سفید چینی ایک زہر قاتل ہے

سفید چینی نقصان دہ ہے اور اس بات سے سب لوگ واقف ہیں۔ لیکن یہ آج کے دور میں تقرہبا سب ہی کی خوراک کا ایک جز لا زمی بن چکی ہے۔ ہمارے کھانے پینے کی کئی ایک مصنوعات ایسی ہیں جن میں سفید چینی کی وافر مقدار شامل کی جاتی ہے اور ہم انجانے میں اس نقصان دہ جز کا استعمال کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کیچپ، بازاری چٹنیوں اور ڈبہ بند غذائوں کی تیاری میں چینی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے؟

آئیے جانتے ہیں کہ سفید چینی کو سفید زہر کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کے نقصانات کیا ہیں اور اس سے بچنا کیوں اہم ہے؟

ایک وقت تھا، جب مٹھاس کے لیے عموماً شہد یا گڑ کا استعمال کیا جاتا تھا، پھر انیسویں صدی کے وسط میں سفید چینی متعارف کروائی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے شہد اور گڑ کی بجائے اس کا استعمال عام ہوتا چلا گیا،مگر جب استعمال عام ہوا، تو مضر اثرات بھی ظاہر ہونے لگے، جس کے بعد ہی سفید چینی پرباقاعدہ تحقیق کا آغاز ہوا۔ابتدا میں تو اسے چند ہی عوارض کا سبب سمجھاگیا ، لیکن اب کئی تحقیقات کے بعد سفید چینی کو’’ میٹھا زہر‘‘قراردے دیا گیا ہے۔جسے کین شوگر (cane sugar) یا ریفائنڈ شوگر (refined sugar) بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ نشاستے دار غذائیں(جو انگریزی میںکاربوہائیڈریٹس کہلاتی ہیں) جسم میں پہنچ کر میٹابولزم کے عمل سے گزر کر گلوکوز میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور چینی گلوکوز ہی کی ایک قسم ہے۔ چینی کی کئی اقسام ہیں۔جیسے سکروز (Sucrose) ،جوروزمرّہ استعمال کی جاتی ہے،جس کا ماخذ گنا اور چقندر ہے،اسی طرح لیکٹوز (Lactose) دودھ میں پائی جاتی ہے۔ فرکٹوز (Fructose)پھلوں کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے،جب کہ دیگر اقسام میں ڈیکسٹروز (Dextrose)، مالٹوز (Maltose) اور گیلکٹوز (Galactose) بھی شامل ہیں۔

چینی کس طرح مدافعتی نظام پر اثرانداز ہوتی ہے؟

دائمی امراض جیسے ذیابیطس اور امراض قلب سے ہٹ کر بھی چینی کا استعمال جسم کی وائرسز یا دیگر انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

شاید آپ کو علم نہ ہو مگر امراض سے لڑنے کے لیے جسم کو مخصوص خلیات جن کو خون کو سفید خلیات قرار دیا جاتا ہے، کی ضرورت ہوتی ہے جو میٹھے کے زیادہ استعمال سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
فروٹ فلائیز پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں خون کے سفید خلیات اپنا کام کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اور وائرسز اور بیکٹریا پر قابو پانے میں ناکام رہتے ہیں۔

ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں ذیابیطس کے مریضوں میں انفیکشن سے لڑنے میں مدد دینے والے نظام متاثر ہوتے ہیں۔

زیادہ چینی والی غذاؤں کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث سمجھا جاتا ہے یعنی زیادہ میٹھا آپ کو ذیابیطس کا شکار بناسکتا ہے اور کووڈ 19 کے شکار افراد اگر ذیابیطس کے شکار ہوں تو ان میں سنگین پیچدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

"موٹاپے کا باعث "
دنیا بھر میں موٹاپے کوبا پھیلتی جا رہی ہے اور سفید چینی اور اس سے بنے مشروبات اس کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ ان مصنوعات میں شامل شکر کو فروکٹوز کہا جاتا ہے۔ فروکٹوز کا استعمال بھوک کو بڑھا دہتا ہے۔ اسی شکر کا استعمال لیپٹن ہارمون کی حساسیت کم کر دیتا ہے۔ لیپٹن وہ ہارمون ہے جو آپ کے دماغ کو پیٹ بھر جانے کا سھنل بھیجتا ہے۔ اس کی حساسیت کم ہونے کا مطلب یہ پے کہ آپ کا پیٹ بھر جانے کے باوجود آپ کا جسم دماغ کو یہ سگنل بھیجنے کے قابل نہیں رہتا۔

یہ زیادہ کھانا کھانے کی وجہ بنتا ہے اور نتیجے کے طور پر آپ کے وزن میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ چینی اور اس سے بنے مشروبات پیٹ اور کمر کے گرد چربی کی تہہ بنانے کا عمل تیز کر دیتے ہیں جو کہ ذیابیطس اور بلڈپریشر کی بڑی وجہ ہے۔

"دل کی بیماری"
سفید چینی کا زیادہ استعمال بہت سی بیماریوں کی وجہ ہے جن میں دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔ دل کی بیماری دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ چینی کا استعمال دراصل ان تمام خطرات کو بڑھا دیتا ہے جو کہ دل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ان میں موٹاپا، زیابیطس اور ٹرائی گلیسرائڈز میں اضافہ شامل ہیں۔

