نااہلی یا سیکیورٹی۔۔ خدارا طلباء کو جامعہ سے بدظن نہ کریں

خدارا طلباء پر رحم کریں۔ یہ قوم کا مستقبل ہیں۔ ان کو ریاست سے بدظن نہ کریں۔ بصورت دیگر یہ ریاست کو خود غرض سمجھیں گے۔

قارئین!
ایک زمانہ تھا کے جامعات علم و عمل کا مظہر ہوا کرتی تھیں۔ جامعات میں پڑھنے والے طلباء عملی میدان میں "کچھ کر گزرنے "کے جذبے سے سرشار ہوا کرتے تھے۔ وقت بدلا جامعات کے ماحول میں بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔ دانش گاہیں نظریات سے محروم صرف "مزدور"تیار کرنے لگیں۔ طلباء میں قوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ معدوم ہوتا چلا گیا اور آج حال یہ ہے کہ طلباء صرف ڈگری کے حصول کے لیے جامعات آتے ہیں ۔

حالیہ دنوں میں پاکستان کی سب سے بڑی جامعہ "کراچی یونیورسٹی" میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ۔ واقعہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک سابقہ طالبہ نے "جامعہ کراچی میں موجود چینی ادارہ "کنفیوشس انسٹیٹیوٹ " کے اساتذہ کی وین کو نشانہ بناتے ہوئے خودکش حملہ کیا۔ یہ حملہ 26 اپریل کو کیا گیا جس میں ۳ چینی اساتذہ بشمول "کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ " کے ڈائریکٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ جس کے نتیجہ میں تینوں اساتذہ جاں بحق ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز کا ماننا ہے کہ حملہ کرنے والی طالبہ شدت و علیحدگی پسند نظریات سے متاثر تھی ۔

اس واقعی کے فورا ًبعد سیکیورٹی فورسز حرکت میں آئے اور کارروائیاں شروع کی گئیں۔ پہلے مرحلے میں جائزہ لینے ک بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے یونیورسٹی کے اوقات کار میں تبدیلی کی۔جامعہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر اسکینر نصب کیے گئے۔

یہاں تک یہ سمجھا جارہا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلباء کی سیکیورٹی کے معاملے پر کافی سنجیدہ ہے مگر یہ کیفیت اس وقت ہوا ہوگئی کہ جب طلباء افسوسناک واقعہ کے بعد یونیورسٹی پہنچے تو ان کے ساتھ "غیروں" جیسا معاملہ کیا گیا۔ کراچی بھر سے آنے والے طلباءوطالبات کو مئی کی آگ برساتی گرمی میں گیٹ کے باہر روک کر"سیکیورٹی کے عمل" سے گزارا گیا۔ وہ طلباء کہ جو نجی ٹرانسپورٹ سے جامعہ آتے ہیں ان کو باہر روک لیا گیا اور سیکیورٹی حکام نے پیدل ان کو ڈیپارٹمنٹ جانے کا حکم دیا۔
اس ساری صورتحال میں طلباء یہ شکوہ کرتے ہوئے نظر آئے کہ سیکیورٹی اقدامات سخت کرنا مناسب ہے تاہم، یونیورسٹی میں نجی ٹرانسپورٹ کو داخل نہ ہونے دینا کہاں کا انصاف ہے ؟ کیا خودکش بمبار نے کارروائی کے دوران اپنی نجی گاڑی کااستعمال کیا تھا ؟

دوسری جانب، کینٹینز کے بند کرنے کو جواز فراہم کرنے والی انتظامیہ یہ جواب دے کہ اس حادثے کا ان کینٹینز کی بندش سے کیا تعلق ہے ؟ معیاری پینے کا پانی جامعہ میں موجود نہیں اور جو فراہم کررہے ہیں ان کی دکانوں کو بند کردیا گیا۔ کیا یہ طلباء کے ساتھ زیادتی نہیں ہے ؟

آج دنیا میں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں دہشتگردی ایک بحران کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اس کے اسباب کئی ہیں۔ تاہم، جدید دنیا ان سے نمٹنے کے لیے جدید ٹولز سمیت انٹیلیجنس بیسڈ کارروائیاں کرتی ہے۔

بدقمستی سے، پاکستان میں ہر حادثے کی ذمےدار "عوام" ہے اور بھگتنا بھی اسی کو پڑتا ہے۔ وہی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہی لوگ "سیکیورٹی انتظامات" کے نام پر ہرقسم کی سختیاں بھی برداشت کرتے ہیں۔

بہرکیف، میری مقتدر طبقوں سے درخواست ہے کہ ان معاملات کو حل کریں اور طلباء کی سہولت میں اضافہ کرنے سے قاصر ہیں تو ان کی مشکلات میں اضافے کا باعث نہ بنیں۔
 

Syed Mansoor Hussain
About the Author: Syed Mansoor Hussain Read More Articles by Syed Mansoor Hussain: 32 Articles with 22777 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.