کراچی ملاقاتیں، 2022

جولائی 2022 کو پیس اینڈ ایجوکیشن فاونڈیشن نے یو ایس ایمبیسی کے اشتراک سے مدرسین کے لیے فائیو اسٹار ہوٹل موون پک ہوٹل کلب روڈ کراچی میں پروفیشنل ڈیویلمنٹ پر 14 روزہ ٹریننگ/ ورکشاپ کا انعقاد کیا. ٹریننگ کے لیے گلگت بلتستان سے قاسم اقبال، محمد عمر اور نکیر خان کی معیت میں 17 جولائی کو کراچی پہنچا. ڈاکٹر لوئی اور ڈاکٹر عمرعظیم نے مختلف موضوعات پر بہترین لیکچر دیے اور خوب عملی ایکٹیویٹیز کرائے جن کا بہت فائدہ ہوا. میڈم رباب، حسیب بھائی اور عزیزم منیب نے ہمیں خوب فیسلیٹیٹ کیا. جناب اظہرحسین محبت سے ملے.

14 دن ٹیچنگ ٹریننگ خوب چلتی رہی، تاہم فارغ اوقات اور تعطیلی ایام میں احباب اور اساتذہ کرام کیساتھ فروٹ فل ملاقاتیں بھی جاری ہیں جن میں چند ایک کا تذکرہ بہت ضروری ہے.

1: استاد محترم نورالبشر صاحب کیساتھ معہد عثمان بن عفان میں احباب کی معیت میں تفصیلی ملاقات ہوئی اور استاد جی کی نصیحتوں، سیاسی تجزیوں، مستقبل میں کام کرنے کی نوعیتوں اور اپنے ادارے کے متعلق مشاورت ہوئی اور شاندار مچھلی کباب کا بھرپور لطف اٹھایا. برادرم مولانا عطاء الحق بھی ملاقات کا خصوصی حصہ تھے.مولانا عطاء الحق، مرحوم مولانا شمس الحق استوری کے صاحبزادے ہیں اور معہد عثمان بن عفان میں شعبہ عربی کے نگران ہیں. جب بھی کراچی جاتا ہوں تو استاد محترم جناب نورالبشر صاحب دام ظلہ کی محبتیں ساتھ ساتھ رہتی ہیں. اب کی بار استاد ابن الحسن عباسی رح کی یاد ستاتی رہی.

2: ڈاکٹر حمزہ گلگتی کیساتھ جامعہ انوار العلوم میں شاندار میٹنگ رہی. مفتی صباح الدین صاحب اور برادرم عبدالرحمن نے مجلس کو چار چاند لگائے.جی بی میں علمی سرگرمیوں اور کام کے متعلق مفصل بات چیت ہوئی.ڈاکٹر صاحب نے ہمیں مدعو کیا تھا. وہ پیور سائنس کے استاد اور ریسرچر ہیں لیکن سماجی موضوعات میں نہ صرف دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ خوب لکھتے بھی ہیں. مکالمہ کے قائل ہیں. افہام و تفہیم پر یقین رکھتے ہیں. ان کا تعلق غذر پھنڈر سے ہے.

