سماعت سے محروم بچے اور آ ڈیٹری وربل تھراپی۔اسپیچ سافٹوئیر ٹیکنالوجی

اسپیچ تھراپی سافٹ وئیر ٹیکنالوجی

سماعت سے محروم بچے اور آڈیٹری وربل تھراپی

اسپیچ سافٹ وئیر ٹیکنالوجی
 
میں اپنے بچے کے ساتھ بات چیت کیسے کروں گا؟
میرا بچہ مجھ سے کیسے بات کرے گا؟

مجھے ایسا پروگرام کیسے ملے گا جو میرے بچے کو تعلیمی اور معاشرتی لحاظ سے تیار کرے؟
 
مجھے یقین ہے کہ آپ نے اپنے آپ سے ،اپنے دوستوں سے، اور پیشہ ور افراد سے یہ سوالات پوچھے ہوں گے۔

جب آپ اپنے سماعت سے محروم بچے کے لئے تھراپی پروگرام تلاش کرتے ہیں اور آپ کو سمجھ نہیں آتی کہ آپ کون سا پروگرام چنیں ۔اسپیچ تھراپی کےکسی بھی پروگرام کو بچے کے لئے چننے سے پہلے ضروری ہے کہ والدین کو اس پروگرام کے بارے میں مکمل جانکاری حاصل ہو۔سماعت سے محروم بچوں کو آلہ سماعت لگوانے کے بعد آڈیٹری وربل تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان میں تجربہ کار تھراپسٹ کی تعداد بہت کم ہے اور والدین کو بھی معلوم نہیں کہ آڈیٹری وربل تھراپی کیا ہے۔
اس تحریر کا مقصد سماعت سے محروم بچوں کے والدین کو آڈیٹری وربل تھراپی کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔آڈیٹری وربل تھراپی میں کون سے عوامل شامل ہیں؟ آڈیٹری وربل تھراپی کیا ہے؟ دوران تھراپی والدین اپنے بچے کے لئے گھر پر کیا کر سکتے ہیں اور کیسے بچے کی مدد کر سکتے ہیں؟ آڈیٹری وربل تھراپی کے کیا اصول ہیں؟ آڈیٹری وربل تھراپی سماعت سے محروم بچوں کے لئے کیوں ضروری ہے؟ آڈیٹری وربل تھراپی کا کیا مقصد ہے؟ آڈیٹری وربل تھراپی کے کون کون سے مراحل ہیں؟ آدیٹری وربل تھراپی کورس مکمل کرنے کے بعد آپ کا بچہ کس قابل ہو جائے گا؟ ان تمام سوالوں کے جواب اس تحریر میں دئیے جائے گے۔

۱۔آڈیٹری وربل تھراپی کیا ہے؟

آڈیٹری وربل تھراپی ایک خاص قسم کی تھراپی ہے جو آلہ سماعت اور کوکلئیر ایمپلانٹ استعمال کرنے والے بچوں کے سننے،سمجھنے اور بولنے پر کام کرتی ہے۔بچے کو سکھایا جاتا ہے کہ اس نے ارد گرد کی ماحولیاتی آوازوں کو سن کر ان کی شناخت کیسے کرنی ہے۔آوازوں کو سننا اور سن کر شناخت کرنا ،ارد گرد کے لوگوں سے سماجی تعلقات قائم کرنا،تفریح،تعلیم،کام اور روز مرہ معمولات زندگی نارمل طریقے سے گزارنا اس پروگرام کا لازمی جزو ہیں۔

