دور کی سوجھی

کام کے لیے آٸ اور کام شروع کردیا۔ دوسری بھی کام کے لیے إٸ اور باتیں شروع کر دیں ۔
کہنے لگی وہ دوسری کو أپ نے رکھا ہے اسے کام کا شوق نہیں ۔
کام تومیں کرتی ہوں
میں نے کہا اور باتیں بھی تم ہی کرتی ہو
میری بات نا سنتے دوسرا وار کر دیا
حالانکہ اسے اپنا گھر سمجھ کر اچھی طرح کام کرنا چاہیے
گھر تو خیر اس نے پہلے دن ہی اپنا سمجھ لیا تھا
ہاں کام کو اپنا سمجھنے میں شاٸد وقت لگے گا
مجھے بھی سوجھی
لیکن قریب کی سوجھی اور دور کی نا سوجھی اوردور کی سوجھنی بھی نہیں چاہیے ۔ اگر پہلے بھی قریب کی سوجھ جاتی تو قریب کی چیزیں یوں دورنا ہو جاتیں
اکثر کسی الجھن کا حل کہیں قریب ہی چھپا ہوتا ہے اور ڈھونڈا اسے بہت دور جا رہا ہوتا ہے
دورکی سوجھنی اس لیے بھی بھی نہیں چاہیے کیونکہ دور کا کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کل کیا ہوتا ہے
أج جو اچھا ہو رہا ہے ہونے دیا جاے شکر کیا جاے اور کل کی بھی اچھی امید کہ کل بھی اچھا ہو گا اور جو گزر گیا وہ بھی سب اچھا تھا۔ بس اسی لمحہ زندگی خوشگوار ہو سکتی ہے۔
سب اچھا ہے لیکن یہ وہ والا سب اچھا نہیں ہے جو حکمران کو أس پاس کے لوگ دکھا رہے ہوتے ہیں کہ سب اچھا ہے
أپ نا گھبراٸیں ہم سب أپ کے ساتھ ہیں اور ساتھ والے ہی کسی اور کا ساتھ دے رہے ہوتے ہیں
اب دیکھنا یہ ہے کہ قدرت کس کے ساتھ ہےعوام کا ساتھ کون دیتا ہے
خدا کی مدد کس کے ساتھ ہے اور خدا کی مدد کس شکل میں أتی ہے


 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 264476 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.