3:جامعہ فاروقیہ فیز11 حب چوکی میں استاد محترم عبداللطیف المعتصم، مفتی عمیرعادل، مفتی عمر فاروق، مولانا عزیز اور دیگر احباب کیساتھ ملاقاتیں ہوئی.
جامعہ کے منتظم اعلی مفتی انس عادل صاحب سے 2 گھنٹوں پر محیط تفصیلی ملاقات ہوئی. بہت سارے موضوعات پر بہت ہی مفصل گفتگو ہوئی. انہیں گلگت بلتستان میں سماجی اور علمی کاموں کی تفصیلی بریفنگ دی اور انہیں جامعہ فاروقیہ کا فیض ادارہ جاتی شکل میں وہاں شروع کرنے کی درخواست بھی کی. مفتی انس عادل صاحب اور استاد محترم المعتصم نے لذیذ کھانوں سے ضیافت فرمائی.برادرم محبوب ساتھ ساتھ رہے. مفتی انس عادل صاحب نے ترجمان فاروقیہ میگزین کے کئی شمارے ہدیہ کیے. الحمداللہ میرے مضامین بھی ترجمان فاروقیہ میں شائع ہورہے ہیں. میرا جامعہ مجھے قبول کررہا ہے. الحمداللہ
فاروقیہ فیز11 میں استاد محترم شیخ سلیم اللہ خان رح اور شہید اسلام استاد محترم ڈاکٹر عادل خان کی آخری آرام گاہوں پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی. کاش! ڈاکٹر صاحب حیات ہوتے. اے کاش!

4: جامعہ فاروقیہ فیز 1 شاہ فیصل کالونی میں شام کو جانا ہوا اس لیے کافی اساتذہ کی ملاقات سے محروم رہا. استاد محترم حبیب زکریا، رفیق دارالتصنیف مفتی عبدالغنی، نائب ناظم تعلیمات مفتی عبدالواحد چلاسی،لائبریرین مولاناخادم الرحمان اور تفسیر کشف البیان کےمولف مفتی سمیع الرحمان اور دیگر صاحبان سے تفصیلی ملاقات اور گفتگو ہوئی. اور شاندار کھانوں سے شکم سیری کی. اور مفتی سمیع الرحمن سےکتابوں کے تحائف وصول کیے. مفتی عبدالواحد چلاسی صاحب سے دفتر تعلیمات میں دلچسپ گفتگو ہوئی اور استاد حبیب زکریا صاحب سے جھینگے کھائے.

5: اپنے کلاس فیلو مولانا ولی اللہ الخالد(خطیب محمد مسجد گلشن معمار نائب ناظم جامعہ صدیقہ) نے اپنے کلاس فیلوز کو راقم سے ملاقات کے لیے گلشن معمار میں دعوت طعام و قیام کا بندوبست کیا تھا. برادرم عبدالمصور ، ابراہیم عابدی، اعظم جاوید اور فرحان حسن نے ہمیں جوائن کیا اور شاندار محفل جمی اور خوب گپیں لگی. ولی اللہ خالد نے شاندار طعام کا بندوبست کیا.

6: مولانا ولی اللہ خالد کی معیت میں استاد محترم منطور مینگل صاحب کی زیارت ہوئی. درس حدیث جوائن کیا اور ملاقات کی. ان کے کامیاب دورہ گلگت پر مبارکباد بھی دی. اور وہاں کے ناظم تعلیمات برادرم عبدالباسط چلاسی سے بھی مختصر ملاقات ہوئی.

7: الشیخ ولی اللہ خالد کی معیت میں سپر ہائی وے میں ابررحمت کا خوب انجوائی کیا. کئی کچی سڑکوں پر گاڑی چلتی رہی. بارش سے پیش آنے والی مشکلات کا خوب اندازہ ہوا. آج کل کراچی کا موسم عاشقانہ ہے.بحریہ ٹاؤن کراچی کا وزٹ کیا. جامعہ بیت السلام کراچی میں برادرم ضیاء حسین چترالی( مدیر عربی مجلہ و استا بیت السلام) اور مفتی ذیشان صاحب (نگران متخصص فی الفقہ) اور دیگر احباب سے ملاقاتیں ہوئی. یہ دونوں صاحبان ہمارے کلاس فیلوز ہیں. ضیاء حسین نے جامعہ بیت السلام کے جملہ شعبوں کا وزٹ کرایا اور مختصر بریفنگ دی. اور یخ موسم میں گرم چائے سے ضیافت فرمائی.

