کیمروں کا جدید سکیورٹی سسٹم

اس Tower کی ہر طرف سے کیمروں کا نہ ختم ہونے والا جال بچھا ہوا تھا ،کسی ایک جگہ کو بھی خالی نہیں چھوڑا گیا تھا ،وہاں کھڑکی سے باہر کی جانب اگر ایک تنکا بھی اکر گرتا تو مینجمنٹ والے کیمرے کے ذریعے دیکھ کر پانچ سو رنگٹ جرمانہ کی رسید لے کر آجاتے ،عمارت کے مین گیٹ پر سیکورٹی کا اتنا اعلیٰ انتظام تھاکہ کبھی کبھی تواتنا مہنگا ہونے کا احساس ہوتا کہ چھوڑ کر بھاگنے کو جی کرتا،گاڑی پارک کرنے کے ماہانہ دوسو رنگٹ،اپنے ہی گھر جانے کیلئے لفٹ کے استعمال کیلئے Access Card ایک سورنگٹ ،صفائی کیلئے 50رنگٹ،رنٹ 2+1کے ساتھ تقریبا چار ہزار رنگٹ،بجلی ،پانی،راشن یہاں تک کہ قد م قدم پر آپ کو اخرجات کی نانی یاد آجاتی ۔ذراسا رنٹ لیٹ ہو تو Access Cardکام کرنا بند اور آپ گھر میں داخل نہیں ہو سکتے،ہر ہر چیز کےلئے Agreement کے ساتھ حکومت کی شمولیت لازمی ،یوں سمجھ لیں کہ جیسے آپ نے ایک اچھی خاصی مصیبت گلے میں ڈال لی ہو،لیکن ان ساری مشکلات کے باوجود ایک بات طے ہے کہ آپ محفوظ ہیں آپ کو اور آپ کے سرمایہ کو کوئی چھیڑنہیں سکتاہے، مارکیٹ قریب ہے ضروریات زندگی کی تمام ترچیزیں وہیں سے آپ کو دستیاب ہیں۔مینجمنٹ آفس ہر وقت آپ کی درخواست پر ایکشن لینے کو تیار ہے۔یہ روداد اُس گھر کی ہیں جہاں پر ہم خود رہ چکے تھے۔

کہتے ہیں کہ انسان محفوظ اس وقت ہوتا ہے جب اس کے خیالات اور ایڈیاز محفوظ ہوں ،اس کے ذہن میں تعمیراتی سوچ موجود ہو، وہ ہمت کرکے حالات کا سمانا کرنا جانتاہو،بدلتے ہوئے جدید حالات کو سمجھ سکتاہواور اپنے آپ کو حالات سے بھی زیادہ تیز انداز میں تبدیل کرنا جانتاہو،اسے معلوم ہو کہ وہ آنے والے دس سالوں کے بعد کس مقام پر ہو گا۔سستی اور مشکلات کو اپنے آپ سے دور رکھنے والا ہو۔اگر ایسا ہے تو وہ ایک نہ ایک د ن ضرور کامیاب ہوگا۔اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کی خاطر تبدیل کیا ہے۔اپنے آفس میں کیمروں کی مددسے سکیورٹی کا انتظام متعارف کریا ہے ۔اس وقت تک عمارت میں کام شروع نہیں کیا جاتاہے جب تک اس کوکیمروں کے ذریعے محفوظ نہیں کرلیا جاتا ۔اس وقت دنیا میں تقریبا کوئی 50کے قریب ممالک ایسے ہیں کہ جہاں پر کیمرے عام ہیں ہر جگہ پر ہر لفٹ میں،ہر گھر کے باہر ،ہرچوک میں ،یہاں تک مسجد میں اورمندر میں بھی آپ کو سیکورٹی کیلئے کیمرے ہی ملیں گے۔

