15منٹ ورزش کرو اور ترو تازہ رہو

”کہتے ہیں تندرستی ہزار نعمت ہے ،وہ نہیں تو کچھ بھی نہیں“۔دنیا کے اندر ان گنت تعداد میں امراض موجود ہیں ۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا بھی ہے کہ ایک ہی شخص متعد د قسم کے عارضے سے دوچار ہوتاہے ۔وہ دل کا بھی مریض ہے ، اسے شوگر بھی ہے اور بلڈ پریشر میں بھی اعتدال نہیں رہتا۔ بیماریوں کا معاملہ بھی کچھ ایساہے کہ عمر کے مطابق اس کی ہیئت وکیفیت بدلتی رہتی ہے ۔ لڑکپن اور بچپنے کی بیماریاں کچھ اور ہوتی ہیں ، کچھ کی نسبت جوان عمر سے ہے ،بعض بوڑھا پے میں لاحق ہوتی ہے اور کبھی پیدائشی عارضہ تاحیات جسم کو لگارہ جاتاہے ۔اس زاویے سے دیکھیں تو انسان بچہ ہو ،جوان ہو یابوڑھاہو کسی نہ کسی مرض میں مبتلاہے،اوراس سے نجات پانے کے لئے ڈاکٹر ،حکیم اور شفاخانے کے چکر لگاتارہتاہے ۔بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگاکہ اکثر لوگ اپنے عمرکی گاڑھی کمائی مرض اوراس کے علاج کے پیچھے لگادیتے نہیں بلکہ گنوا دیتے ہیں ۔ میں نے گنوا نے کی بات اسلئے لکھی کہ عموماََلوگ مرض کی صحیح تشخیص کے بغیر دوائیاں استعمال کرتے ہیں ، یاپھر ادویات کے ساتھ جو احتیاطی تدابیر ہوتی ہیں اسے بروئے کار نہیں لاتے ، نتیجةََ روپیہ پیسہ سب کچھ اکارت چلاجاتاہے ۔

حفظان صحت سے متعلق اب تک بہت کچھ لکھاجاچکاہے ۔ نت نئی تحقیقات وجود میں آتی رہتی ہیں ۔ ڈاکٹر ،حکیم اور ماہرین صحت طرح طرح کے نسخے بتلاتے رہتے ہیں ۔ان تمام نکات اور پوائنٹس میں جوسب سے اہم باتیں ہوتی ہیں وہ تدابیر ہیں ۔ احتیاط اور پرہیزگاری ہے ۔ رہنمائے تندرستی کے زمرے میں کشتی ، جمناسٹک ، تیراکی ،گھوڑ سواری ،جوگنگ اوربھی دیگر وہ چیزیںجو جسمانی افزائش اور اس کی نشوونما میں معاون ہوں ،سب شامل ہیں۔ موجودہ تحقیق کے مطابق توانائی،بشاشت اور بہتر تندرستی کے یہ سب وہ قیمتی فارمولے ہیں،جس پہ عمل کیا جائے تو انسان اچھی اور خوشحال زندگی کا لطف اٹھا سکتاہے ۔ صحت سے متعلق برٹش میڈیکل جنرل نے ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ نیشنل ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اورچائنا میڈیکل یونیورسٹی کے محققین کاکہناہے کہ ”انہوں نے 1996اور 2008کے درمیان 400,000(چارلاکھ)لوگوں پر تجربہ کیا کہ روزانہ 15منٹ جسمانی عمل 14فیصد موت کے خطرات کو کم کر دیتاہے ،اور مزید 3سال زندہ رہنے کی امید کو بڑھادیتاہے۔اسی جملہ کینسر کی ہلاکت خیزی 10فیصدی اس ورزشی عمل سے کم ہوجاتی ہے ۔ روزانہ کے معمول میں مزید 15منٹ کی ورزش کااضافہ بیماریوں کے جان لیوا اور مہلک اسباب کو4فیصد اور سارے کینسر کے خطرات کو ایک فیصد گھٹادیتاہے ۔ بڑے بوڑھے اور ہر صنف کے لوگوں میں اس کے نتائج یکساں ہیں ۔بلکہ جنہیں امراض قلب کا خطرہ لاحق ہے ان کے لئے اور بھی فوائد ہیں۔ اور جو لوگ ایسا نہیں کرتے ان کی ہلاکت کے خطرات ورزش کرنے والوں کی بہ نسبت 17فیصدی بڑھ جاتے ہیں ۔ عالمی تنظیم برا ئے صحت کی اپیل ہے کہ ایک ہفتہ میں 150منٹ جسمانی ورزش کیلئے نکالے جائیں ۔

فورٹیس ہسپتال کے ڈ اکٹر انوپ مشرا کہتے ہیں کہ ہر ہفتہ تقریباََ 150منٹ ورزش کیلئے نہایت ہی ضروری ہے ۔ لیکن ہندوستانیوں کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ انہیں ہر دن 60منٹ ورزش کیلئے دیناچاہئے ، جس میں آدھے گھنٹے تیراکی ،یوگا ، جوگنگ اور سائکلنگ جیسے عمل کیلئے ہو ،10-15منٹ ورزش کی جائے ، 10-15منٹ ایک سے 3کیلو بوجھ اٹھائے جائیں ۔ایسا اسلئے کہ شوگر ، امراض قلب اور دیگر بیماریاں ہندوستان میں زیادہ ہیں اور ان کا طرز حیات بھی صحت کے اصول کے منافی ہے ۔

تحقیق یہ بھی بتلاتا ہے کہ بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کیلئے ورزش کی کم سے کم مقدار ہی کافی اور مناسب ہے ۔ اسلئے کہ مختصر اور آسان عمل کو بآسانی انجام دیا جاسکتاہے ۔مونٹیرئل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کناڈا کے ڈاکٹر انل نگم کے بقول ”پورے ہفتے میں کم از کم 15منٹ روزانہ کی ورزش سے کسی خاص جان لیوا خطرات کو نہ کے برابر کم کیا جاسکتاہے ۔ ایشیائی عوام کیلئے ورزش بہت ہی اہم ہتھیار ہے ، چوں کہ یہاں موت کی بنیادی وجہ کینسرہے۔نتائج بتلاتے ہیںجولوگ ورزش نہیں کر تے ان میں 9میں سے ایک کی موت خصو صاََکینسر سے ہوتی ہے ۔اگر وہ روزانہ 15منٹ ورزش کریں تو ایسی شرح اموات کو کم کیا جاسکتاہے ۔

ماہرین کے مطابق گھریلوکام کاج جیسے ، کپڑے کی دھلائی ، استری ، باغبانی ، کچن کے کام وغیرہ میں حصہ لینا ، یہ ہلکی پھلکی ورزش ہے ، جو دل کی دھڑکن پر معمولی اثر انداز تو ہوتاہے لیکن بلڈ گلوکوز کو توازن میں رکھنے کیلئے کافی اور معاون ہے ،اور نکمے بیٹھے رہنے کے وقت شوگر گھٹنے سے ذیابیطس کے نظام پر مہلک اثر پڑتاہے ۔اس طور پر دیکھاجائے تو اس معمولی ورزش کے عمل میں بے شمار فوائد ہیں ،شرط ہے کہ اس ہمیشگی برتی جائے،اور ایک روٹین کے مطابق روزانہ اس پر عمل ہو۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

md.shakir adil
About the Author: md.shakir adil Read More Articles by md.shakir adil: 38 Articles with 53582 views Mohammad shakir Adil Taimi
From India
.. View More