تعمیر کا فقدان

تعمیری طرز ھی کسی فرد، معاشرہ کی بقاء کا ضامن ھے جس کے بغیر ایک صحت مند معاشرہ خواب کے سوا کچھ نہیں ، اس آرٹیکل کا مقصد اس طرز کی اھمیت کو بتانے کے ساتھ ساتھ اسکے فقدان کی وجوہات کو تلاش کرنا ھے

تحریک

دیوار گرانے اور تعمیر کرنے میں وقت اور محنت کا فرق ھے ۔ دیوار گرانے کے لیے تو سبھی اکٹھے ھوجاتے ھیں۔لیکن تعمیر کے لے معمار کی تلاش کی جاتی ھے۔جو سمجھدرای سے اسکی تعمیر کرتا ھے۔اگر وہ اسکی بنیاد میں معیاری میٹریل استعمال نہیں کرتا ، تو دیوار کی پائیداری قابل بھروسہ نہیں ھو سکتی۔ اس طرح اگر آدمی ناپائیدار دیورار کی طرح اپنا طرزعمل اپنائے یعنی جذباتی طریقہ ، جس کے لے کسی تحقیق اور شعورکی ضرورت نہیں ھوتی ھے ، بلکہ اپنے جیسے لکیر کے فقیر عقل بند ،تماشا دیکھنے والوں کی ضرورت ھوتی ھے۔تو ایسی زندگی کی تعمیر کھوکھلی بنیادیں پر استوار رہ کر اپنے ساتھ دوسری کئی زندگیوں کے لے خرابی و دباہی کا سبب بنتی ھے۔ گویا تعمیر کا عمل اس وقت نشوونما پائے گا، جب ھم جذبات سے حقیقت نکالنے کے لے تحقیق و تنقید کے پہلوؤں کے تناظر میں اپنے انفرادی و اجتماعی مسائل کو دیکھنے کی عادت نہیں ڈالتے ، اس وقت تک مثبت اور تعمیری معاشرہ ایک خواب رھیں گے۔ تعمیر مساوات، عدل ،تعاون جیسی معاشرتی اقدار کا پیش خیمہ ھے۔ جس معاشرہ کا دامن تعمیر سے خالی ھے،وہاں افرداد کے طرزعمل میں ان اقدار کی بجائے جارحیت ھے جو برتری، غلبہ کے کھوکھلے تکبر کا شکار ھیں ۔ افراد معاشرہ کے اس جذباتی و تخریبی طرزعمل کے پس منظر میں کئی عوامل شامل ھیں ، جن سے افراد معاشرہ تخرینی عمل کے لے تحریک لیتے نظر آتے ھیں۔ ان میں نمایاں طرز عمل شارٹ کٹ کی روش ھے، جو ایسی خطرناک شاھراہ ھے جس پر افراد معاشرہ ـــــکھائیں گے ھم کمائے کی دنیا کے مقولہ پر عمل پیرا نظر آتی ھے۔جہاں وہ راتوں رات اپنے خوابوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لے کسی قسم کے سطحی کاموں کو کر گزرنے میں شرم محسوس نہیں کرتے ، اپنے اس سطی زاویہ نظر کی بناء پر معاشرتی زندگی کے لے بڑے اور دیرکام کی بجا آوری سے قاصر نظر آتے ھیں۔ کسی بھی معاشرہ کا اصل سرمایہ اسکی روایات ھوتی ھیں، جو اسکے افراد کی جمالیاتی ، نفسیاتی،معاشرتی نشوونما کی ضامن ھوتی ھیں، اور یہ ایک حقیقت ھے، کہ یہ سرمایہ ایک تعمیری عمل کا نتیجہ ھے۔ جسکی بنیادوں میں ھزارہا سال کی دانش کارفرما ھوتی ھے، جو کسی سطحی سوچ کا نیتجہ ھرگز نہیں ھو سکتی ھیں۔ افرداد معاشرہ کا ایسا طرز ان کی فکری غلط فہمی کو ظاھر کرتا ھے، جس میں وہ اپنی خامیوں، غلطیوں کا الزام خارجی قوتوں کو ٹھراتے نظر آتے ھیں ، جس سے بڑھتی ھوئی عدم برداشت نا گزیر ھے، جس سے وہ اپنی توانائیاں تخریب کے ناپائیدار وقتی فائدے کی نظرکرتے رھتے ھیں ۔ تعمیری انداز تربیت چاھے ایک کٹھن اور دشوار دعمل ھی سی ، پر یہ امین ھے، بے ضرر ،مفیداور اچھی توقعا ت رکھنے والے افراد کا، جو ذھنی صحت مندی کا کلچر لاتے ھیں۔

Ghulam Shabir
About the Author: Ghulam Shabir Read More Articles by Ghulam Shabir: 10 Articles with 15414 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.