آسمانی نُور اور انسانی ہدایت کے قُرآنی نوشتے

#العلمAlilmعلمُ الکتاب سُورَةُالطُور ، اٰیت 1 تا 16 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
والطور 1
و کتٰب مسطور 2
فی رق منشور 3 والبیت
المعمور 4 والسقف المرفوع 5
والبحر المسجور 6 ان عذاب ربک لواقع
7 مالهٗ من دافع 8 یوم تمور السماء مورا 9 وتسیر
الجبال سیرا 10 فویل یومئذ للمکذبین 11 الذین ھم فی
خوض یلعبون 12 یوم یدعون الی نار جھنم دعا 13 ھٰذه النار
التی کنتم بھاتکذبون 14 افسحر ھٰذا ام انتم لا تصبرون 15 اصلوھا
فاصبروا او لا تصبروا سواء علیکم انما تجزون ماکنتم تعملون 16
اے ہمارے رسُول ! ماضی قریب کے زمان و مکان میں زلزلہِ طُور و تنزیلِ نُور کا ظہُور انسانی نتائجِ اعمال کی وہ پہلی شہادتِ حق ہے جو آپ کے علم میں لائی گئی ہے ، یہ سطر بہ سطر کتاب دُوسری شہادتِ حق ہے جو آپ کے دل پر تحریر کی گئی ہے ، اِس تحریر کا کتابی عکس وہ تیسری شہادتِ حق ہے جو آپ کے پردہِ بصارت پر نقش کی گئی ہے ، اِس عالی شان عمارت کی مرکزیت چوتھی شہادتِ حق ہے جس کی مرکزیت آپ کو تفویض کی گئی ہے ، یہ گُنبد نُما آسمان پانچویں شہادتِ حق ہے جس کو فرشِ زمین کی چَھت بنایا گیا ہے اور یہ بیکراں سمندر چَھٹی شہادتِ حق ہے جس کو زمین کے سینے میں روک کر اہلِ زمین کو ہلاکت سے بچایا گیا ہے ، اگر یہ سارے آثارِ عالَم اِس عالَم میں اِس سے پہلے اپنے اپنے وقت پر ظاہر ہو چکے ہیں تو انسانی اعمال کی سزا بھی اِس عالَم میں اپنے وقت پر ضرور ظاہر ہوگی اور جس وقت عالَم میں یہ سزا ظاہر ہوگی اُس وقت اِس سزا کو کوئی نہیں روک سکے گا یہاں تک کہ اِس کے بعد اِس سزا میں وہ شدت آجاۓ گی جس شدت سے انسانی دماغ سر کے خول میں اِس طرح ہِل ہِل جائیں گے کہ اُن کو آسمان ڈولتا ہوا نظر آۓ گا اور پہاڑ بادلوں کی طرح فضا میں اُڑتے ہوۓ دکھائی دیں گے ، اِس سے پہلے جو لوگ زمین میں اُچھل اُچھل کر حق کے خلاف بد گوئی کیا کرتے تھے اِس کے بعد وہ دَھکے دے دے کر جہنم میں ڈالے جاۓ جائیں گے اور اُن کی اِس عاقبت خرابی کا نُقطہِ آغاز یہ لاجواب سوال ہو گا کہ کیا تُم کو اَب یقین آگیا ہے کہ یہ کسی ساحر کا اُجاگر کیا ہوا ساحرانہ منظر نہیں ہے بلکہ جہنم کا وہ حقیقی منظر ہے جس کی تُم تکذیب کیا کرتے تھے اور اگر تُم کو واقعی اِس کا یقین آگیا ہے تو اَب تُم اِس سزا کو اپنے اُس صبر کے ساتھ برداشت کرو جس صبر کا برداشت کرنا نہ کرنا تُمہارے لیۓ ایک برابر ہو چکا ہے اور یہی تُمہارے انکارِ حق کی دائمی سزا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