آڈیٹری وربل تھراپی ایک فلسفہ ہےجو بہرے بچوں کے لئے بول چال سیکھنے کا باقاعدہ ماحول فراہم کرتا ہے اورانہیں اس قابل بناتا ہے کہ وہ معاشرے کی تمام سرگرمیوں میں آزادانہ حصہ لیں۔تھراپی میں سب سے اہم کردار والدین ادا کرتے ہیں ۔تھراپسٹ والدین کو سکھاتا ہے کہ کس طرح انہوں نے آڈیٹری وربل تھراپی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گھر میں بچے سے بات چیت کرنی ہے۔اس تھراپی میں بچے کی بقیہ سماعت کو استعمال کرتے ہوئے بچے کو سننا،سمجھنااور بولنا سکھایا جاتا ہے۔زیادہ سے زیادہ کوشش کی جاتی ہے کہ آوازوں کی شناخت کے لئے بچے کی بقیہ سماعت کو استعمال کیا جائے۔تھراپی کے آغاز سے پہلے بچے کی سماعت کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اس کے بعد سماعت کے نقصان کے مطابق آلہ سماعت لگوایا جاتا ہے۔آلہ سماعت لگوانے کے بعد اشاراتی زبان اور لپ ریڈنگ کو نظر انداز کرایا جاتا ہے تا کہ بچے کی مکمل توجہ سننے،سمجھنے اور بولنے کی طرف مبذول کرائی جائے۔اس تھراپی میں والدین سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔تھراپی پروگرام کے متعلق والدین کو مکمل ٹریننگ دی جاتی ہے۔آڈیٹری وربل تھراپی شروع سے ہی اس بات پر زور دیتی ہے کہ بچے کی تھراپی مکمل کرا کے اس کو نارمل بچوں کے ساتھ سکول بھیجا جائے اورسماعت سے محروم بچہ دوسرے بچوں کی طرح پارک،لائبریری اور ہوٹل میں ہونے والی بات چیت میں حصہ لے۔یہ تھراپی بچے کو سکھاتی ہےکہ وہ اپنا آواز کو سنے اور خود اس بات کا تجزیہ کرے کہ اسکی آواز کی کوالٹی ٹھیک ہے یا نہیں۔ آڈیٹری وربل تھراپی والدین، بچے اور تھراپسٹ کو تھراپی سے متعلق مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

کیا یہ آڈیٹری وربل تھراپی ہے؟

نہیں، یہ آڈیٹری وربل تھراپی نہیں ہے ہاں ،یہ آڈیٹری وربل تھراپی ہے
دیکھ کر سمجھنا سن کر سمجھنا
سننے پر توجہ نہیں دی جاتی امید کی جاتی ہے کہ بچہ سنے
بہت آہستہ یا اونچا بولتا ہے بچہ نارمل انداز میں صاف بولتا ہے
بچہ سادہ انداز میں بات چیت کرتا ہے بچہ قدرتی انداز میں بات چیت کرتا ہے
والدین تھراپی کا سیشن دیکھ کر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں والدین استاد کی طرح تھراپی میں حصہ لیتے ہیں
گروپ سیشن ہونتا ہے ون ٹوون سیشن ہوتا ہے
سیشن میں پریکٹس کرائی جاتی ہے سیشن بات چیت پر مبنی ہوتا ہے
 
۲۔آڈیٹری وربل تھراپی کے اصول:

بچے میں سماعت کے نقصان کا پتہ لگانے کے لئے سماعت کے ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔سماعت کے ٹیسٹ کے لئے بہتر ہے کہ پیدائش کےبعد ہی سماعت ٹیسٹ کرا لی جائے۔اگر سماعت میں نقص ہے تو آلہ سماعت لگوایا جائے اور اگر نقص زیادہ ہو تو کوکلئیر ایمپلانٹ کرایا جائے۔آڈیالوجسٹ کا فرض ہے کہ آلہ سماعت لگاتے ہوئے والدین اور فیملی کو اسپیچ تھراپی کے متعلق گائیڈ کرے تا کہ بچے کا قیمتی وقت ضائع نا ہو۔
آلہ سماعت لگوانے کے بعد اسپیچ تھراپسٹ آڈیٹری وربل تھراپی پروگرام کا آغاز کرتے ہیں۔اس پروگرام میں والدین اور فیملی کو بات چیت کے ابتدائی ماڈل کے بارے میں مکمل جانکاری دی جاتی ہے۔بچے کی مدد کی جاتی ہے کہ وہ سننے کی حس کو بروئےکار لائے تا کہ بات چیت اور زباندانی کا عمل شروع ہو۔ون ٹو ون سیشن کا انعقاد کیا جاتا ہے۔تھراپی کے دورانیے میں متعد بار بچے کی کارکردگی کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور نتائج کی بنیاد پر تھراپی پلان میں ردوبل کی جاتی ہے۔ بچے کی تھراپی میں اس بات کو اولین مقام حاصل ہوتا ہے کہ بچہ تھراپی پروگرام مکمل ہوتے ہی نارمل بچوں کے ساتھ سکول جائے گا اور تعلیم حاصل کرے گا۔