"جلد کے مسائل "
سفید چینی اور اس سے بنی مصنوعات ایکنی کی وجہ بھی بنتی ہیں۔ اس کے استعمال کی وجہ سے جسم میں انسولین کی مقدار، انڈروجنز، جلد پر چکناہٹ اور سوزش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ تمام عوامل جلد پر ایکنی کا باعث بنتے ہیں۔اگر آپ چینی کا استعمال روک دیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ ایکنی کے مسائل بھی کم ہوتے چلے جائیں گے۔

جلد کے ماہر امراض سے رابطہ اور مشورہ کرنے کے لیے مرہم ویب سائٹ کا استعمال کیجیئے۔

"کینسر کی وجہ "
چینی کا زیادہ استعمال بہت سی اقسام کے کینسر کے خطرات بڑھا دیتا ہے۔ دراصل چینی کا استعمال ان تمام عوامل کا باعث بنتا ہے جو کہ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ان میں موٹاپا، جسم میں سوزش اور انسولین کی حساسیت میں کمی شامل ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چینی کا استعمال خوراک کی نالی، چھوٹی آنت اور پھیپھڑوں کی جھلی کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ کنیسر کے علاج کے ماہرین سے رابطہ اور مشورہ کرنے کے لیے مرہم کا ویب سائٹ ک ااستعمال کیا جا سکتا ہے۔

"بلند فشار خون "
اکثر کہاجاتا ہے کہ خون میں سوڈیم کی مقدار بڑھنے سے بلڈ پریشر کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے لیکن اب یہ بات بھی تحقیق میں ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ چینی کھانے سے بھی یہ مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے۔2010ءمیں یونیورسٹی آف کولوریڈیو، امریکہ میں 4500بالغوں پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ زیادہ چینی کھاتے تھے ان میں بلند فشار خون کا مسئلہ زیادہ درپیش تھا

منصوبے پر اتنی بڑی رقم خرچ کرنے کا خفیہ مقصد یہ تھا کہ چینی کے حق میں سائنسی شوائد مہیا کئے جائیں۔

"ٹائپ تھری ذیابیطس کا خطرہ"
ایک تحقیق کے دوران ٹائپ تھری ذیابیطس ی اصطلاح استعمال کی گئی تھی، جو انسولین کی مزاحمت، بہت زیادہ چربی والی غذاﺅں اور الزائمر کے درمیان تعلق بناتی ہے، درحقیقت یہ الزائمر کے شکار افراد کے نظام ہضم کے امراض کا نام ہے جس سے ان کے دماغ کی گلوکوز اور توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچتا ہے، یعنی اسے دماغی ذیابیطس بھی کہا جاسکتا ہے۔

پاور نے اس منصوبے کے تحت چوہوں (Rat)پر تجربات شروع کر دیئے۔ اس نے چوہوں کو نشاستہ، چینی اور دیگر کئی غذائیں کھلا کر کئی ایک تجربات کئے۔ ابتدائی طور پرپاور نے یہ نتیجہ نکالا کہ وہ چوہے جنہیں خوراک میں چینی زیادہ مقدار میں دی گئی تھی، ان کے جسم میں ایسی تبدیلیاں واقع ہو چکی ہیں جو یقینی طور پر کینسر کا باعث بنتی ہیں۔ پاور نے یہ بھی لکھا کہ جس طرح چوہے چینی کھانے سے کینسر میں مبتلا ہو سکتے ہیں بالکل اسی طرح انسان بھی چینی کھانے سے کینسر کا شکار ہو سکتا ہے۔ پاور نے لکھا کہ حتمی تجربات سے یہ بات بالکل واضح ہو جائے گی کہ چوہے چینی کھانے سے کینسر کے مرض میں واقعی مبتلا ہو گئے ہیں۔

جب شوگر مل ایسوسی ایشن نے محسوس کیا کہ یہ منصوبہ توفائدہ دینے کی بجائے، الٹا ان کے اپنے گلے پڑ رہا ہے تو ایسوسی ایشن نے بغیر وجہ بتائے، فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کر دیا اور ہر طرح کی رقم کی فراہمی روک دی۔ ابتدائی تحقیق میں جو نتائج سامنے آچکے تھے، انہیں فائلوں میں ہی دبا دیا گیا۔ پاور کی تحقیق کا مکمل بلیک آوٹ کیا گیا۔ یہاں تک کہ شوگر ایسوسی ایشن نے اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ میں بھی اس کا ذکر تک نہیں کیا۔

اور اب 2017 میں معتبرسائنسدانوں کی ایک ٹیم، چھان بین کر کے یہ سارے خفیہ راز سامنے لے آئی ہے۔ جو اب پلاس بیالوجی جیسے اہم سائنسی جریدے میں باقاعدہ شائع ہو چکے ہیں۔

اس تحقیق کے مصنفین نے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کے نقصانات کی تصدیق کے لئے ایک جامع منصوبہ بنایا جائے جو بالکل غیر جانبدار رہ کر یہ تحقیق کرے کہ چینی کھانے سے انسانیت کن کن مسائل سے دو چار ہو رہی ہے

اس کے علاوہ چینی کا استعمال ڈپریشن،جگر کی بیماریوں اور بڑھاپے کے عمل کو تیز کرنے کا سبب بھی ہے۔ اگر آپ ان تمام بیماریوں اور پریشانیوں سے بچنا چاہتے ہین تو آج ہی سے سفید چینی کا استعمال ختم کر دیجیئے اور اس کے جگہ قدرتی مصنوعات کا استعمال کیجیئ ورنہ تمام جسم کے ٹشو مفلوج ہو جائنگے

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Syed Maqsood ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood ali Hashmi: 171 Articles with 156525 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.