قید خانے سے نکال کر دربار میں پیش کیا جائے۔ سپاہیوں نے ملکہ کے حکم کے مطابق وزیر کو آزاد کر کے عزت و احترام کے ساتھ دربار میں پیش کیا جہاں ملکہ نے وزیر کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور وزیر سے درخواست کی کہ وہ اس مشکل وقت میں ملکہ کا ساتھ دے اور بادشاہ کو ڈھونڈنے میں مدد کرے۔ وزیر نے اس کام کی حامی بھری اور اس نے کہا کہ کل صبح سپاہیوں کا ایک دستہ میرے ساتھ کردیا جائے اور میں انکے ساتھ خود اس جگہ جاؤں گا جہاں بادشاہ شکار کھیلنے گیا تھا اور پھر لاپتہ ہوگیا تھا۔ جبکہ اس کے ساتھ ہی اس نے سپہ سالار کو حکم دیا کہ وہ محل کی حفاظت کا بندو بست کرے اور ملکہ کا خاص خیال رکھے ۔ اگلے دن وزیر اپنی مہم پر روانہ ہوگیا۔

دوسری جانب جنوں کے سردار نے بادشاہ کو قید خانے میں ڈال دیا تھا ۔ ایک دن گزرنے کے بعد جنوں کے سردار کے طبیب وہاں آئے تاکہ بادشاہ کا جسمانی معائنہ کریں اور اس کی بھینٹ چڑھانے کی تیاری کریں۔ جب انہوں نے بادشاہ کو معائنہ کیا تو انہیں بادشاہ کی انگلی پر لگا گہرا گھاؤ نظر آیا اور وہ لوگ تشویش میں مبتلا ہوگئے کیوں کہ قربانی کے لئے تو مکمل صحت مند آدم زاد کی ضرورت تھی جبکہ بادشاہ کی انگلی پر گہرا زخم تھا۔بہر حال انہوں نے اپنے سردار کو یہ بات بتائی تو سردار بھی بہت خوفزدہ ہوا کہ اب کیا ہوگا ؟ اس کے طبیبوں اور نجومیوں نے کہا کہ ابھی صبر کریں ہم ایک دوسرا زائچہ بناتے ہیں اور پھر بتائیں گے کہ اب کیا کرنا ہے۔ ادھر بادشاہ کا تو اس ساری صورتحال میں برا حال تھا اس کی یہ کیفیت تھی کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں ۔ خوف سے اس کا چہر سفید پڑ چکا تھا اور اسے اپنا انجام قریب نظر آرہا تھا۔ قید خانے میں ایک رات گزارنے کے بعد اسے یہ احساس بھی ہوا کہ کسی کو بھی قید کرنے کا حکم دینا تو بہت آسان ہے لیکن قید خانے میں ایک رات بھی گزارنا بہت مشکل ہے اسے یہ احساس بھی ہوا میں نے اپنے مخلص وزیر کو قید کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ وہ ساری رات اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا رہا تھا اور اس مشکل سے نجات کی دعا مانگتا رہا تھا ۔ اب جو اس نے دیکھا کہ فی الحال اس کی قربانی نہیں دی جارہی تو اس کی جان میں جان آئی ۔ خیر جنوں کے سردار کو بتایا گیا کہ ’’ کوشش کر کے کل تک کسی دوسرے صحت مند آدم زاد کا انتظام کردیا جائے تو بہت بہتر ہے ورنہ بحالتِ مجبوری بادشاہ کو ہی قربان کرنا پڑے گا۔ جنوں کے سردار نے اپنی پہلے والی ٹیم کو ہی دوبارہ اس کام کے لئے بھیجا کہ جاؤ کسی دوسرے آدم زاد کو لیکر آؤ۔ اور یہ ٹیم اپنے مشن پر روانہ ہوگئی، انہوں نے سوچا کہ جہاں سے ہمیں یہ آدم زاد (بادشاہ ) ملا ہے دوبارہ وہیں چلتے ہیں شائد دوبارہ ہمیں اپنے مقصد میں کامیابی ہو۔یہ سوچ کر انہوں نے دوبارہ اسی جنگل کا رخ کیا ۔

جس وقت جنوں کی ٹولی نے جنگل کا رخ کیا عین اسی وقت وزیر بھی سپاہیوں کے ساتھ بادشاہ کی تلاش میں اسی جنگل میں بھٹک رہا تھا۔اسی تلاش کے درمیان انہوں نے کچھ دیر کو سستانے کا پروگرام بنایا اور جنگل میں ایک جگہ پڑاؤ ڈال کر آرام کرنے لگے۔ سپاہی تو آرام کر رہے تھے لیکن وزیر سے رہا نہ گیا اور وہ سپاہیوں کو وہیں چھوڑ کر آس پاس بادشاہ کو تلاش کرنے لگا کہ اسی دوران جنوں کی ٹولی کی نظر اس پر پڑی اور انہوں نے ایک دوسرے کو مبارک باد دی اور وزیر کو بھی اٹھا لیا۔اور اپنے سردار کے پاس لے گئے۔سردار نے حکم دیا کہ اس آدم زاد کو بھی قید خانے میں ڈال دو اور طبیبوں کو طلب کر لیا۔ جب جنوں نے وزیر کو قید خانے میں ڈالا تو وہاں بادشاہ موجود تھا۔ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر حیران بھی ہوئے اور خوش بھی۔ بادشاہ نے وزیر سے پوچھا کہ وہ یہاں کیسے پہنچا جواب میں وزیر نے مختصراً ساری داستان سنائی ،اس کے بعد بادشاہ نے وزیر کو سارا ماجرا سنایا اور کہا کہ اب یہ لوگ میرے بجائے تمہیں قربان کریں گے۔

اس کے بعد کیا ہوا؟ کیا جنوں نے اپنے سردار کے علاج کے لئے وزیر کو قربان کردیا؟ کیا بادشاہ جنوں کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوا؟ کیا جنوں کے سردار کے جادو کا توڑ کردیا گیا؟ یہ جاننے کے لئے اس کہانی دلچسپ اور سنسنی خیز کہانی کے تیسرے اور آخری حصے کا انتظار کیجئے۔

(جاری ہے)

مشکل الفاظ کے معنیٰ
الفاظ ------ معنیٰ
خوش اسلوبی --- سے اچھے طریقے سے
زنداں ------- قید خانہ/جیل
تلاش بسیار ---- بہت زیادہ تلاش کرنا
بے نَیل مرام ---- مقصد حاصل کیے بغیر،کامیابی کے بغیر
آگاہ کرنا --- کسی بات کا بتانا،کسی بات سے واقفیت دینا
مہم ----- بہت بھاری اور جان جوکھوں کا کام/ضروری کام
پڑاؤ ---- منزل/کسی لشکر وغیرہ عارضی طور پر ٹھہرنے کی جگہ
Ibn-e-Zaka
About the Author: Ibn-e-Zaka Read More Articles by Ibn-e-Zaka : 13 Articles with 52560 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.