۳۔آڈیٹری وربل تھراپی کے بارے میں دلچسپ حقائق:

امریکہ میں سکول جانے والے ۳۹ ملین بچوں میں سے ۶۳۲۰۰۰بچے سماعت سے محروم ہیں۔محرومی سماعت ایک پیدائشی نقص ہے لیکن زیادہ تر بچے مکمل طور پر سماعت سے محروم نہیں ہوتے اور ان کی بقیہ سماعت کو بروئے کار لاتے ہوئے آڈیٹری وربل تھراپی بہت اچھے نتائج فراہم کرتی ہے۔زیادہ تر بچے اچھی کوالٹی کے آلہ سماعت لگنے کے بعد بھی بات چیت کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔سننے کی حس بچے کی معاشرتی،ذاتی اور تعلیمی زندگی پر اثرانداز ہوتی ہے۔آڈیٹری وربل تھراپی بچے کو روز مرہ بات چیت کی مہارتیں فراہم کرتی ہے۔زباندانی اور بات چیت پڑھنے کی مہارت حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔سماعت سے محروم بچے کے لئے ضروری ہے کہ نشونما کے ابتدائی سال میں بچے کو آلہ سماعت لگوایا جائے اور تھراپی کا آغاز کیا جائے ۔ابتدائی سال پر اس لئے زور دیا جاتا ہے کہ زباندانی کی بہترین نشونما ابتدائی سالوں میں ہوتی ہے۔اور نئی تحقیقات کے مطابق اگر ابتدائی سال میں آڈیٹری وربل تھراپی کرائی جائے تو بچے کی زباندانی کی نشونما نارمل بچوں کی طرح ہوتی ہے۔

۴۔آڈیٹری وربل تھراپی کی اہمیت:

اچھا آلہ سماعت لگنے کے بعد بھی بچے بات کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ایسا دو صورتوں میں ہوتا ہے۔ایک وجہ یہ کہ تھراپسٹ تجربہ کار نہیں ہوتا اور دوسری وجہ یہ کہ والدین تھراپی پروگرام میں حصہ نہیں لیتے ۔سماعت سے محروم بچہ قدرتی طور پر دیکھ کر سیکھتا ہے یا اشاراتی زبان سیکھتا ہے۔زباندانی اور بات چیت کے عمل کے لئے ضروری ہے کہ بچہ سنے،سمجھے اور بولے۔والدین آڈیٹری وربل تھراپی پروگرام کا حصہ ہوں اور وہ تھراپسٹ کی ہدایات کے مطابق اشاراتی زبان کو نظرانداز کریں۔تھراپی میں اس بات پر توجہ دی جائے کہ بچہ آواز کے اتار چڑھاو کو سن کر اس میں فرق محسوس کرے۔والدین تھراپسٹ اور فیملی ایک ٹیم کی طرح مل کر کام کرتے ہیں اور تب ہی مطلوبہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

۵۔میرے بچے کے لئے کیوں ضروری ہے کہ وہ سننا سیکھے؟

ایک بچہ جسکی سماعت نارمل ہو،وہ پیدائش سے ہی آوازوں کو سنتا ہے۔مختلف آوازوں کو سن کر ان میں فرق کرنا سیکھتا ہے۔ارد گرد کے لوگوں کی باتوں کو سن کر سمجھنا سیکھتا ہے۔ماں باپ کی آوازوں میں شناخت کرنا سیکھتا ہے۔اور یہ سب سیکھنے کے بعد بولنا شروع کرتا ہے۔یہ سننے اور بولنے کا قدرتی عمل ہے جس کی بنیاد پر ہم روز مرہ زندگی میں اردگرد لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں۔اسی طرح سماعت سے محروم بچے بھی نارمل انداز میں بات چیت کر سکتے ہیں لیکن ان کو اس عمل میں آڈیٹری وربل تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔ان بچوں کو سننے،سمجھنےاور بولنے کے عمل کو سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔سماعت سے محروم بچے سننا اور بولنا سیکھ سکتے ہیں۔

