آہ ۔ یوں ہی ۔رمضان المبارک گزر گیا اور عیدالفطر بھی۰۰۰

اﷲ نہ کرے کہ ایسا رمضان المبارک او رعید الفطر پھر آئے۔ کورونا وائرس کے نام پر جو ڈر و خوف عوام کے دلوں میں بٹھایا گیا اور پھر اس کے بعد جس طرح حکمرانوں نے احتیاطی تدابیر کے نام پر حرمین شریفین ، بیت المقدس اور دنیا بھر کی تمام مساجد کو بند کردیا گیا یہ ایک سازش ہی ہوسکتی ہے جس میں دشمنان اسلام اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہوچکے ہیں، وہیں اسلامی ممالک کے حکمراں بھی سازشوں کا حصہ بن کر رہ گئے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ بعض مسلمانوں نے ماہِ صیام کی رحمتیں ، برکتیں اور نعمتوں سے خوب استفادہ کیا ۔وبائی امراض تو دنیا بھر میں ماضی میں بھی آتے رہے ہیں اور اس سے لاکھوں ، کروڑوں افراد متاثر بھی ہوئے ہیں اور ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ لیکن جس طرح کورونا وائرس کے ڈروخوف کے ذریعہ احتیاطی تدابیر کے نام پر مسلمانوں کو شرعی طریقہ سے عبادات کرنے سے روک دیا گیا۔ علماء کرام بھی فتوے جاری کرتے رہے ہیں کیونکہ انہیں بھی بتلایا گیا کہ اگر حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اور فیصلوں کے خلاف فتوے یا بیانات دیئے گئے تو اس کا نقصان عوام کو وائرس کے ذریعہ ہوسکتا ہے لہذا بعض علماء کرام نہ چاہتے ہوئے حکومت اور حکمرانوں کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے انکی مرضی کے مطابق فتاوے جاری کئے۔ آج ان ہی حکمرانوں نے ماہِ صیام کے گزرنے کے بعد سماجی دوری کی برقراری کے ساتھ دنیوی معاملات ، عیش و عشرت اور تفریح کے مقامات کو کھولنے کے اعلانات کررہے ہیں۔ جبکہ ابھی بھی مساجد میں عبادات کے لئے مسلمانوں کو جانے کی اجازت نہیں۔ دبئی کے ولیعہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے دبئی میں عید کے چوتھے دن چہارشنبہ27؍ مئی سے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان کئے ۔ روزانہ صبح 6بجے سے رات 11بجے تک تجارتی ادارے کھولے جارہے ہیں۔ دبئی حکام نے تجاری سرگرمیوں کی بحالی سے متعلق تفصیلات منگل 26؍ مئی کو جاری کی ہیں، سینما گھر اور اسپورٹس سینٹرس بھی کھولنے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں مقیم غیر ملکیوں کی واپسی اور مختلف مسافروں کو ٹرانزٹ کی سہولت دینے کیلئے ایئر پورٹ کھولنے کے ساتھ ساتھ ناک ، کان اورگلے کے علاج سمیت تمام کلینکس کھولے جانے کا اعلان کیا گیا اور ڈھائی گھنٹے اور اس سے کم دورانیہ والے آپریشنس بھی کئے جاسکیں گے۔تعلیمی و تربیتی انسٹی ٹیوٹ، ٹریننگ سینٹر، اور بچوں کے علاج کے مراکز ، اسپورٹس اکیڈیمیاں، فٹنس سینٹرز، اور انڈور اسپورٹس ہال کھلیں گے۔ بتایا گیا کہ سماجی فاصلے اور مسلسل سینیٹائزنگ کی پابندی کے ساتھ سینما گھر بھی کھولے جائیں گے ، دبئی مال اور ڈولفی ناریوم مالز وغیرہ میں تفریحاتی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔ ان تمام مقامات پر احتیاطی اقدامات کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ البتہ 12سال سے کمر عمر بچوں اور 60سال سے زیادہ عمر کے افراد اور لا علاج امراض میں مبتلا افراد کو تجارتی مراکز، سینما گھروں، مالز، اسپورٹس سینٹرز، اور تعلیمی مراکز آنے کی اجازت نہیں ہے۔ ان تمام عوامی مقامات کو کھولنے پر لوگ تو خوش ہیں لیکن اصل جو روحانی سکون اور آخرت کی کامیابی کے دروازے بند کئے گئے اسے مسلمانوں کیلئے کھولنے کا اعلان سب سے اہم تھا ۔ کاش اس کا بھی اعلان کیا جاتا تو یہ متحدہ عرب امارات کا ایک بہترین فیصلہ ہوتاجو دوسرے ممالک کے لئے مشعل راہ ثابت ہوتا۰۰۰
اسی طر ح مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے عائد پابندیوں میں نرمی کاآغاز ہوگیا ہے ۔ شام فلسطین،ایران وغیرہ میں پابندیاں نرم کردی گئی ہیں جبکہ سعودی عرب رواں ہفتے سے نرمی کرنے گا۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے گذشتہ دو ماہ سے عائد پابندیاں تین مراحل میں ختم کی جائیں گی۔ مکہ کے علاوہ باقی ملک میں 21؍ جون تک کرفیو ختم کردیا جائے گا۔ البتہ حج اور عمرہ کی ادائیگی جس کیلئے لاکھوں غیر ملکی حجاز مقدس آتے ہیں ، فی الحال معطل رہے گی جب تک اس سے متعلق نئے احکامات جاری نہیں ہوتے۔سعودی عرب پہلے مرحلہ میں جو پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں جمعرات سے 24گھنٹے کرفیو کا دورانیہ کم کرکے صرف دوپہر تین بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔علاقوں کے درمیان آزادانہ آمد و رفت کا آغاز ہوجائے گا جبکہ مختلف ریٹیل اور ہول سیل کاروبار اور شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت بھی دی جائے گی۔ پابندیوں میں نرمی کا دوسرا مرحلہ رواں ماہ کی 30؍ تاریخ سے شروع ہوگا جس کے دوران صبح چھ بجے سے رات آٹھ بجے تک آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہوگی، ملکی پروازیں بحال کی جائیں گی جبکہ بین الاقوامی پروازوں پر پابندی برقرار رہے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ دوسرے مرحلہ میں مساجد میں عبادات کی اجازت ہوگی لیکن سماجی فاصلے کی ہدایت اور دیگر احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔ البتہ یہ تمام پابندیاں مکہ میں برقرار رہیں گی۔ یعنی حرم مکہ میں عائد پابندی جوں کی توں برقرار رہیں گی۔بتایا جاتا ہے کہ مکہ میں پابندیاں باقی ملک کی نسبت دیر سے ختم کی جائیں ، مکہ میں 21؍ جون سے مساجد میں عبادات کی اجازت دی جائے گی۔دوسرے مرحلہ کے بعدسعودی عرب میں سرکاری اور خانگی اداروں کے ملازمین کو دفاتر جانے کی اجازت ہوگی لیکن بڑی تقریبات اور 50افراد کے اکھٹا ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے ، جن میں شادیاں اور جنازے کے اجتماعات بھی شامل ہیں۔

