اومیکرون اور نقلی نوٹیفکیشن

کرونا سب سے پہلے چین کے مشہور شہر وہان سے شروع ہوکر دھیرے دھیرے پورے چین اور بہت ہی قلیل مدت میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ جس سے لاکھوں افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔جس میں اٹلی ،امریکہ ، چین ،ایران اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ برصغیر بھی شامل ہے۔حالانکہ چین جیساترقی یافتہ ملک جہاں سے اس کی ابتداء ہوئی تھی اس نے اس مرض پر تو ایک طرح سے کنٹرول حاصل کرلیا لیکن اٹلی اور امریکہ کی حالت آج بھی نہایت ناگفتہ بہ ہے ،امریکہ جسے دنیا سپرپاورکے خطاب سے یادکرتی تھی آج وہ اﷲ کی ایک چھوٹی اورمعمولی مخلوق (کورونا وائرس) سے بلبلا رہا ہیاور دنیاکے سامنے اپنی بے بسی کا رونارورہاہے۔اسی طرح بھارت کی بھی حالت نہایت ہی خستہ ہے کہ پورے ملک میں لاک ڈاؤن اور کرفیو سے بندہے۔اسے اﷲ کا عذاب کہیں یا آزمائش۔ پاکستان نے کرونا پر کنٹرول کرلیا تھا جسے پوری دنیا نے سراہا مگراومیکرون کی انٹری کے بعد سے پھر ملک لاک ڈاؤن کی طرف جا رہاہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی)کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث گائیڈ لائنز جاری کر دی۔این سی او سی نے گائیڈ لائنز میں کہا ہے کہ کورونا کے پھیلاو کو روکنا اور صحت کے شعبے پر دباؤ کم کرنے کے لیے گائیڈ لائنز موثر ثابت ہوں گی، ایسے افراد جن کا ٹمپریچر 37.5 سینٹی گریڈ یا زائد ہو، کورونا ٹیسٹ مثبت ہو تو گائیڈ لائنز پر عمل پیرا کریں، کورونا کے مریض اور علامات کا شکار افراد 5 دن قرنطینہ کریں۔گائیڈ لائنز کے مطابق کورونا کے شکار افراد، گھر سے نکلنے میں گریز کریں۔ دوسروں سے جتنا ممکن ہو فاصلہ رکھیں، بیمار ہوں تو گھر پر رہیں، ڈاکٹر سے فون پر بات کریں، فون یا ای میل کے ذریعے دوسروں کے ساتھ رابطے میں رہیں، بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری تو ڈاکٹرکو بتاہیں، گھر میں سینے میں مسلسل درد، ہونٹ یا چہرہ نیلا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔این سی او سی کے مطابق بیمار شخص، گھر میں دوسروں سے فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے الگ کمرے میں رہیں، گھر میں رہتے ہوئے کئی ہفتوں کی ادویات اور سامان تک رسائی کو مکمن بنایا جائے، بیمار کی کئیر کرنے والے افراد،غیر ضرروی مہمانوں سے اجتناب کریں، بیمار شخص اور اس کی کئیر کرنے والے ماسک کا استعمال کریں۔گائیڈ لائنز کے مطابق کورونا مثبت کیسز والے افراد 5 دن قرنطینہ کریں، ماسک پہنیں، کورونا مریض کو کھانا کمرے میں دیا جائے، بہتر ہے مریض سے رابطہ ہونے کی صورت میں پانچواں دن کورونا ٹیسٹ کروائیں، غیرویکسین شدہ ،چھ ماہ ویکسین مکمل ہوئے بغیر بوسٹر والے افراد کورونا مریض سے ملنے کی صورت میں 10 دن قرنطینہ کریں، بوسٹر شدہ شخص کو مریض سے رابطے میں پر قرنطینہ کی ضرورت نہیں تاہم 10 دن ماسک کا استعمال کریں۔دوسری طرف وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ امریکا میں روزانہ کورونا سے 2 ہزار سے زائد اموات ہو رہی ہے، جب آپ اومی کرون سے متعلق سنیں کہ یہ معمولی ہے تو یہاں بتا دیں کہ یہ مہلک وباء پھر بھی آپ کو مار سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نئی تحقیق بتاتی ہے کورونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون سے بوسٹر ویکسین موثر بچاؤ ہے، ویکسی نیشن کے 6 ماہ مکمل ہو گئے ہیں تو بوسٹر ویکسین لگوائیں۔صرف ویکسی نیٹڈ افراد کو مساجد اور عبادت گاہوں میں جانے کی اجازت مساجد،عبادتگاہوں کے لیے ضروری کووڈ پروٹوکول کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا گیا۔ مساجد اور عبادتگاہوں میں صرف مکمل ویکسین شدہ افراد کو نماز کی اجازت ہوگی۔