انسان جب سے زمین پر اپنی جبری جہالت کی جبری تاریکی میں بہٹکتا رہا ہے تب سے انسان کے آس پاس آسمانی ہدایت کا وہ نُور بھی موجُود رہا ہے جو نُور انسان کو انسان کے ایک ہی ختیاری ارادے کے بعد جہالت کی اِس ہمہ گیر تاریکی سے نکال کر ہدایت کی اُس ہمہ گیر روشنی میں لاسکتا اور انسان کو انسان کی منزلِ مقصود تک پُہنچا سکتا ہے ، اِس سے قبل سُورَہِ قٓ کے حرفِ اَوّل قٓ ممدُودہ کی صورت میں اَمر حاضر { قف } کا قائمقام ایک صیغہ آیا تھا اُس میں تین مَدّات کے بدلے میں جن تین مقامات پر انسان کو رُکنے اور رُکنے کے بعد آگے بڑھنے کا جو حُکم دیا گیا تھا اُن تین مقامات میں سے پہلا مقام سُورَةُالذاریات کا وہ مضمون تھا جو اِس سُورت کے اِس مضمون سے پہلے انسانی نگاہ سے گزر چکا ہے ، دُوسرا مقام اِس سُورت کا یہ مضمون ہے جو اِن سطور کی صورت میں انسانی نظر سے گزر رہا ہے اور تیسرا مقام سُورَةُالنجم میں آنے ولا وہ مضمون ہے جو اِس سُورت کے اِس مضمون کے معاًبعد آرہا ہے ، سُورہِ قٓ کے گزرے ہوۓ مضمون کے بعد اور سُورَةُ النجم کے آنے والے مضمون سے پہلے سُورَةُ الطُور کے اِس مضمون میں بھی قُرآن نے گزشتہ سُورت کے گزشتہ مضمون اور آئندہ سُورت کے آئندہ مضمون کی طرح خالقِ عالَم کی روشن توحید کا وہی روشن راستہ دکھایا ہے جو روشن راستہ انسان کو انسان کے مُثبت اعمال کی اِس دُنیا سے چلا کر مُثبت نتائجِ اعمال کی اُس آخری دُنیا تک پُہنچا دیتا ہے جس دُنیا میں انسان کے مُثبت اعمال کے مُثبت نتائجِ اعمال ظاہر ہونے کی انسان کے دل میں ہمیشہ ہی ایک شدید طلب اور شدید تمنا موجُود رہتی ہے ، ابتداۓ آفرینش سے اَب تک انسان کے پاس آسمانی ہدایت کے جو زبانی اَحکام اور جو تحریری پیغام آتے رہے ہیں اُن اَحکام و پیغام کی اگرچہ ایک طویل تاریخ ہے لیکن اُس طویل تاریخ کا ایک قلیل دور وہ ہے جو عہدِ مُوسٰی علیہ السلام سے لے کر عہدِ محمد علیہ السلام تک پھیلا ہوا ہے اور اِس عہد کے انسان کے جو اعمالِ دُنیا انسان کے نتائجِ آخرت تک پھیلے ہوۓ ہیں اِس سُورت کا یہ مضمون اُن اعمال و نتائجِ اعمال کی ایک مثال ہے جس مثال میں سب سے پہلے عہدِ مُوسٰی کے اُس زَلزلہِ طُور کا ذکر کیا گیا ہے جس کا مُوسٰی علیہ السلام کی قوم نے تجربہ حاصل کیا تھا اور پھر مُوسٰی علیہ السلام پر نازل کی گئی اُس تنزیلِ نُور کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس تنزیلِ نُور میں پہلے تمام اَنبیاء و رُسل پر نازل ہونے والے پہلے تمام آسمانی صحائف شامل تھے اور محمد علیہ السلام پر نازل ہونے والی اِس کتاب میں اُن سب کا جو تاریخی تذکرہ کیا گیا وہ تاریخی تذکرہ بذاتِ خود ہی اِس بات کی دلیل ہے کہ محمد علیہ السلام پر نازل ہونے والی اِس آخری کتاب میں انسانی ہدایت کے وہ تمام آسمانی نوشتے شامل ہیں جو قیامت تک انسانی رہنمائی کے لیۓ نازل ہوچکے ہیں اور اِس اعتبار سے اللہ تعالٰی کی یہ آخری کتاب اُن سب آسمانی کتابوں اور صحیفوں کا آخری مجموعہ ہے ، دُوسری بات جو اِس