دیگر اسلامی ممالک میں نرمی
فلسطینی اتھارٹی نے بھی پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے جو 26؍ مئی سے نافذ العمل ہونگی۔فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کی فلسطینی بستیوں میں مساجد، چرچ اور کاروبار کھولنے کی اجازت ہوگی۔ اس طرح وزیر اعظم فلسطین کا کہنا ہیکہ چونکہ کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے لیذا ہمیں احتیاط کے ساتھ عام زندگی کی طرف لوٹنا ہوگا۔چہارشنبہ سے حکومت کی وزارتیں اور سرکاری دفاتر بھی کھول دیئے گئے ہیں۔ ایران میں بھی ہفتے سے کاروباری سرگرمیاں ، مذہبی اور ثقافتی مراکز کھول دیئے گئے ہیں اور پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے ، عجائب گھر اور تاریخی مقامات پر بھی جانے اجازت دے دی گئی ہے۔ شام میں بھی پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے ، یہاں رات کا کرفیو ختم کردیا گیا ۔ شام میں کورونا وائرس کے اب تک صرف 106کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ، پیر کو سب سے زیادہ کیسز یعنی 20رپورٹ ہوئے ہیں ۔ اس طرح ان ممالک میں اب آہستہ آہستہ مساجد میں عبادات کی اجازت دی جارہی ہے جبکہ ماہ صیام میں روزہ داروں کو نماز کی مساجد میں اجازت نہیں تھی جس کی وجہ سے دنیا بھر کی مساجد ویران ہوچکی تھیں۔