این سی او سی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں نمازیوں کے لیے ماسک پہننا لازم جبکہ مساجد، عبادتگاہوں سے قالین وغیرہ ہٹانے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں میں فیصلہ کیا گیا کہ نمازیوں کے درمیان 6 فٹ سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے، بزرگ اور بیمار افراد ترجیحا گھر پر نماز پڑھیں، نمازی وضو گھر پر کر کے مساجد جائیں، نمازی ہاتھوں کو بار بار دھوئیں اور سینیٹائز کریں مساجد، عبادتگاہوں کے لیے ضروری کووڈ پروٹوکول کے نفاذ کے فیصلے میں کہا گیا کہ کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے کا اہتمام کیا جائے، وینٹی لیشن کے لیے دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھی جائیں، جمعہ کی نماز کا خطبہ مختصر رکھا جائے۔کورونا کی نئی پابندیاں کا جعلی نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگاکورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کا نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی اوسی) کا جعلی نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا۔این سی او سی کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک اور جعلی نوٹیفکیشن وائرل ہو رہا ہے جس میں کورونا وائرس کے باعث نئی پابندیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔این سی او سی کے بیان کے مطابق ایسا کوئی نوٹیفکیشن ادارے کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا ہے۔دوسری طرف این سی او سی نے ایک اور ٹویٹر پر جعلی نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس طرح کا کوئی نوٹیفکیشن ادارے کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا۔ اور یہ اکاؤنٹ بھی جعلی ہے۔ واضح رہے کہ جعلی نوٹیفکیشن پر لکھا ہوا ہے کہ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، حیدر آباد، سکھر، میر پور، گوجرانوالا، پشاور میں سکول 24 جنوری سے 31جنوری تک بند رہیں گے۔ یہ فیصلہ این سی او سی کی میٹنگ میں کیا گیاہے۔ ملک میں کورونا کے پھیلاؤ نے پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی، چوبیس گھنٹے کے دوران مثبت کیسز کی شرح گیارہ فیصد سے بڑھ گئی۔ کورونا وائرس سے 12 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 29 ہزار 77 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 13 لاکھ 60 ہزار 19 ہوگئی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار 540 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 4 لاکھ 60 ہزار 335، سندھ میں 5 لاکھ 20 ہزار 215، خیبرپختونخوا میں ایک لاکھ 83 ہزار 865، بلوچستان میں 33 ہزار 855، گلگت بلتستان میں 10 ہزار 480، اسلام آباد میں ایک لاکھ 15 ہزار 939 جبکہ آزاد کشمیر میں 35 ہزار 130 کیسز رپورٹ ہوئے۔ملک بھر میں اب تک 2 کروڑ 44 لاکھ 74 ہزار 618 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 58 ہزار 902 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 12 لاکھ 67 ہزار 598 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ایک ہزار 55 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 12 افراد جاں بحق ہوئے، جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 29 ہزار 77 ہوگئی۔ پنجاب میں 13 ہزار 100، سندھ میں 7 ہزار 730، خیبرپختونخوا میں 5 ہزار 969، اسلام آباد میں 975، بلوچستان میں 367، گلگت بلتستان میں 187 اور ا?زاد کشمیر میں 749 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اﷲ پاک سے دعا ہے ہمارے ملک کو اس موذی مرض سے بچائے رکھے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 25116 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.