۶۔آڈیٹری وربل تھراپی کے بارے میں پوچھے جانے والے سوالات:

سوالـآڈیٹری وربل تھراپی دوسری تھراپی سے کیسے مختلف ہے؟

جواب۔سماعت سے محروم بچوں کی زباندانی کو بہتر بنانے کے لئے بہت سے تھراپسٹ کام کر رہے ہیں۔کچھ تھراپسٹ بچوں کو امریکن سائن لینگویچ سکھاتے ہیں اور کچھ بچوں کو ٹوٹل کمیونیکیشن کی مہارتیں سکھاتے ہیں۔اس وقت پوری دنیا میں آڈیٹری وربل تھراپسٹس کی تعداد لگ بھگ۲۰۵ ہے جنہوں نے آڈیٹری وربل تھراپی کی مکمل ٹریننگ حاصل کی ہوئی ہے۔اور یہ تھراپسٹ سماعت سے محروم بچوں کے سیشنز میں والدین کو شامل کرتے ہیں اور بچوں کو اس قابل بناتے ہیں کہ یہ بچے تھراپی کورس کے بعد عام بچوں کی طرح بات چت کریں۔

سوال۔آدیٹری وربل تھراپی سروسز کون مہیا کر سکتا ہے؟

جواب۔آڈیٹری وربل تھراپی کے لئے باقاعدہ کورس ہوتا ہے اور جو تھراپسٹ اس کورس کی سرٹیفیکیشن کرتے ہیں وہی تھراپی دینے کے اہل ہوتے ہیں۔پاکستان میں بہت سے لوگ اس بات کا دعوٗی کرتے ہیں کہ وہ آڈیٹری وربل تھراپی کراتے ہیں لیکن حقیقت جاننا والدین کے لئے بہت ضروری ہے۔والدین کا حق بنتا ہے کہ ان کو معلوم ہو کہ کون سے تھراپسٹ ان کے بچے کے لئے بہتر ہیں۔

سوال۔میرے بچے کے سکول میں آڈیٹری وربل تھراپی کیوں نہیں دی جاتی؟

جواب۔زباندانی سکھانے کے باقی طریقوں کی نسبت آڈیٹری وربل تھراپی کا طریقہ نیا ہے۔وہ بچے جو جدید آلہ سماعت استعمال کرتے ہیں اور کے اسکول اساتذہ یا تھراپسٹ آڈیٹری وربل تھراپی کی سرٹیفکیشن کرنے کے بعد ان بچوں کو اسکول میں تھراپی دے سکتے ہیں۔آڈیٹری وربل تھراپی بچے کی تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکول کے سٹاف کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔جس میں بچے کا کمرہ جماعت میں جائزہ لینا،نصاب میں زبان دانی کے مطابق ردوبدل کرنا اور اساتذہ کو سیشن لے کر بتانا شامل ہے۔

سوال۔کیا آڈیٹری وربل تھراپی کو کسی اور طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جواب۔آڈیٹری وربل تھراپی ایک فلسفہ ہے جس کا مقصد بچے کو سننا، سمجھنا اور بولنا سکھانا ہے۔اس میں اشاراتی زبان اور لپ ریڈنگ کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے۔تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جو بچے سماعت کو استعما ل کر کے بولنا سیکھتے ہیں ان کی زباندانی اور بول چال ان بچوں سے بہترہے جو اشاراتی زبان کی مدد سی بولنا سیکھتے ہیں۔بچے کی صورتحال اور ماحول کو دیکھتے ہوئے تھراپی میں تھوڑی ردوبدل کر کے رالدین کو گھر کے لئے کام دیا جا سکتا ہے۔

سوال۔آڈیٹری وربل تھراپی کس عمر میں شروع کروانی چاہئے؟

جواب۔ایک چھوٹے بچے کو جب بھی آلہ سماعت لگتا ہے تھراپی شروع کرا دینی چاہئے کیونکہ انسانی دماغ چھوٹی عمر میں چیزوں کو جلدی سیکھتا ہے۔تھراپی کے لئے بچے کے ابتدائی سال بہت خاص ہیں اور والدین کا فرض بنتا ہے کہ وہ مکمل ذمہداری کے ساتھ ابتدائی سالوں میں تھراپی کورس مکمل کرائیں۔

