حکیم محمد سعید شہید عہد ساز، تاریخ ساز شخصیت/ میر حسین علی امامؔ (پیش لفظ)


حکیم محمد سعید شہید عہد ساز، تاریخ ساز شخصیت/ میر حسین علی امامؔ (پیش لفظ)
ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی
پروفیسر ایمریٹس۔ منہاج یونیورسٹی، لاہور، پاکستان
٭
میر حسین علی امام ؔ صاحب سے اکثر ادبی تقاریب میں ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔وہ مصنف، محقق اور دانشور ہیں، کئی کتابیں مرتب کرچکے ہیں، ادارہ علم دوست کے جنرل سیکریٹری ہیں۔بہادر یار جنگ اکیڈمی کے نائب صدر ہیں۔ یہ سرسید، بابائے اردو مولوی ڈاکٹر عبد الحق، بہادر یار جنگ، جامعہ عثمانیہ پر کتب مرتب کر چکے ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے کیمسٹ ہیں، ہومیو ڈاکٹر بھی۔ادارہ ہمدرد سے وابستہ رہے، ہمدر لیباریٹری کے علاوہ ماہنامہ نونہال میں کئی برس تک’معلومات افزا‘ کے عنوان سے کالم لکھتے رہے۔انہوں نے شہید حکیم محمد سعید پر تحقیقی کتاب بعنوان ”حکیم محمد سعید شہید عہد ساز، تاریخ ساز شخصیت“تحریر کی جو اس وقت میرے پیش نظر ہے۔ حکیم صاحب قبلہ شہید پاکستان پر کسی بھی حوالے سے لکھنے کو میں اپنے لیے باعث سعادت تصور کرتا ہوں۔ اس لیے کہ شہید پاکستان میری آئیڈل شخصیات میں سے تھے۔ میں نے انہیں قریب سے دیکھا، ملا، سیمینار، ورکشاپس میں انہیں متعدد بار سنا ان کی شخصیت، ان کی خدمات کے حوالے سے کئی مضامین لکھے۔یہاں تک میں نے اُس محترم و معتبر شخصیت کو اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کا عنوان بھی بنایا، تحقیق کی،مقالہ لکھا، بھارت کی جامعات کے پروفیسران نے میری اس تحقیق کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے قابل سمجھا، شہید حکیم محمد سعید کے قریبی ساتھی لائف پروفیسر حکیم نعیم الدین زبیری میرے تھیسس سپر وائیزر تھے، جامعہ ہمدرد، کراچی سے مجھے 2009ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ہوئی۔ حکیم محمد سعید شہید پر پی ایچ ڈی کی سطح پر یہ اولین تحقیق تھی۔الحمد اللہ جس کا اعزاز مجھے حاصل ہے۔
شہید حکیم محمد سعید سے میرا قلبی اور روحانی تعلق اس طرح ہے کہ جب تک وہ اس دنیا میں رئے علم و ادب کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیتے رہے کتاب اور وطن عزیزمیں کتب خانوں کے فروغ اور ترقی میرے اور ان کے مابین تعلق کا ذریعہ رہا۔ کتب خانوں کے فروغ و ترقی کے لیے بنائی گئی ایک تنظیم ’ادارہ فروغ و ترقی کتب خانہ جات‘ (اسپل)کے وہ بانی اور شہادت تک اس کی صدارت پر متمکن رہے جب کہ مجھے یہ اعزاز حاصل رہا کہ میں ا س تنظیم کی آخری مجلس منتظمہ میں حکیم محمد سعید شہید کی صدارت میں اس کا جوائنٹ سیکریٹری تھا۔ یہی نہیں بلکہ مجھے یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ مدینتہ الحکمہ میں قائم عظیم الشان کتب خانہ بیت الحکمہ کی بنیاد حکیم محمد سعید شہید کی وہ ذاتی کتب تھیں جو حکیم صاحب قیام پاکستان کے وقت اپنے ہمراہ لائے تھے اور وہ ان کے گھر میں حکیم صاحب کے ذاتی کتب خانہ کے طور پر محفوظ تھیں۔ 1973میں اس ذاتی کتب خانے کو ہمدرد سینٹر ناظم آباد منتقل کیا گیا۔ زمینی منزل پر روح افزاح کی فیکٹری جب کہ پہلی منزل پر ہمدرد نونہال، شعبہ مطبوعات، شعبہ انتظامیہ کے دفاتر اور دوسری منزل پر لائبریری قائم ہوئی، الماریاں سجادی گئیں، حکیم محمد سعید شہید کے گھر سے بڑی تعداد میں کتابیں یہاں منتقل کردی گئیں، وہ تما م کتب لائبریری کے درمیان میں ٹیلے کی مانند جمع تھیں۔ انہیں الماریوں میں لائبریری سائنس کے اصولوں کے مطابق سجانے کا فریضہ اس وقت کے کئی احباب انجام دے رہے تھے میں بھی اس ٹیم کا ایک حصہ تھا۔ پروفیسرحکیم نعیم الدین زبیر ی مرحوم لائبریری کے نگران ِاعلیٰ تھے۔ مدینتہ الحکمہ میں بیت الحکمہ کا قیا م عمل میں آیا تو اسی لائبریری نے بیت الحکمہ کا روپ دھارا۔میرا حکیم محمد سعید شہید سے تعلق کا سلسلہ جاری رہا، وہ شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوئے۔شہید پاکستان سے میری عقیدت اور انسیت اس درجہ تھی کہ میں نے اپنے پی ایچ ڈی کے لیے شہید پاکستان کی شخصیت، کتاب اور کتب خانوں سے محبت کو اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کا موضوع بنایا۔ اس کی تفصیل میں اوپر بیان کرچکا ہوں۔
میر حسین علی امامؔ نے ادارہ ہمدرد میں مختلف حیثیتوں سے خدمات سرانجام دیں۔ اس دورانہوں نے حکیم محمد سعید شہید کو یقینا دیکھا، ملے ہوں گے وہ حکیم صاحب سے نوجوانی میں متاثر ہوئے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکیم محمد سعید شہید کی شخصیت ایک کرشماتی شخصیت تھی، ان کی شخصیت میں کچھ عجیب قسم کی کشش پائی جاتی تھی۔ کسی شاعر کے شعر کا پہلا مصرعہ ”تجھے دیکھوں، پھر دیکھتا ہی رہوں“ والی کیفیت تھی۔ جو انہیں دیکھتا، ملاقات بھی کرلیتا تو اس کی یہی خواہش ہواکرتی۔ علی امام ؔ صاحب نے 1990 ء میں حکیم صاحب پر کتاب لکھنے کا ارادہ کیا،بقول ان کے انہوں نے کئی مضامین لکھے ہمدرد نونہال میں ”معلومات افزاء“ کے عنوان سے شائع بھی ہوئے، کتاب اس وقت سامنے نہ آسکی، ان کی اس خواہش کی تکمیل بیس سال بعد پوری ہوئی، اس دوران وہ جدوجہد کرتے رہے۔ ہر کام کی تکمیل کا وقت اللہ کی جانب سے مقرر ہوتا ہے۔ اب وہ اپنی دیرینہ خواہش کی تکمیل میں کامیاب ہوئے اور حکیم سعید شہید پر ان کی کتاب منظر عام پر آرہی ہے۔ میر حسین علی امام ؔ کی تصنیف”حکیم محمد سعید شہید عہد ساز، تاریخ ساز شخصیت“ حکیم سعید شہید قبلہ کی شخصیت اور علمی، ادبی خدمات کا اختصار سے احاطہ کرتی ہے۔ کتاب کے آغاز میں ”حیاتِ حکیم محمد سعید ایک نظر میں“ کے عنوان سے تاریخی ترتیب کے اعتبار سے حکیم صاحب کی پیدائش،خاندان، خدمات، اعزازات اور شہادت تک کے واقعات کو بہت ہی مختصر الفاظ میں یکجا کردیا گیا ہے۔ وہ احباب جوحکیم صاحب کی زندگی کا مطالعہ مختصر طور پر کرنا چاہتے ہیں یہ فہرست ان کے لیے معاون ثابت ہوگی۔ مقالاتِ شام ہمدرد جس کا بعد میں نام ہمدر شوری ہوا میں پڑھے جانے والے مقالات کی تفصیل ہے، نونہال ادب کے تحت نونہال پاکستان کی اشاعت کے حوالے سے مواد فراہم کرتا ہے۔ حکیم صاحب کی پیدائش، خاندان، بچپن کا ذکر،حکیم صاحب کی طبی، تعلیمی، ادبی خدمات کا حال تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ ہمدرد ایک مثالی ادارہ، ہمدرد فاؤنڈیشن ایک فلاحی ادارہ، ہمدرد یونیورسٹی، مدینتہ الحکمہ، بیت الحکمہ، حکیم صاحب کے سفرناموں کا ذکر، بچوں کے لیے سفرنامے، نہونہال ادب، مقالات شام ہمدرد، میں مقام سعی میں ہوں، جمال سعید اور آخر میں آپ کی شہادت پر کتاب کا اختتام ہوتا ہے۔
حکیم محمد سعید شہید کی شخصیت پر میر حسین علی امامؔ کی یہ تصنیف ادب کے طالب علموں، سوانح سے دلچسپی رکھنے والوں اور حکیم صاحب پر تحقیق کرنے والوں کے لیے ایک اہم ماخذ ہوگی۔ علی امامؔ قابل مبارک باد ہیں۔ اللہ رے زور قلم اور زیادہ، آمین۔(25جنوری2021ء)



Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1283724 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More