استفادہ

میرا نکتہ نظر یہ ہے کہ بقراط سے لے کر مانٹیسکیو تک سب غیر مسلم اسکالرز اور سائنس دانوں سے استفادہ ضروری ہے۔آج عملا پوری مسلم دنیا غیر مسلم دانشوروں اور سائنس دانوں سے استفادہ کررہی ہے۔ان کی علمی تحقیقات ،افکار و نظریات اور ان کی کتب مسلم دنیا کی ہر یونیورسٹی و جامعہ میں پڑھائی جاتی ہیں۔۔سوشل سائنسز اور پیورسائنسز کا اکثر لٹریچر ان کا ہی ہماری درسگاہوں میں داخل نصاب ہے۔اس کے بعد پھر ثواب کی نیت سے ان مفکرین اور دانشوروں اور سائنسدانوں کو گالی نہیں دی جاسکتی۔بلکہ ان کا شکریہ ادا کرنا لازم ٹھہرتا ہے۔

رہی بات مسلم دنیا کے اسکالرز کا تو ان سے استفادہ کرنا عصر حاضر کے معاملات کو سمجھنے میں یقینا مدد ملتی ہے۔اگر کسی نے حدود سے تجاوز کیا ہے تو ان کو پڑھ کر ہی ان کا علمی محاکمہ کیا جاسکتا ہے۔رجم بالغیب کے ذریعے نہیں۔بڑے بڑے اسکالر ، فقہاء اور مجتہدین معاصر علماء سے نہ صرف استفادہ کرتے ہیں بلکہ ان کا خوشہ چیں ہونے کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔دور جانے کی ضرورت نہیں مفتی تقی عثمانی صاحب کو بطور تمثیل پیش کیا جاسکتا۔ اگر کوئی اپنی علمی استعداد ،قوت استدلال اور دلیل و منطق سے یہ سمجھتا ہے کہ فلاں اسلامی اسکالر، عالم، مفتی یا مجتہد نے فلاں جگہ منصوص احکام سے روگردانی کی ہے یا علمائے امت کی اجتماعی طریق سے جدا گانہ راہ اختیار کی ہے تو یقینا اس پوائنٹ میں اس سے شدید اختلاف کیا جائے اور علمی محاکمہ بھی۔مگر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ عمر بھر دینیات میں غوطہ زنی کرکے علوم و معارف کا دریا بہانے والے اہل علم کو گمراہ قرار دیا جائے اور یک جنبش قلم ان کی ساری کاوشوں کو دریابرد کردیا جائے؟.
بہر ان کے معاملے میں خذ ما صفا و دع ماکدر کا اصول اپنانا ہوگا۔

ہاں اگر کسی کا عقیدہ وایمان اتنا کمزور ہے یا کسی کی علمی حالات اتنی پست ہے کہ وہ افلاطون و ارسطو، کانٹ، گارنر، مانٹیسکیو، احمد دیدات، علامہ رشید، سر سید احمد خان، قطب شہید، حسن البناء،مولانا مودودی ، عبیداللہ سندھی،جلال الدین افغانی،ابوالکلام آزاد ،علامہ اسد،وحیدالدین خان اور غامدی کو پڑھنے سے گمراہ ہوجاتا ہے۔ایمان سے محروم ہوجاتا ہے اور فوری طور پر ان کا نام لیوا بنتا ہے اور اپنے مسلک و منہج سے ہٹ جاتا ہے ،تو پلیز وہ ضرور ان سے دور رہیں بلکہ ان کی کتب موجود ہوں تو فورا ادھر ادھر کردیں۔
باقی ہمیں زیادہ مشورہ نہ دیں۔ الحمداللہ ! نہ اتنا کمزور ایمان ہے اور نہ ہی اتنا علمی زوال آیا ہے کہ کسی کو پڑھنے کے بعد سب کچھ ڈیلیٹ ہوجائے گا۔

احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 385396 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More