سُورت کی دُوسری اٰیت میں بیان کی گئی ہے اُس بات کا تعلق سُورَةُ البقرة کی اُس دُوسری اٰیت کے ساتھ ہے جس اٰیت میں اِس کتاب کو { ذٰلک الکتاب } کے ایک اشارہِ بعید { یہ وہ کتاب ہے } کے ساتھ مُتعارف کریا گیا تھا اور پھر سُورَةُالبقرة کی 98 اور سُورَةُ الشعراء کی اٰیت 194 میں اُس اشارہِ بعید { یہ وہ کتاب ہے } کی یہ توضیح کی گئی تھی کہ { جو کتاب } اللہ تعالٰی نے محمد علیہ السلام پر نازل کر کے آپ کے قلبِ اطہر پر ثبت کردی ہے اور اَب اِس سُورت کی تیسیری اٰیت میں یہی بات مزید واضح کرنے کے لیۓ اِس طرح بیان کی گئی ہے کہ یہ کتاب جو اللہ تعالٰی نے قلبِ محمد علیہ السلام پر ثبت کی ہے اِس کا ایک عکسِ جلّی اللہ تعالٰی نے محمد علیہ السلام کے پردَہِ بصارت پر بھی نقش کر دیا ہے اور عملی دُنیا میں اِس اَمر کی دلیل یہ ہے کہ رُوۓ زمین پر جتنے بھی حُفاظِ قُرآن موجُود ہیں وہ حفاظ قُرآن کے جس تحریری کلام کو قُرآن کے صفحات سے دیکھ کر یاد کرتے ہیں اُس کا ایک عکسِ جلّی اُن کے پردہِ بصارت پر بھی نقش ہو جاتا ہے اور پردہِ بصارت پر نقش ہونے والے اِس عکسِ جلّہ کے بعد وہ جب بھی اَوراقِ قُرآن پر نظر ڈالے بغیر قُرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو قُرآن کا وہی عکسِ جلّی اُن کے پردہِ بصارت پر روشن ہو جاتا ہے جو پہلے ہی اُن کے پردہِ بصارت پر نقش ہوچکا ہوتا ہے ، تحفیظِ قُرآن کا یہ وہ محیر العقول مُعجزہ ہے جو عالمِ انسانیت میں سب سے پہلے نزولِ وحی کے دوران سیدنا محمد علیہ السلام کے پردہِ بصارت پر ظاہر ہوا ہے اِس لیۓ اہلِ روایت نے اپنی تفسیری روایات میں ہرن کی جِھلّی وغیرہ پر کلامِ اِلٰہی کے لکھے جانے کی جو دُور اَزکار تاویلات جمع کی ہیں وہ اُن کی جَھلّی تاویلات ہیں ، چوتھی بات جو اِس سُورت کی چوتھی اٰیات میں بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اِس کتاب کے نزول کے بعد اِس کتاب کا علمی مرکز اللہ نے اپنا وہی قدیم گھر مُقرر کیا ہے جو قدیم گھر قدیم زمانے سے انسان کا ملّی مرکز رہا ہے اور اِس سُورت کی اٰیت 5 میں آسمان کی بیکراں چَھت اور اٰیت 6 میں زمین کے بیکراں سمندر کا جو ذکر کیا ہے اُس ذکر سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ اگر عالَم میں اپنے اپنے وقت پر اِن سارے آثار کا ظہور ہو چکا ہے تو حق کا انکار کرنے والوں کی اُس سزا کا بھی اپنے وقت پر ضرور ظہور ہوگا جو مُنکرینِ حق کے انکار کا ایک لازمی نتیجہ ہے اور مُنکرینِ حق کی اِس سزا کے بعد اُس قیامت کا ذکر کیا گیا ہے جس قیامت کا قیام انسانی جزاۓ اعمال اور انسانی سزاۓ اعمال کا ایک عقلی و مَنطقی نتیجہ ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462219 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More