حرام گوشت


انتہائی حیران کن اور قابل غور تحقیق


عراق پر امریکی حملے کے دوران بغداد کی ایک قدیم عمارت بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ عراق پر امریکی قبضے کے بعد شہر کی صفائی شروع ھوئی تو
اس عمارت کا ملبہ ھٹاتے ھوئے گہرائی سے ایک قدیم عمارت کے آثار دریافت ھوئے۔
یہ کسی درس گاہ کے آثار تھے۔ وھاں سے ایک قدیم قلمی نسخہ مکمل حالت میں دستیاب ھوا جس کا نام "تحفۃ الاغانی" تھا۔ مصنف کا نام عبداللہ بن طاھر البغدادی رضوی تھا۔ کتاب سے معلوم ھوتا ھے کہ مصنف عالم دین اور صوفی تھے۔
یہ کتاب ان کے کشف پر مبنی پیشینگوئیوں پر مبنی ھے۔ اس میں ایک باب خاص طور پر ھند یعنی ھندوستان کے بارے میں ھے۔ اس میں حضرت لکھتے ھیں کہ ھند کے کچھ علاقوں پر مسلمانوں کی حکومت قائم ھوگی لیکن ایک طویل عرصہ تک یہ ملک افراتفری اور بے چینی کا شکار رھے گا۔ اس کی جو وجہ اس کتاب میں بیان کی گئی
وہ بہت ھولناک ھے۔
حضرت لکھتے ھیں کہ اس علاقے کے مسلمان خنزیر نما خوراک کھانے کے عادی ھوں گے اور یہی سبب ھوگا کہ
وہ بتدریج دین سے دور ھوتے جائیں گے۔
یہ بہت عجیب بات تھی کیونکہ پاکستان میں لوگ بظاھر ایسی کوئی چیز نہیں کھاتے۔
2011 میں یونیورسٹی آف مشی گن کے پروفیسر سٹورٹ جونزجو ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹکنولوجی کےسربراہ ھیں، انہوں نے اپنی ریسرچ میں ثابت کیا کہ
برائلر چکن اور خنزیر کے گوشت میں بنیادی طور پر کوئی فرق نہیں۔ برائلر جس ٹکنالوجی سے پیدا کیا گیا اس میں خنزیر کے ماڈل کو ھی فالو کیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے سامنے آتے ھی اس پر پابندی لگا دی گئی اور ڈاکٹر جونز کو نفسیاتی مریض قرار دے کر ذھنی امراض کے ھسپتال میں ڈال دیا گیا - نومبر 2015 میں ڈاکٹر سٹورٹ جونز کا اسی ہسپتال میں پراسرار حالات میں انتقال ھوگیا۔
اگر یہ تحقیق منظر عام پر آجاتی تو مغرب کی ملٹی بلین ڈالر برائلر چکن انڈسٹری تباہ ہوجاتی۔اس انڈسٹری کے بَل پر انہوں نے مسلم ممالک میں اپنے ایجنٹس کو جیسے ارب پتی کیا،وہ سلسلہ بھی ختم ھوجاتا
اور سب سے اھم بات یہ ھے کہ مسلمان حرام گوشت کھا کے جن روحانی امراض کا شکار ھو رھے ھیں اس سے نجات مل جاتی۔

انہی دنوں تل ابیب یونیورسٹی میں کدّو کے خواص پر ایک ریسرچ پیش کی گئی۔ ڈاکٹر موشےڈیوڈ جو پولینڈ سے ہجرت کرکے اسرائیل میں آئے تھے، وہ پچھلے بائیس برس سے کدّو کے خواص پر تحقیق کررھے تھے۔ 2014 کے موسم گرما میں یہ تحقیق مکمل کرکے
یونیورسٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں پیش کی گئی۔ اس ریسرچ پیپر میں یہ انکشاف کیا گیا کہ کدّو ایک ایسی مکمل غذا ھے جس کی مثال کسی اور غذا میں نہیں ملتی۔ اگر ایک انسان روزانہ دو وقت کدّو کھائے تو
اس کی غذائی ضروریات بالکل پوری ھوجاتی ھیں۔ کدّو میں ایسے اجزاء شامل ھیں جو انسان کو ھر قسم کی بیماری سے بچا لیتے ھیں۔کینسر اور ایڈز کے مریضوں کو تجرباتی طور پر ایک مہینہ کدّو کھلائے گئے تو وہ بالکل بھلے چنگے ھوگئے۔
کدّو کے جوھر سے ھر قسم کی بیماری کے علاج کی ویکسین تیار کرنے کا تجربہ بھی کیا گیا اور نتائج حیران کن تھے- کسی بھی بیماری کے آخری سٹیج کے مریض کو بھی کدّو ویکسین لگائی گئی
تو وہ ایک دن کے اندر پوری طرح صحت مند ھوگیا۔
حیران کن بات یہ ھے کہ ڈاکٹر موشے ڈیوڈ کو بھی اس کے بعد منظر عام سے غائب کردیا گیا۔ تل ابیب ٹائمز میں ڈاکٹر ڈیوڈ کی بیوی مارشا ڈیوڈ کا انٹرویو بھی چھپا جس میں انہوں نے اپنے خاوند کی پراسرار گمشدگی پر سوالات اٹھائے تھے اور اس کا تعلق ان کی ریسرچ سے جوڑتے ھوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اصل حقائق کو سامنے لایا جائے۔ یہ معاملہ بھی بعد میں وقت کی گرد میں گم ھوگیا۔
اس ریسرچ کو اگر آفیشلی طور پر سامنے لایا جاتا تو اسلام کی حقّانیت کھل کر پوری دنیا کے سامنے واضح ھوجاتی اور یہود و ھنود کا کفر روزِ روشن کی طرح واضح ھوجاتا۔

درج بالا دو واقعات سے ھر مسلمان مرد و زن پر لازم ھے کہ وہ اس تحریر کو شئیر کرے اور اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو حرام کھانے سے بچائے اور کدّو کے فوائد سے رو شناس کرائے۔

جزاکم اللہ خیرا۔۔۔

بشکریہ: "شاھراہ ھدایت"
Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 252650 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More