سوال۔تھراپی سیشن کا دورانیہ کتنا ہونا چاہئے؟

جواب۔مختلف اسپیچ تھراپسٹ والدین کو بتاتے ہیں کہ روز سیشن لیں تب ہی مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے۔جب کہ اس بات میں بالکل سچائی نہیں۔ہفتے میں دو گھنٹے کے سیشنز بھی بہت ہیں۔تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ تھراپی کا دورانیہ بچے کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔بچے کی تھراپی میں اس بات کا
 بہت گہرا اثر ہوتا ہے کہ والدین بچے سے آڈیٹری وربل تھراپی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر کتنا ٹائم بات چیت کرتے ہیں۔

سوال۔آڈیٹری وربل تھراپسٹ کون ہوتے ہیں؟

جواب۔اسپیچ تھراپسٹ،اسپیچ لینگویچ پیتھالوجسٹ آڈیٹری وربل تھراپسٹ ہو سکتے ہیں بشرطیہ کہ انہوں نے آڈیٹری وربل تھراپی کی سرٹیفکیشن کی ہوئی ہو۔پاکستان میں اس وقت دہی علاقوں میں ماہر نفسیات بھی اسپیچ کے سیشن لے رہے ہیں ۔اس فیلڈ کے حالات اتنے خراب ہیں کہ بغیر ڈگری کے لوگ ادارے چلا رہے ہیں اور بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں ۔اور یہ سب اس لئے ہو رہا ہے کہ والدین کو آگاہی نہیں ۔اس موضوع پر کسی اور قالم میں لکھوں گی۔
 
پاکستان میں تجربہ کار اسپیچ تھراپسٹ کی تعداد بہت کم ہے۔اور تھراپی کا آغاز کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ والدین کو رہنمائی فراہم کی جائے۔اور اس لئے والدین کی آسانی کے لئے پاکستان میں اسپیچ جنریٹنگ ڈیوائس متعارف کرائی گئی ہے۔اسپیچ جنریٹنگ ڈیوائس آڈیٹری وربل تھراپی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کی گئی ہے۔یہ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی ہے جو کمپیوٹر میں انسٹال کی جاتی ہے۔بچے کی ٹریننگ اور ٹیسٹنگ کے الگ الگ سیٹ اپ ہیں ۔سب سے پہلے پیور ٹون آوازوں پر کام کیا جاتا ہے جس سے تھراپسٹ کو یہ پتا لگتا ہے کہ بچے کا ایمپلانٹ اور آلہ سماعت بالکل ٹھیک کام کر رہے ہیں۔پیور ٹون کے بعد ماحولیاتی آوازوں پر کام کیا جاتا ہے۔ان دونوں مراحل کے بعد بچے کو زباندانی کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ڈیوائس میں ریکارڈنگ کا آپشن بھی ہے آپ اردو،پنجابی،سرائکی اوڑ پشتو وغیرہ میں تھراپی کرا سکتے ہیں۔ہر سیشن کے بعد ڈیوائس بچے کی رپورٹ بناتی ہے جو والدین کو یہ بتاتی ہے کہ ہفتہ پہلے اگر بچے ۴ فیصد پرفارم کر رہا تھا تو آج ہفتے بعد بچے کو ۵ فیصد رزلٹ دینا ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو وجہ دیکھی جاتی ہے کہ بچے کی پرفامنس کیو ں متاثر ہورہی ہے۔اسپیچ سافٹ ویئرٹیکنالوجی اس وقت پوری دنیا میں استعمال کی جا رہی ہے۔جبکہ پاکستان میں صرف نثار ہسپتال، راولپنڈی میں اسکو استعمال کیا جا رہا ہے۔جدت،منفرد انداز اور جلد نتائج کی وجہ سے اس ٹیکنالوجی کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