ولی اللہ خالد ہمیں سپر ہاوے کے ظالمانہ موسم میں گلشن معمار، فقیرا گوٹھ، بحریہ ٹاؤں اور سہراب گوٹھ میں گھماتے رہے. اپنے جگری مخلص دوست مصور لالا کے گھر حاضری دی. انہوں نے بغیر پتی کے دودھ والی چائے سے خلوص بھرا اکرام کیا. طویل مشقت کے باوجود ان کے گھر پہنچنے اور ان کی مسجد دیکھنے کا ارمان پورا ہوا.مصور زندہ باد. فرحان حسن اور اعظم جاوید کے شاپنگ مال میں بھی گئے لیکن عدم موجودگی کی وجہ سے دونوں سے ملاقات نہ ہوسکی. ابراہیم عابدی کے یوٹیوب چینل کو انٹرویو ریکارڈ نہ کراسکے جس کا قلق اب تک باقی ہے.

8: فیس بک فرینڈ پروفیسر مولانا ثناء اللہ محمود صاحب سے ان کی رہائش گاہ صدر میں احباب کی معیت میں شاندار نشست رہی. بہت ہی ملنسار، دلچسپ انسان ہیں. بہت مزہ آیا ان سے مل کر. ان سے کتابوں کا گفٹ وصول کیا. ثناء اللہ محمود صاحب انتہائی وژنری شخصیت ہیں. بہت محبت سے ملےاور باہمی دلچسپی کے بہت سارے موضوعات پر گفت و شنید جاری رہی.مدرسہ ڈسکورسز کے فیلو ہیں. آج کل اپنے گروپ کے ساتھ نیپال میں ہیں.

9: برادرم صابر محمود نے راقم کے اعزاز میں اپنے گھر میں احباب(رفقائے درس) کو مدعو کیا. موسمی بارشوں کی وجہ سے زیادہ احباب تو جمع نہ ہوسکے تاہم مولانا اکرام، ولی اللہ خالد، اعظم جاوید، لالا مصور تشریف لائے. رات کے آخری پہر تک خوب مجلس لگتی رہی. مفتی صابر محمود صاحب کی نان اسٹاپ تقاریر، نصیحتوں اور لذیذ کھانوں سے بھرپور محظوظ ہوئے. مصور لالا نے اپنے سیکسی چٹکلوں سے محفل کا رنگ دوبالا کیا ہوا تھا. وہ گفتگو کے درمیان کوئی نہ کوئی سیکسیلا چٹکلا چھوڑ ہی دیتے، یوں محفل زدر زعفران بن جاتی. بہت سارے موضوعات زیر بحث رہے اور ہم صابر محمود سے کتب اور خوشبو لیے رفوچکر ہوئے.

10:مولانا نصیرالدین چلاسی نے اپنے ادارہ میں مدعو کیا. انہوں نے بلدیہ ٹاؤن رشید آباد میں بنات کا ادارہ بنایا ہے. ان کی اہلیہ بھی عالمہ ہے. شاندار طریقے سے ادارہ چلا رہے ہیں.
بہت سے علاقائی اور دینی موضوعات پر بات چیت جاری رہی. مولانا نے معیاری کھانوں سے ضیافت کی. ان کیساتھ پہلی ملاقات تھی اور بہت شاندار رہی.

11: برادرم عنایت شمسی اور قطب الدین عابد ملاقات کے لیے موون پک تشریف لائے. شمسی بھائی کی والدہ بیمار ہے ان کی اپنی طبیعت بھی ناساز ہونے کی وجہ سے ہم کسی اوپن ایریا میں بڑی مجلس نہ جما سکے. قطب الدین عابد کے ساتھ طے ہوا تھا کہ وہ کراچی کے جملہ ہم خیال احباب کو جمع کریں گے اور خوب محفل جمے گی مگر بلدیاتی انتخابات، بارشوں اور برادرم عنایت شمسی کی بیماریوں کیوجہ سے یہ محفل نہ جم سکی. یار زندہ صحبت باقی.

