فضائل و برکاتِ درود و سلام

نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں جن کا کلی شمار کرنا انسانی فہم و فراست سے باہر ہے۔

قرآن مجید میں درودوسلام کا حکم:
قرآن مجید فرقان حمید میں خالقِ کائنات نے ارشاد فرمایا ” ان اللہ وملا ئکتہ یصلون علی ا لنبی یا ایھا الذین اٰ منوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما“ ترجمہ: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی(ﷺ) پر ، اے ایمان والو؛ تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

اس آیت کریمہ سے صافپتہ چلتا ہے کہ نبی آخرزماں ﷺ پر درود بھیجنا اعلیٰ ترین عمل ہے ۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی عمل کے بارے میں نہیں فرمایا کہ یہ عمل میں اور میرے فرشتے بھی کرتے ہیں اس لیے تم بھی کرو۔ اور یہ اعزازِ خصوصی درود پاک ہی کو حاصل ہے۔ ( اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حکم ایمان والوں کو ہی دیا گیا ہے اور تمام فرشتے بلا تخصیص حضور اکرم ﷺ پر درود بھیجتے ہیں)

احادیث میں درودوسلام کی فضیلت:
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰؓ کا بیان ہے کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ ؓ ملے تو انہوں نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دے دوں کہ نبی اکرمﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم عرض گزار ہوئے :۔ یا رسول اللہ ﷺ آپ کی خدمت میں سلام کرنا تو ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ ﷺپر درود کیسے بھیجا کریں؟ فرمایا کہ یوں کہا کرو:۔ اے اللہ عزوجل؛ درود بھیج حضرت محمد ﷺ پر اور آل محمدﷺ پر جیسے تونے درود بھیجی حضرت ابراہیم ؑپر بیشک تو تعریف کیا گیا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ عزوجل ؛ برکت دے حضرت محمدﷺ کو اور آل محمدﷺ کو جیسے تونے برکت دی حضرت ابراہیم ؑ کو۔ (بخاری شریف)

حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا کہ ہم عرض گزار ہوئے :۔ یا رسول اللہ آ پ پر سلام کرنا تو یہ ہے لیکن ہم درود کیسے بھیجیں؟ فرمایا یوں کہا کرو:۔ اے اللہ عزوجل؛ محمد ﷺ پر درود بھیج جو تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں جیسے تو نے حضرت ابراہیم ؑ پر درود بھیجی اور حضرت محمد ﷺکو برکت دے اور آل محمدﷺ کو جیسے تونے حضرت ابراہیم ؑاور آل ابراہیم ؑ کو برکت دی۔ (بخاری شریف)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ (مسلم شریف)

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ نزدیک وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجتے ہیں۔ (جامع ترمذی) ” امام ابوعیسی ترمذیؒ کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے“

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان اس وقت تک رکی رہتی ہے جب تک تم اپنے نبی ﷺ پر درود نہ بھیجو۔ (جامع ترمذی)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ وہ بیان فرماتے تھے ۔ میں نے حضرت ر سول کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جس وقت تم اذان سنو تو مؤذن جو کہے تم بھی وہی کہو اور میرے اوپر درود بھیجو کیونکہ جو شخص میرے اوپر ایک مرتبہ درود شریف بھیج دے گا تو خداوند قدوس اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرمائے گا پھر تم خداوند قدوس سے میرے واسطے وسیلہ مانگو کیونکہ وسیلہ دراصل ایک ذریعہ ہے۔ جنت میں جو کہ خدا کے بندوں میں سے کسی بندہ کے شایان شان نہیں ہے علاوہ ایک بندہ کے اور مجھ کو یہ توقع ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا ۔ تو جو کوئی میرے واسطے وسیلہ طلب کرے گا تو میری شفاعت اسکے واسطے لازم ہو جائے گی۔ (سنن نسائی ، جلد اوّل حدیث نمبر681 )

حضرت سہل بن سعید الساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کا وضو نہ ہو اس کی نماز نہیں اور جو وضو میں اللہ کا نام نہ لے اس کا وضو نہیں اور جو مجھ پر درود شریف نہ پڑھے اس کی نماز نہیں اور جو انصار سے محبت نہ کرے اس کا درود شریف بھی نہیں۔ (سنن ابن ماجہ، جلد1، حدیث نمبر400 )