آلہ سماعت اور ایمپلانٹ کروانے کو بعد آڈیٹری وربل تھراپی اور اسپیچ تھراپی بہت ضروری ہے۔پاکستان میں آ ڈیٹری وربل تھراپی کے لئے تجربہ کار تھراپسٹ نہ ہونے کے برابر ہیں۔والدین کے لئے علاج معالجے کے اخراجات،اسپیچ تھراپسٹ کی خدمات کی عدم دستیابی ، دور دراز کے مراکز تک دشواری کا سفر کرنا بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔
 
آڈیٹری وربل تھراپی ایک طویل مدتی پروگرام ہے ۔اگر تھراپسٹ تجربہ کار ہو تو تھراپی پروگرام دو سال میں مکمل ہو جاتا ہے۔لیکن اگر تھراپسٹ قابل نہ ہو تو تھراپی کا دورانیہ آٹھ سے دس سال بھی ہو سکتا ہے۔
آڈیٹری وربل تھراپی میں قدرتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچے کے ساتھ کام کیا جاتاہے۔بچے کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ آوازوں کو سنے اور ان کی شناخت کرے۔آلہ سماعت لگانے سے پہلے بچے کو سننے کی عادت نہیں ہوتی۔والدین اکثر اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ آلہ سماعت لگنے کے بعد بچہ خود سے سنے اور بولے گا۔لیکن ایسا نہیں ہوتا۔بغیر ٹریننگ آلہ سماعت لگانا ایسا ہی ہے جیسے آپ کسی ایسے انسان کو گھڑی پہنا دیں جسکو ٹائم دیکھنا نہیں آتا۔

پاکستان میں تجربہ کار تھراپسٹ کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے راولپنڈی نشار ہسپتال ،ایڈوانس اسپیچ تھراپی کی جانب سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔جس کا مقصد والدین کو جدید تھراپی کے طریقوں کے متعلق آگاہی دینا ہے۔دنیا بھر میں اسپیچ تھراپسٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے بچوں کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں۔

اسپیچ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی سماعت سے محروم بچوں کی بحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔یہ ایک جدید سافٹ ویئر ہے جو آڈیٹری وربل تھراپی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں اس ڈیوائس کو متعارف کرانے کا مقصد یہ ہے کہ والدین کو بچوں کے تھراپی پروگرام میں شامل کیا جائے۔پاکستان میں زیادہ تر والدین کو معلوم نہیں ہوتا کہ تھراپسٹ بچے کے ساتھ کیا کام کر رہا ہے اور اس کام کو کرنے کا کیا مقصد ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ والدین جلد ہی تھراپی ختم کرا دیتے ہیں ۔ایسا کرنے سے آلہ سماعت اور کوکلئیر ایمپلانٹ پر لگی رقم بھی ضائع ہو جاتی ہے۔
جبکہ اسپیچ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پر تھراپی کا آغاز کرنے کا طریقہ کار مختلف ہے۔سب سے پہلے والدین کو اسپیچ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق مکمل ٹریننگ دی جاتی ہے۔اس کے بعد والدین کو گھر کے لئے اسپیچ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی دی جاتی ہے۔والدین اور تھراپسٹ مل کر بچے کی بحالی پر کام کرتے ہیں۔والدین روزانہ کی بنیاد پر گھر پر کام کراتے ہیں اور ڈیوائس پر بچے کی کارکردگی دیکھتے ہیں۔ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی اسپیچ تھراپی میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ بچے کی پرفارمنس کی رپورٹ فراہم کرتی ہے۔اور یہ رپورٹ والدین کو اس بات کا تعین کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے کہ دوران تھراپی بچہ کس مقام پر ہے اور تھراپی میں مزید کتنا وقت لگے گا۔

اسپیچ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی سماعت سے محروم بچوں کے لئے مکمل تھراپی پروگرام ہے۔جو بچوں کو بہت کم وقت میں سننے اور بولنے کی مکمل ٹریننگ فراہم کر رہا ہے۔والدین کے لئے میرا پیغام ہے کہ سماعت سے محروم بچوں کا شمار نارمل بچوں میں ہوتا ہے اس لئےاچھے تھراپسٹ سے تھراپی کورس مکمل کروا کے نارمل بچوں کے ساتھ سکول بھیجیں۔مفت مشورے کے لئے آج ہی رابطہ کریں۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Qudsia Zahra
About the Author: Qudsia Zahra Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.