12: ہمارے نہایت ہی فاضل دوست اور کلاس فیلو برادرم مولانا قاسم صاحب سے ان کی مسجد، جامع مسجد سلیمانیہ واقع نرسری میں ملاقات ہوئی. جامعہ بیت السلام میں استاد ہیں اور بہت صالح انسان ہیں. عربی، اردو اور انگریزی خوب جانتے ہیں اور اپنی مسجد میں عوام کے لئے مختصر دینی کورسز بھی کرواتے ہیں.ان کیساتھ مغرب سے عشاء تک بیٹھک ہوئی. معیاری خوشبو اور ڈائری گفٹ کیے. ان کیساتھ اپنے علمی اور سماجی امور ڈسکس کرتے رہے. اور انہیں اپنی مصروفیات اور ضروریات سے بھی آگاہ کیا.

13: ہمارے فاضل دوست محمد ضیاء استوری کراچی میں ہیں. انہوں نے اپنے ہاں مدعو کیا اور سخت تھکاوٹ میں نمکین دودھ پتی چائے سے ضیافت فرمائی. ان کیساتھ علاقائی امور پر دلچسپ گفتگو رہی. وہ استور ٹائمز کے نام سے آن لائن چینل بھی چلاتے ہیں اور سیاسی مکالمہ بھی کرتے ہیں.وہ اعلانیہ بھرپور یوتھی ہیں.

14: ڈاکٹر افضل سراج سے بھی موون پک میں ملاقات ہوئی. وہ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل شعبہ ہیلتھ گلگت بلتستان ہیں. ڈاکٹروں کا ایک وفد لے کر ٹریننگ کے لیے آئے تھے. بہت ہی وژنری اور دلچسپ انسان ہیں. علم اور تحقیق پر یقین رکھتے ہیں. ڈاکٹر صاحب "احباب کیا کہتے ہیں" گروپ کے ممبر بھی ہیں.

15: برادرم عبدالباقی سندھی سے بھی ملاقات ہوئی. وہ ہمارے سینئر ہیں. احباب کیا کہتے ہیں گروپ کے اولین ممبر ہیں. بہت ہی ایکٹیو انسان ہیں. عربی اور اردو میں خوب لکھتے ہیں. آجکل گورنمنٹ سندھ کریکیولم ونگ میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کرتے ہیں. اسلامیات، عربی اور اخلاقیات کو دیکھتے ہیں. وہ بھی یک روزہ ٹریننگ کے لیے موون پک آئے تھے. انہوں نے اپنی کتاب "دلیل" عنایت کی جو دمشق سے چھپی ہے.

ان دوستوں کیساتھ ملاقات نہ ہونے کا شدید قلق ہے.بھائی سعود عباسی(ابن، ابن الحسن عباسی مرحوم) ، برادرم ضیاء چترالی، فیض اللہ خان، جمشید گل بخاری، انکل نذیر،قاری عبدالباقی اور کچھ اپنے چاہنے والے احباب اور رشتہ دار. ان سب سے ملنا تھا مگر ٹائم منیج نہ ہوسکا. بہر حال کراچی کا یہ سفر ہر اعتبار سے کامیاب رہا.
کچھ تلخ بھی ہوا. جن کے لیے کراچی کا پورا سفر ترتیب پایا تھا انہوں نے آخری وقت تک امیدیں دلایا. امیدوں پر زندگی قائم ہے. امیدیں نہ ہوں تو بندہ جیئے بھی کیوں.
پروفیشنل ٹریننگ میں بہت سارے نئے احباب ملے. ان سے دوستی ہوئی.اس حوالے سے الگ سے لکھنے کا ارادہ ہے. 14 روزہ ٹریننگ پر تفصیلی کمنٹس لکھونگا. آخری دن انگریزوں کے سامنے انگریزی تقریر بھی کی ہے. تقریر لکھ بھی لیا تھا. وہ بھی الگ سے شئیر کرونگا. ان شا اللہ

احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 385219 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More