حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

عورتوں کا عالمی دن انیس سو نو سے منایا جا رہا ہے پہلے یہ فروری کے آخری اتوار کو منایا جاتا تھا لیکن پھر یہ دن عالمی طور پر آٹھ مارچ کو منانے کا ٖفیصلہ انیس سو تیرہ میں کیا گیا ۔

امریکا میں انیس سو آٹھ میں پندرہ سو خواتین نیویارک کی سڑکوں پر نکلی جن کے مطالبات میں ووٹ کا حق اور بہتر اجرت شامل تھا ان کے خلاف کاروائی بھی کی گئی اور بہت سی عورتوں کو گرفتار بھی کیا گیا اسی طرح ہر سال مختلف ممالک سے عورتوں کے حقوق پرمارچ نکالے جانے لگے انیس سو گیارہ میں انیس مارچ کو امریکہ میں آگ لگنے کا ایک افسوس ناک واقع پیش آیا جیسے ٹرائی اینگل فائرکے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس میں ایک سو چالیس خواتین آتشزدگی کی وجہ سے جل کر راکھ ہو گئیں اس حادثے نے عورتوں کے حقوق نمایاں کرنے میں بہت مدد کی ۔

عورتیں اس دن اپنے ساتھ ہونے والے ظلم اور نا انصافی پر آواز اٹھاتی ہیں دنیا بھر میں یہ دن بہت جوش سے منایا جاتا ہے عورتیں اس دن ریاست سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرتی ہیں ایسی بہت سی معاشرتی ناانصافیاں ہیں جو خواتین کو برداشت کرنی پڑتی ہیں ان کے خلاف متحد ہو کے جدوجہد کی جاتی ہے ۔

پاکستان میں عورتوں کی صورتحال قابل تعریف بلکل بھی نہیں اگر کچھ عورتوں کو ان کے بقول سب کچھ میسر ہے تو سب اچھا ہے کا نعرہ بلند نہیں کیا جا سکتا انہی خواتین سے اگر یہ پوچھ لیا جائے کہ کیا آپ کو جائیداد کا حق بھی حاصل ہے تو یہ جملہ کہہ کر بات ختم کی جاتی ہے کہ ہم نے جائیداد کا کیا کرنا ۔

پاکستان میں زچگی کے دروان عورتوں کا ڈیتھ ریٹ سب سے زیادہ ہے ہراسمنٹ کے مسائل بے تحاشہ ہیں جنہیں بیان بھی نہیں کیا جا سکتا اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں ہر سال قریب پانچ کروڑ ساٹھ لاکھ عورتیں اور لڑکیاں اسقاط حمل کرانے پر مجبور ہو جاتی ہیں اور ان میں سے پانچ کروڑ کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے جن میں سے پاکستان بھی ایک اہم نام ہے ۔

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں عورتوں کے حقوق صرف قانون کی حد تک ہیں عورت کی عملی زندگی میں اس کا کوئی عمل دخل نہیں اگر آپ خاتون ہیں اور آپ کے ساتھ ہراسمنٹ ہوئی تو آپ کچھ نہیں کر سکتی ہمارے قانون اتنے کمزور ہیں جو ہمیں تحفظ بھی نہیں دے سکتے اگر آپ کو جائیداد میں حصہ نہیں ملا تو کیا آپ اس ڈر سے ساری عمرنہیں گزرتی کہ اگر جایئداد مانگنے پر باپ بھائی نے دروازے بند کر دیئے تو کیا ہوگا یہ کیوں نہیں سوچا گیا کہ ساری رسموں کو آپ سے کیوں منسلک کیا گیا ۔۔ خود میں شعور پیدا کریں مظلوم نا بنیں مظبوط بنیں ۔





 

Nafeesa Khan
About the Author: Nafeesa Khan Read More Articles by Nafeesa Khan: 11 Articles with 12696 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.