حالات یا خیالات

خدشات جنم لے رہے تھے ۔ وسوسے دوسرے اور تیسرے جنم لے چکے تھے ۔ نا جانے کیا ہوے جا رہا تھا اور ہوے ہی جا رہا تھا ۔ جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے بلکہ گرم ہوا دینے لگے ۔
کام چلتے چلتے اچانک بند ہو گیا جیسے بارش سے پہلے ہوا۔
ہم نوا گرم توا بن گئے ۔ مایوسی کےجھکڑ چلنے لگے ۔ قرض خواہ دروازے پر آ گئے ۔ دوست پچھلے دروازوں سے نکلنے لگے ۔
اک در کھلا تھا جو سب کے لیے کھلا رہتا ہے لیکن کیا کریں کہ ایسے موقع پر ایمان بھی کمزور ہونے لگتا ہے ۔

خدا کی رحمت سے امید قائم ہے ۔ وہی تو ہے جو دائم ہے۔

موٹیویشنل اسپیکر امید دلا رہے ہیں ۔ کچھ اپنے تسلی دے رہےہیں لیکن وقتی آ رام کچھ دیر کا اور پھر واپس وہی کیفیت ۔ کہتے ہیں ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے ۔ جب وقت سخت ہوتا ہے تو مشکل سے ہی گزرتا ہے لیکن نصیحت کا اثر ہوتا ہے ۔ مائنڈ سائنس کے مطابق انسان اس وقت تجویز قبول کرنے کے موڈ ( suggestive mode ) میں ہوتا ہے اور ایسے ہی کسی لمحات میں صاحب علم نے فرمایا کہ جب ان حالات میں سے آ پ گزارے جا رہے ہوں تو بس آ پ خاموش ہو جائیں ۔
میں خاموش ہو گیا۔
اور ایسا لگا سب ٹھیک ہو گیا حالانکہ کچھ بھی ٹھیک نا ہوا مگر
میں ٹھیک ہو گیا ۔
شکر ہے خدا کا اب میں حالات سے نمٹ سکتا ہوں کیونکہ میں اپنے خیالات سے سمٹ سکتا ہوں جو مجھے پریشان کر رہے تھے۔

یہ کیا ہوا
کیا کوئی بتا سکتا ہے؟


 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 264433 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.