دلوں کو توڑنے اور جوڑنے والے!

نبی پاک خاتم النبین ﷺ نے حضرت عائشہ سے فرما یا کہ جب میں قرب خاص میں پہنچا تو میرے رب نے مجھے سے جوراز کی باتیں کیں ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ اے حبیب ﷺتیری امت میں سے اگر کو ئی شخص کسی شخص کا ٹوٹا ہو ا دل جو ڑ دے، تومیرے اوپر لازم ہے کہ بغیر حساب جنت عطا کر دو ں گااوراس کے برعکس اگر کو ئی شخص کسی شخص کا دل توڑ بیٹھے تو سیدھا جہنم میں جا ئے گا۔ (مفہو م و تفسیر حدیث)

جس نے بغیر تحقیق کے اور بغیر جا نکاری کے یا ویسے بھی کسی بھی شخص کا دل توڑ کر اس کی خوشیا ں چھینیں، رب کعبہ کی قسم دنیا میں اس کی خوشیا ں چھننا شروع ہوجا ئیں گی۔اس کی کا میا بیو ں کا سلسلہ رک گیا۔ اس کو آخری وقت میں بھی ذلت ورسوا ئی کا سامنا کرنا پڑے گا اور آنے والی ابدی زندگی میں بھی وہ نا کام ہو گیا۔ فیصلہ ہو چکا ہے۔ جس نے مظلو م اور کمزورو ں کا ساتھ دیا، لو گو ں کا دل جوڑا، اس کو خوشیا ں ملنا شروع ہوجا ئیں گی۔ اس کو آخری وقت بھی راحت نصیب ہو گی اور آنے والی ابدی زندگی میں بھی وہ کا میا ب ہو گیا۔ فیصلہ ہو چکا ہے۔ یہ فیصلے میرے اﷲ کے ہیں جن کو کو ئی انسان نہیں بدل سکتا۔ یہ اپنے مقرر وقت پر ہو ں گے اور ہم سب دیکھیں گے۔لیکن ہا ئے افسوس! ہم اپنی طاقت کے نشے میں اس قدر متکبر ہو گئے کہ اپنی حدود ہی بھول گئے۔

حضر ت مو لا نا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہم نے اپنے ایک بیا ن میں فرما یا کہ علما ء کرا م نے لکھا ہے ، جہنم میں ایک الگ سیکشن ہے جس کا نام "ویل"ہو گا۔جیسا گنا ہ ہو گا ویسی ہی سزا بھی ہو گی۔دنیا میں جو لو گو ں کا دل دکھا تے تھے ان کی سزا بھی ایسی ہی ہو گی۔ اﷲ نے فرما یا، بربادی ہے(ویل ہے) اس بندے کے لیئے جو عیب جو ہو اور عیب گو ہو ، کیو نکہ و ہ لو گو ں کے دل دکھا تا ہے۔ اس کو جہنم میں ایک ایسی جگہ لے جا یا جا ئے گا۔جہا ں ایسی آگ ہو گی جس کو اﷲ نے جلا یا ہو گا۔ وہا ں ایسے بندے کو آگ کے ستو ن سے باندھ دیا جا ئے گا، وہا ں سے آگ کے انگارے اٹھیں گے اور اس کے دل پر لگیں گے کیو نکہ یہ لو گو ں کے دل دکھا تا تھا۔ اس دن اس کا اپنا دل جلے گا۔ دنیا میں کسی کا دل دکھا نا اﷲ رب العز ت کے نزدیک بہت بڑا گنا ہ ہے۔جب کے اس کے برعکس لو گو ں کے دلو ں کو جوڑنے والے دنیا و آخر ت میں اﷲ کی رحمت میں ہو گے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا۔
مسجد ڈھا دے مندر ڈھا دے
ڈھا دے جو کج ڈھینا ہے
اک بندے دا دل نا ڈھا ویں
رب دلا ں وچ رہندا
ٌٌ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

Imran Mehmood
About the Author: Imran Mehmood Read More Articles by Imran Mehmood: 4 Articles with 3367 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.