ہم سے زیادہ طاقتور قومیں؟

ہمارا اکیسویں صدی کے حوالے سےبڑادعویٰ ، کہ آج کی دنیا ہمیشہ سے بڑھ کر ترقّی یافتہ ہے۔باوجود اس احمقانہ دعوے کے یہ اس قابل بھی نھیں ہیں کہ قدرت کے زندہ اور موجودمعجزوں کو سمجھ سکیں،قرآن ایک زندہ نشانی ہے، اور قیا مت تک ہماری رہنما ہے۔ قرآن میں جو خبر دی گئی ہے۔ انکی عقل سے بالا تر ہے۔ انکا فخر ہے کہ یہ سب سے زیادہ ترقی یافتہ دور میں ہیں۔جبکہ قرآن کہہ رہا ہے۔کیا یہ لوگ زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں ہیں کہانہیں اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیںاور ان سے بہت زیادہ طاقت ور تھے؟ اللہ کو کوئی چیز عاجز کرنے والی نہیں ہے، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں وہ سب کچھ جانتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (44) سورۃ فاطر۔

آج کے لوگوں کی مجبوری اور محرومی یہ ہے کہ یہ دنیا کی تاریخ سے بھی نا واقف ہیں۔ اور
قر آن کی مدد سے کچھ جاننا بھی نہیں چاہتے۔ اگر یہ غور کریں تو نوح ؑ کا زمانہ بھی آج سے زیادہ ترقّی یافتہ تھا۔کیونکہ طوفان نوحؑ کے مقابلے کیلئے کس معیار کا جہاز درکار ہو گا کو ئی اندازہ ہے۔
کیا ا ّج کی دنیا ایسا جہاز بنا سکتی ہے؟

حضرت سلیمان کے واقعہ میں ملکہ سباء کا تخت اور حضرت سلیمان کا اسکو پلک جھپکتے اپنے پاس منگوالینا۔ پھر محل میں بہتے ہوئے پانی کے اوپر شیشے کا فرش جسپر ملکہ نے پانی سمجھ کر ٹخنے سے اوپر کپڑا اٹھا لیا تھا۔ فرعون کے دور میں کیا نہیں تھا؟۔ہمارے ہاں جو پرانے دور کی عکاّسی کی جاتی ہےوہ ہمار ی سوچ اور تصوّر کیمطابق ہو تی ہے۔ورنہ اہرام مصر کا کوئی ثانی ہے؟ آج بھی ہم اسکے بارے میں بہت کم جانتے ہیں،

آبِ زم زم ایک زندہ چیز ہے۔ اور ایک معجزہ ہے۔ جس پر سائنسدانوں نے بے شمار تجربات کیئے ہیں۔ ہماری بدنصیبی یہ کہ ہمارے خدام حرمین شریفین حرم میں سینیٹائزر لگوارہے تھے۔ گمراہ لوگ اپنے آپ کو بہت عقلمند سمجھتے ہیں۔اور ون ورلڈ آرڈر قائم کرکے پوری دنیا کو غلام بنا لینے پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ انسانوں کی سات ارب کی آبادی کو ایک ارب پر لانے کا پورا یقین ہے۔ ہم مسلمان ہونے کے با وجود ان گمراہوں پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور ہمیں یہ یقین ہے کہ اگر ہمنے ویکسین نہ لگوائی تو ہم پر پا بندیاں لگ جائیں گی۔اور مثال بھی ہے۔ کہ ملک سے باہر جانے کے لیئے ہم کس شوق سے پولیو کی ویکسین لیتے ہیں۔جب کہ ہم اس کی حقیقت سے بھی نہیں واقف۔ سوائے اسکے کہ جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں سنا ئی جا تی ہیں۔ بین الاقوامی معاملات سے نمٹنے کے لیئے کبھی قرآن سے رجوع کیا؟ قرآنتو انکی دوستی اور تعلقات سے بچنے کو کہتا ہے۔ ہم قرآن کو چھوڑ کر دجّال کے خیمے کی طرف بڑھ رہے ہیں،یہ عذر پیش کر تےہوئے کہ اور ہم کر بھی کیا سکتے ہیں۔تارک قرآن کی اور کیا سزاء ہو سکتی ہے۔ یا اللہ المدد۔ اِن سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں (22)سورۃ رحمٰن

اور یہ جہاز اُسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوئے ہیں(24سورۃ رحمٰن
سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہوں گے انکی کوئی مار کیٹ ہوتی ہو گی؟ اسکے پہاڑ کی طرح اونچےجہاز لوگ دیکھتے ہی ہوں گے۔ لہٰذا واضح ہوگیا کہ پہلے گذر چکے لوگ آج کے لوگوں سے زیادہ طاقتور تھے ۔ہمیں اپنی بقا ء اور تحفّظ کے لیئے دجّالی کیمپ سے دوری اختیار کرکے اپنا کیمپ بنانا پڑے گا۔ورنہ پہلے لوگوں کی طرح ہمارا بھی نام ونشان با قی نہیں رے گا۔


 

Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 58 Articles with 45393 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.