پیکر عشق و محبت مصطفیٰ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ

حضرت ابو بکر صدیقؓ حضور نبی اکرم ﷺ کے یار غار اور وہ خوش نصیب صحابی ہیں جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ ابو بکر کے مال نے مجھے جتنا نفع دیا ہے اتنا کسی کی دولت سے حاصل نہیں ہوا۔

حضرت سید نا ابو بکر صدیق ؓ کے خوف و رجا کا یہ عالم تھا کہ مطرف بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ ابو بکر صدیق ؓ نے فرمایا: اگر پکارنے والا یہ پکارے کہ جنت میں صرف ایک ہی شخص داخل ہوگا تو مجھے امید ہے کہ وہ شخص میں ہی ہوں گا اور اگر کوئی یہ صدا بلند کرے کہ دوزخ میں ایک ہی شخص جائے گا تو مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ میں ہی نہ ہوں۔

کہا جاتا ہے کہ جب نماز کا وقت ہو جاتا تو سیدنا ابو بکر صدیق ؓ فرمایا کر تے تھے ” اے اولاد آدم ، اُٹھو اور اس آگ کو بجھا ڈالو جسے تم نے خود جلا رکھا ہے ۔“

آپ کے تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ اگر کبھی آپ نے کوئی چیز کھائی اور بعد میں شبہ ہوا تو اسی وقت قے کر کے اگل دیتے اور فرماتے خدا کی قسم اگر اس مشتبہ کھائی ہو ئی چیز کے ساتھ میری روح بھی نکل جائے تو میں اسے خارج کرنے میں تامل نہ کروں گا، کیونکہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی زبان وحی ترجمان سے یہ سنا ہے کہ جس جسم کو حرام کی غذا ملی ہو وہ آگ کے بہت قریب ہو گا۔ نیز آپ ﷺ فرمایا کر تے تھے کہ میں چاہتا ہوں کہ کاش میں سبزہ ہو تا اور مجھے چرند پرند کھاتے اور خوف عذاب اور وحشت یوم حساب کا سوچ کر خیال کر تا ہوں کا ش مجھے پیدا ہی نہ کیا جاتا۔ آپ یہ دعا فرماتے تھے اے اللہ ، میری آخری عمر میں برکتیں اور بھلائی عطا فرما اور نیک اعمال پر میرا خاتمہ ہو، اور تیری ملاقات کا دن میری زندگی کا بہترین دن ہو ۔

خشیت الٰہی کا عالم یہ تھا کہ ایک دن آپ ایک باغ میں گئے جہاں ایک درخت تھا اس کے سائے میں ایک چڑیا دیکھ کر ایک ٹھنڈی سانس کھینچی اور فرمایا چڑیا تو بڑی خوش نصیب ہے ، درختوں کے پھل کھاتی ہے ،درختوں کے سائے میں رہتی ہے اور حساب و کتاب سے مبرا ہے ۔

حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے خشو ع و خضوع کی حالت یہ تھی کہ جب آپ نماز پڑھتے تو لکڑی کی طرح کھڑے رہتے اور دن کے اوقات میں خاموشی قائم رکھنے کے لئے کئی بار منہ میں کنکریاں رکھ لیتے ۔ ابو بکر واسطی علیہ الرحمة کہتے ہیں کہ تصوف پر مبنی پہلا بیان امت میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کی زبان سے ادا ہوا جس سے صوفیاء نے بڑے لطیف مطالب اخذ کئے اور عقلاءالجھ کر رہ گئے ۔

وہ بیان یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے سوال کیا کہ اے ابو بکر تو نے اپنے اہل وعیال کے لئے کیا چھوڑا ہے ؟ حضرت صدیق اکبر ؓ نے جواب دیا:” اللہ اور اس کا رسول “

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپ کا انتقال ہوا تو وراثت میں آپ نے کوئی درہم ودینا ر نہ چھوڑا حتیٰ کہ جو مال آپ نے بیت المال سے لیا تھا وہ سب بیت المال میں واپس لوٹا دیا۔
Zubair Niazi
About the Author: Zubair Niazi Read More Articles by Zubair Niazi: 41 Articles with 45758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.