چین امتحان کے دور میں

چین ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی نظام بھی فعال ہے۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ دیگر ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں چین میں نوجوان مزید مساوی اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواقع سے لطف اندوز ہو رہے ہیں کیونکہ ملک تعلیم کو اعلیٰ ترجیح دے رہا ہے۔گزشتہ سال ملک میں لازمی تعلیم کی تکمیل کی شرح 95.4 فیصد، سینئر سیکنڈری تعلیم میں مجموعی اندراج کی شرح 91.4 فیصد، اور اعلیٰ تعلیم میں داخلے کی مجموعی شرح 57.8 فیصد ہو چکی ہے،اسی طرح کیمپس میں زیرتعلیم طلباء کی تعداد 44.3 ملین ہے جو دنیا میں سرفہرست ہے.
اتنی بڑی آبادی میں نوجوانوں کے لیے بہترین تعلیمی اداروں میں داخلے کا حصول ہرگز کوئی آسان بات نہیں۔طلباء کو کالج/ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے ایک مشکل ترین قومی امتحان پاس کرنا پڑتا ہے جسے "گاؤ کاؤ" کہتے ہیں، اسے چین کی اہم ترین تعلیمی سرگرمیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ امتحان طلباء کے تعلیمی کیرئر میں اہم ترین امتحانوں میں سے ایک ہے اور بیشتر چینی نوجوانوں کی زندگی کا بھی اہم ترین امتحان ہے۔کیونکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہش اور ایک بہتر تعلیمی ادارے سے پڑھنا ہر طالب علم کا خواب ہوتا ہے۔اس خواب کی تعبیر میں یہ امتحان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس وقت چین میں سات جون سے شروع ہونے والے "گاؤ کاؤ 2022" کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں جس میں 330,000 امتحانی مراکز پر تقریباً 11.93 ملین طلباء کی ایک ریکارڈ تعداد شریک ہو رہی ہے۔یہ بڑی سرگرمی اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ چین میں انسداد وبا کی موئثر کوششوں کے باعث حالیہ عرصے میں سامنے آنے والی وبا کی لہروں پر قابو پایا گیا ہے اور یہ امتحان وبا کی روک تھام و کنٹرول کے نظام کی جانچ بھی کرئے گا۔رواں سال کا گاؤکاؤ تیسرا امتحان ہے جسے کووڈ۔19کے انسدادی اقدامات کے تحت منعقد کیا جائے گا۔ لیکن گزشتہ دو سالوں کے کامیاب تجربے کو دیکھتے ہوئے مبصرین کا خیال ہے کہ مقامی حکومتیں ایک محفوظ اور ہموار امتحانی سرگرمی کو یقینی بنائیں گی۔اس دوران کلید یہی ہے کہ امتحان کے دوران طلباء اور عملے کی صحت کا تحفظ کیا جائے اور کووڈ۔19 کی نگرانی کا ایک موئثر نظام نافذ کیا جائے تاکہ اس بات کی ضمانت دی جا سکے کہ ہر اہل طالب علم امتحان میں شامل ہو سکے۔
اس وقت چین میں ماسوائے شنگھائی کے جس نے حالیہ دنوں وبائی صورتحال کے بعد اپنے امتحانات ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیے ہیں، صوبائی سطح کے دیگر علاقے 7 جون کو معمول کے مطابق گاؤ کاؤ کا انعقاد کریں گے۔ شنگھائی نے وبا کی وجہ سے گاؤکاؤ کو 7 تا 9 جولائی کے لیے دوبارہ شیڈول کیا ہے اور مقامی حکام نے دیگر مقامات پر موجود طلباء کو 4 جون تک شہر واپس آنے کا کہا ہے۔

چین کے انسداد امراض مرکز سی ڈی سی کے مطابق اس سال ایک اہم چیلنج یہ بھی ہے کہ کئی طلباء وبا سے متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ ملک اومیکرون کے خلاف سخت جدوجہد کر رہا ہے۔طلباء کی سہولت کے لیے اس بات کو یقینی بنایاگیا ہے کہ ہر وہ طالب علم جو امتحان کے لیے رجسٹرڈ ہے، بشمول ایسے طلباء جو متاثرہ یا قرنطینہ کے تحت قریبی رابطے میں ہیں، امتحان دے سکتے ہیں۔ دارالحکومت بیجنگ کووڈ۔19 سے متاثرین کے لیے دی تان اور شیاو تانگ شان اسپتالوں میں امتحانی مراکز قائم کرے گا جبکہ امتحان دینے والے ایسے امیدوار جو قرنطینہ میں ہیں یا بند کمیونٹیز میں رہائش پزیر ہیں وہ نامزد ہوٹلوں یا اسکولوں میں امتحان دے سکیں گے۔

گزشتہ دو سالوں کی طرح رواں برس بھی ایمرجنسی کی صورت میں بیک اپ کلاس رومز کا انتظام کیا جائے گا اور طبی عملہ امتحانی مراکز کے ساتھ وبا سے بچاؤ کے بارے میں مسلسل رابطہ رکھے ہوئے ہے، جس میں معمول کی ڈس انفیکشن بھی شامل ہے۔طلباء کی حوصلہ افزائی اور امتحان کی گھبراہٹ کو کم کرنے کے لیے کئی علاقوں میں امتحانی مراکز پر ماہر نفسیات بھی تفویض کیے جا رہے ہیں۔اس کے علاوہ ایسی مشقوں کا انعقاد بھی کیا گیا ہے جن میں کسی ہنگامی صورتحال مثلاً امتحان کے روز طلباء کو اچانک ہونے والے بخار وغیرہ ، سے نمٹنا شامل ہیں۔اس منصوبہ بندی کی روشنی میں طلباء اور والدین مطمئن ہیں کہ گاؤکاؤ کا ایک منظم اور محفوظ انداز میں انعقاد کیا جائے گا اور ہر اہل طالب علم اپنی آنکھوں میں ایک بہتر مستقبل کا خواب سجائے امتحان میں بھرپور تیاری سے شریک ہو سکے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 417466 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More