وہاں پر تقریباً ہر عمارت بیس منزل سے اوپر تک ہوگی کم نہیں ہوگی،نیچے بازار ،پھر پارکنگ ، پھر اوپر والی منزلوں پر رہائش گاہیں،تاکہ گھر وں کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔پھر ہر عمارت میں بیسوں لفٹیں جس میں آپ جوچاہیں لے جائیں۔ہر گھر میں ایک فون سیٹ لگا ہوا ہے جس کا ڈائریکٹ کنکشن مینجمنٹ آفس کے ساتھ ہے تاکہ کسی قسم کے مسئلہ سے بر وقت نپٹا جاسکے۔گاڑیوں کا حال یہ ہے کہ حکومت کسی کو پرانی گاڑی کو سال بعد روڈ ٹیکس کی اجازت نہیں دیتی کیوں کہ اس گاڑی کو اس حالت میںروڈ پر چلنے کی اجازت نہیں ہے کہ وہ روڈ پر چل سکے۔حکومت عوام سے پرانی گاڑی خرید لیتی ہے اس کی جگہ نئی گاڑی دے دیتی ہے جس کی باقی قیمت وہ بنک کو تھوڑی تھوڑی کرکے ادا کر دیتا ہے۔صفائی اور شجر کاری دونوں لازم اور ملزوم ہیں لیکن اس کے باوجود وہ دل جمعی سے کام کرتے رہتے ہیں۔سنگاپور تو اس کی ایک ایسی زندہ مثال ہے جو عمدہ صفا ئی کے معاملے میں سب سے آگے جا چکا ہے۔جہاں پر ایک تنکا بھی پھینکنا جرم ہے۔شجر کاری اتنی زیادہ ہے کہ ہر عمارت اوپر نیچے سے پودوں اور درختوں سے سجھی نظر آتی ہے۔ایک جگہ سے دوسری جگہ پر اِرسال و ترسیل کیلئے مونو ریل اور LRTکا جال بچھا دیاگیا ہے ،تاکہ لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں آسانی ہو۔اس کو بھی اس انداز سے کیمروں کی مدد سے محفوظ کیا گیاہے کہ اتنے بڑے اسٹیشن پر صرف ایک لڑکی ہوتی ہے لیکن پھر بھی کسی قسم کی پرابلم پیش نہیں آتی۔ تعلیم کے معاملات ایسے ہیں کہ سری لنکاجیسے غریب ملک کی آبادی بھی تقریبا 80% تعلیم یافتہ ہے۔تعمیر نو میں کسی قسم کی Help Fullچیز کی صورت میں سستی نہیں کی جاتی۔اس قوم نے بیدار ی کی ایسی مہم چلائی ہے ملٹی پل مذاہب کو ایک جگہ اکھٹا کر نے کے بعدنکھا ر دیاگیا ہے۔

لندن دنیا کا وہ شہر ہے جہاں پردنیا میں سب سے زیادہ کیمرے لگے ہوئے ہیں،کہتے ہیں 24گھنٹوں میں انسان تقریبا 300مرتبہ کیمروں کی زد میں آتا ہے،یعنی گھر سے نکلنے کے بعد انسان کی سیکورٹی شروع ہوجاتی ہے،جاپان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں پر انسان صرف اپنے گھر کی چاردیواری میں ہی چھپ سکتا ہے باقی سڑکوں ،گلیوں اور عام خالی جگوں کو کیمروں نے واچ کر رکھا ہے،چور چوری کرکے اپنے گھر میں تو چھپ سکتا ہے باہر نہیں جیسے ہی روڈ یا گلی میں آئے گا معلوم کر لیا جائے گا،دوسری طرف پاکستان کا حال ہے کہ گزشتہ دس سالوں سے یہ بحث چل رہی ہے کہ شہروں ، شاہراﺅں پر کیمروں کے ذریعے سیکورٹی کی جائے لیکن جیسے ہی یہ بات سامنے آتی ہے ہمار ا مذہبی طبقہ تصویر کشی کے نام پر سیاست شروع کر دیا ہے،لیکن یاد رکھیں !ایک وقت آئے گا جب عام آدمی سیکورٹی کے لیے کیمروں کو ترک کر کے کسی نئی ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہا ہوگا اور ہمارا مولوی ”لاﺅڈ سپیکر “کی طرح کیمرے کی جان چھوڑنے کو تیار نہیں ہوگا،آج ہم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑ ا کر دیا ہے لیکن فراخ دلی نہیں اپنا ئی ، ایک دن آئے گا یہ ملک بھی چلا جائے گا اور ہماری جان بھی آخری سانس لے رہی ہوگی اس وقت ہم سب کچھ کرنے کو تیار ہوں گے لیکن وہ وقت ختم ہو چکا ہوگا۔آج افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سائنسدانوں نے 100ایٹم بم بنالیے ،جہاز بنالیے،گاڑیاں بنالیں،دنیا جہاں کی نئی ٹیکنالوجی ایجاد کرلی لیکن اپنی سیکورٹی کے لیے ایک جدید کیمرا نہیں بنا سکے،ہمیں چاہیے اب ہم اپنی تمام تر توانائیاں اپنی جدید سیکورٹی پر صرف کریں تاکہ ہم اور ہمار ا ملک محفوظ رہ سکے۔
Salman Ahmed Khan
About the Author: Salman Ahmed Khan Read More Articles by Salman Ahmed Khan: 10 Articles with 7601 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.