عید الفطر پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اظہار خیال
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکہ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران امریکہ اور بیرونی ملکوں میں رہنے والے مسلمانوں نے ماہ رمضان میں اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کی ، جبکہ دنیا بھر کو کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں نے روحانی اقدار کو جلابخشنے کیلئے، شکرگزاری، رحمدلی اور فراخدلی کی تعلیمات کو اجاگر کیا اور دینی عقائد پر عمل پیرا ہوئے۔ انکا کہنا تھا کہ عالمگیر وبا کے دوران ایغور، روہنگیا اور دنیا کے دیگر مقامات کے مسلمانوں نے جنہیں اپنے عقیدہ پر عمل پیرا ہونے میں سختیاں اور بے انتہا خدشات لاحق ہیں ، جن میں انہیں بے جا قصور وار ٹھہرانا، ہراساں کرنا، اور قید کیا جانا شامل ہے ، ان سخت چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلمان عبادات کرتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے امریکہ اور دنیا بھر میں کام کرنے والی متعدد نجی اسلامی امدادی تنظیموں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جن کے دلیرانہ اور مثالی کام نے کئی زندگیاں بچانے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مظالم کے شکار مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے اس لمحے میں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سب لوگوں کی مذہبی آزادی کا تحفظ یقینی بنائیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے اعمال صالحہ کے حوالے سے جو پیغام دنیا کو دیا ہے یہ دشمنانِ اسلام کے منہ پر طمانچہ ہے ۔

پاکستانی وزیر خارجہ کا ہندوستانی حکومت پر الزام
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہاکہ ہندوستان اپنے اندرونی معاملات سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے اور انڈیا جو وادی کشمیر میں کررہا ہے وہ دنیا دیکھ رہی ہے ۔ شاہ محمد قریشی کا الزام ہیکہ ہندوستان ،پاکستان کے خلاف افغانسان کی سرزمین استعمال کرتا رہا ہے اور اب انڈیا متنازعہ علاقے میں فضائی پٹی بنانے کی کوشش کررہا ہے ، انہوں نے ہندوستان کو مذاکرات کا طریقہ اپنا کر معاملہ سلجھانے کی طرف توجہ دلائی اور کہاکہ ہندوستان کے جارحانہ رویےے سے خطے کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ اب دیکھنا ہے کہ ہندوستانی حکومت شاہ محمود قریشی کے اس الزام اور خطے کے حالات پر مذاکرات کا طریقہ اپنانے کو کس سنجیدگی سے لیتی ہے اورپاکستانی وزیر خارجہ کو کس طرح کا جواب دیتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عبادتگاہیں کھولنے کے لئے کہا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی ڈی ایس کی نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے گذشتہ دنوں کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جس طرح احتیاطی تدابیر کے طور پرلاک ڈاؤن کردیا گیا اور تمام مشاغل کی انجام دہی کے ادارے ، سنٹرس، تفریح گاہیں وغیرہ بشمول عبادتگاہوں کو بند کردیا گیا تھا اب جبکہ بیشتر مقامات پر تفریحی مقامات، کاروباری ادارے، سینما گھروں اور شاپنگ مالز کو کھول دیا گیا تو پھر عبادتگاہوں کو بھی کھول دیا جانا چاہیے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ مساجد، چرچ ، گرجا گھروں اور دیگر عبادتگاہوں کو بھی کھول دیا جانا چاہیے۔ امریکی صدر کے یہ الفاظ ان ممالک کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے جہاں پر عبادتگاہوں میں داخلہ کی ابھی بھی پابندی ہے جبکہ وہاں سینما گھروں، شاپنگ مالز ، دیگر کاروباری ادارے اور تفریحی مقامات کھول دیئے گئے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد اب بعض مسلم حکمرانوں نے مساجد میں داخلہ کی اجازت دی ہے۰۰۰

 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 212633 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.