منقسم کشمیرمیں میڈیا کی آزادی کی صورتحال !

اطہر مسعود وانی

سلامتی کونسل کی طرف سے متنازعہ قرار دی گئی ریاست جموں وکشمیر کے منقسم حصوں کے لئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی اصطلاح عالمی سطح پہ رائج ہے۔متنازعہ ریاست جموں و کشمیر سے مراد ایسا خطہ ہے جس کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی کشمیریوں کی آزادانہ رائے کے مطابق حل کیاجانا ہے اور ہندوستان اور پاکستان سمیت عالمی برادی اس کا عہدرکھتی ہے ۔مسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے انکار ،اس متعلق تعطل اور موجودہ تقسیم کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر غیر فطری اور غیر انسانی طور پر حل کرنے کی کوششوں کی صورتحال میں مسئلے کے قائم رہنے کی نقصانات سے شدید متاثر کشمیری عوام مزاحمتی تحریک اختیار کرنے میں حق بجانب ہیں اور اقوام متحدہ کا منشور بھی کشمیریوں کو یہ حق دیتا ہے۔مسئلہ کشمیر پرامن طور پر حل کرنے سے انکار اور مسئلہ کشمیر کو موجودہ تقسیم کی بنیاد پر حل کرنے کی کوششوں کے خلاف کشمیریوں کا ردعمل ایک جائز اور فطری انسانی عمل ہے۔ کشمیریوں کے حق آزادی کے احترام کے بجائے کشمیریوں کے خلاف قتل و غارت گری، تشدد،گرفتاریوں ،قید ،بدترین پابندیوں،جبر ،فوجی کشی کی صورتحال میںکشمیریوں کے اظہار ائے کی اہمیت میں گراں اضافہ ہو جاتا ہے۔

پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر سے متعلق قرار دادوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی پیروی کی پالیسی رکھتا ہے، اسی حوالے سے پاکستان کے آئین میں پاکستان کے بیان کردہ علاقوں میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان شامل نہیں ہیں۔پاکستان کے آئین کے آرٹیکل257کے تحت کشمیریوں کی رائے کوقوقیت دینے، تسلیم کئے جانے کا آئینی عہد کیا گیا ہے، پاکستان حکومت اور میڈیا کشمیر کو اپنے ہی انداز میں دیکھتے اور دکھاتے ہیں، کشمیریوں کی صرف ایسی رائے کو محدود تر سطح پہ شامل کیا جاتا ہے جوصرف حکومتی پالیسی کے مطابق بات کریں۔

ہندوستانی زیر انتظام( مقبوضہ ) کشمیر میں سیاست کی طرح صحافت کو بھی سخت ترین پابندیوں میں جکڑ کر رکھا گیا ہے ۔ہندوستانی زیر انتظام ( مقبوضہ ) کشمیر میں میڈیا پہ سخت ترین پابندیاں عائید ہیں ۔ وادی کشمیرمیں کئی صحافیوں کو قتل کیا گیا ہے، آئے روز کشمیری صحافیوں کو ریاستی تشدد،گرفتاریوں کا سامنا ہے اور انہیں مسلسل ہراساں کیاجاتا ہے۔ہندوستانی زیر انتظام(مقبوضہ) کشمیر میں ریڈیو ،ٹی وی سرکاری سطح پہ ہی قائم ہیں اور ہندوستان کے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات وہاں دکھائی جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پہ ہندوستانی حکومت کی سخت ترین پابندیاں عائید ہیں، آئے روز انٹرنیٹ کی سروسز بند کر دی جاتی ہیں،سوشل میڈیا پہ اظہار رائے پہ ہندوستان دشمنی کے الزامات عائید کرتے ہوئے دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرتے ہوئے گرفتاریاں کی جاتی ہیں اور انہیں مختلف نوعیت کی سخت تادیبی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ہندوستانی وزیر داخلہ امت شاہ کے سرینگر کے دورے کے موقع پر سوشل ،میڈیا، وٹس ایپ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان سے باہر رشتہ داروں، عزیز و اقارب سے رابطہ رکھنے والوں کے خلاف بھی انسداد دہشت گردی کے نام پر تادیبی کاروائیوں کاآغاز کیا گیا ہے۔سیاسی افراد ،انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں اور صحافیوں کی گرفتاریاں، تشدد، جبر اور قید معمول کی کاروائی بن چکی ہے۔

ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار اور میڈیا پر سخت ترین پابندیوں کی صورتحال میں، کشمیریوں کی رائے اور جذبات کے اظہار کے حوالے سے، آزاد کشمیر کے میڈیا کی ذمہ داریوںمیں بہت اضافہ ہو جاتا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریک کے حوالے سے آزاد کشمیر میں میڈیا سے مزاحمتی تحریک کو مضبوط اور موثر بنانے کے لئے حکمت عملی کو بہتر بنانے اور کشمیری عوام کی ترجمانی ایک اہم ذمہ داری ہے۔اس کے لئے آزادکشمیر میں میڈیا کے معیار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ میڈیا کی آزادی لازمی شرط ہے۔مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کی آزادی کی بدترین صورتحال میں آزاد کشمیر حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پر توجہ نہیں دیتی۔آزاد کشمیر میں غیر معیاری صحافت حاوی ہے۔صحافت کو معیاری بنانے کے لئے صحافتی اداروں اور حکومت کی طرف سے کوئی کردار ادار نہیں کیا جاتا۔ آزاد کشمیر میں حکومتی سطح پر پاکستانی میڈیا کو ہی زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جو کشمیریوں کی رائے اور جذبات کو جگہ دینے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔پاکستان کے میڈیا سے قطع نظر آزاد کشمیر کے میڈیا کی اپنی حیثیت،اہمیت اور افادیت ہے۔

اس تمام صورتحال کے تناظر میں '' کشمیر فریڈم میڈیا (KFM) ''کے نام سے ایک فورم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو منقسم کشمیرکے دونوں حصوں(ہندوستانی مقبوضہ جموں وکشمیر اور آزاد جموں وکشمیر) میں آزادی اظہار ، میڈیا کی آزادی کے تحفظ اور فروغ کے لئے کام کرے گا۔


اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614125 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More