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مجھ پر درود بھیجنا بھول گیا وہ جنت کے رستے سے بھٹک گیا۔ (سنن ابن ماجہ ، جلد نمبر1، حدیث نمبر908 )

حضور نبی کریم ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے کہ” بخیل ہے وہ شخص جس کے پاس میرا ذکر ہو اور اس نے مجھ پر درود نہ پڑھا ہو“۔ (مشکوٰة شریف)

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنے کا حکم دیا اور صرف درود ہی نہیں بلکہ ساتھ سلام کا بھی حکم دیا ہے۔ یعنی ”اے ایمان والو تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجو“ اس لیے ہمیں حضور نبی کریم ﷺ پر درود کے ساتھ ساتھ سلام بھی بھیجنا چاہیے۔ اس کی ایک بہت اہم مثال ہم روز مرہ زندگی میں دن میں کئی مرتبہ دیکھتے ہیں۔ مثلاً جب ہم خالق کائنات کے ہاں اُس کی عبادت(نماز) کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں تو سب سے پہلے ہم اُس معبودِ حقیقی کی ثناء پیش کرتے ہیں (جو واقعی لائقِ تعریف وعبادات ہے جس کوئی ثانی نہیں اور جو وحدہ لاشریک ہے )۔ نماز کی ابتدا ہم حمدو ثناسے شروع کرتے ہیں اور اس کے آخر میں ہم نبی آخر زماں ﷺپر سلام کہتے ہیں’ ’اسلام علیک ایھاالنبی“ اور پھر سلام کے بعد ہم آپ ﷺ پر درود کا تحفہ بھیجتے ہیں تاکہ نماز اور نمازی کو شرف قبولیت عطا ہو جائے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ پر درودوسلام نماز کا ایک لازمی جزو ہے اور اس کے بغیر نماز بھی نہیں ہوتی ۔

درود وسلام کے بیش بہا فضائل و برکات میں سے علماء و بزرگانِ دین نے اپنی اپنی بساط کے مطابق کتابوں میں بیان فرمائے ہیں۔ لیکن میں یہاں پہ علامہ امام شمس الدین سخاوی قدس سرہ کی کتاب ”القول البدیع“ میں سے صرف چند فوائد و برکات پیش کرنے کی سعادت حاصل کرونگا۔
٭ درود پڑھنے والے پر اللہ تعالیٰ بھی درود بھیجتا ہے۔ بلکہ ایک کے بدلے ایک نہیں کم از کم دس ۔
٭ درود پڑھنے سے درجات بلند ہوتے ہیں اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔
٭ جب تک بندہ درود پاک پڑھتا ہے ، اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس کے لیے رحمت اور بخشش کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
٭ درود پڑھنے والے کی پیشانی پہ لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ نفاق سے بری ہے۔
٭ درود پڑھنے والے کیلیے ایک قیراط ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور قیراط احد پہاڑ جتنا ہے۔
٭ درود پڑھنے والا سخت پیاس کے دن امان میں رہے گا۔
٭ درود پڑھنے والا پل سراط سے نہایت آسانی سے گزر جائے گا۔
٭ درود پڑھنے والا قیامت کے دن سب لوگوں سے نبی مکرم ﷺ کے زیادہ قریب ہوگا۔
٭ درود پڑھنے والے سے لوگ محبت کرتے ہیں۔
٭ درود پڑھنے والے کو حضور ﷺ کی زیارت نصیب ہوتی ہے۔
٭ درود پاک تنگدستی کو دور کرتا ہے۔
٭ دردو پڑھنے والا موت سے پہلے جنت میں اپنا مقام دیکھ لیتا ہے۔

اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ اپنے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام بھیجیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سب سے افضل درود شریف، درودِ ابراہیمی ہے۔ لیکن آپ کوئی بھی درود پڑھ سکتے ہیں۔
Akhtar Abbas
About the Author: Akhtar Abbas Read More Articles by Akhtar Abbas: 22 Articles with 58664 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.