تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں پاکستانی تارکین وطن کی مخدوش صورتحال‎

تقریباً دس سال سے مختلف ممالک میں رہنے والے پاکستانی تارکین وطن ان دنوں شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں یہ مسائل گھمبیر صورت اختیار کر چکے ہیں ۔ سب سے اہم مسئلہ میڈیکل کی سہولیات کا فقدان ہے ۔ علاج مہنگا ہےجو ہر کسی کی پہنچ میں نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مناسب علاج نہ ہونے کے باعث اکثر تارکین وطن زندگی کی بازی ہار چکے ہیں ۔ اس سلسلہ میں یو این کے اداروں اور کمیونٹی کے عہدے داروں کی جانب سے خاطر خواہ امداد فراہم نہیں کی جارہی جو افسوسناک ہے ۔ انفرادی طور پر مدد کا سلسلہ جاری ہے جو ناکافی ہے ۔

ریفوجی کے مسائل روز بروز بڑھ رہے ہیں ۔ تعلیم ، صحت ،معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مسائل کے باعث اخلاقی مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی ہے ۔ رشتوں کے مسائل ہیں ۔ ان تمام تکلیف دہ صورتحال میں ذمہ داران انتہائی بے حسی اور بے رحمی کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں ۔ بہت دفعہ توجہ دلانے کے باوجود ان کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی ان کی ڈھٹائی اور بے رحمی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اپنے سامنے کسی کو مرتا ہوا دیکھتے ہیں اور مدد کے لئے سامنے نہیں آتے ۔ ایک دفعہ اگر کوئی ریفوجی کاغذات مکمل ہوجانے کے باوجود جیل چلا جاتا ہے تو اس کے ساتھ انسانیت سوز سلوک روا رکھا جاتا ہے ۔ ملزم کی رہائی کے لئے موثر کوشش اور بھاگ دوڑ نہیں کی جاتی بلکہ مختلف بہانے بنائے جاتے ہیں ۔

اس تمام صورتحال میں ایجنٹوں کا کردار بھی انتہائی بھیانک اور غیر انسانی ہے ۔ یہ ایجنٹ ملی بھگت سے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہیں انہیں دولت کی ہوس نے اندھا کردیا ہے ۔ریفوجی کمیٹی کے چئیر مین کامران ملک انتہائی سفاکی سے ایجنٹ ملک سلیمان اور ارسلان احمد کے ساتھ مل کر دونوں ہاتھوں سے مجبور اور بے بس ریفوجی کو لوٹ رہے ہیں ۔ جن کا فوری سد باب کیا جانا ضروری ہے اکثریت ان سے عہدہ واپس لینے کے حق میں ہے مگر چونکہ مجرمانہ ذہنیت کا یہ شخص اثر و رسوخ رکھتا ہے اس لئے انتہائی ڈھٹائی سے نامنہاد ریفوجی کمیٹی کے عہدے پر براجمان ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پراس سفاک شخص کوریفوجی کمیٹی کی چئیرمن شپ سے ہٹا کر کسی انسان دوست شخص کو اس عہدے پر فائز کیا جائے جو ہمدردی سے تمام مسائل سنے اور ان کے حل کے لئے فوری اقدامات کرے

ان متاثرین کو کسی دوسرے ملک منتقل کیا جائے جہاں یہ امن و سکون کی زندگی بسر کرسکیں ۔ ان کی صحت ، تعلیم سے متعلق مسائل حل کئے جائیں ۔ ہنگامی بنیادوں پر ان کی مالی اور اخلاقی مدد کی جائے ۔ متعلقہ ادارے ، کمیونٹی اور این جی او اس سلسلہ میں فوری موثر اقدامات کریں ۔

Maryam Sammar
About the Author: Maryam Sammar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.