پڑھنے والے

فکر، سوچ اور وقت کے چنگل میں قید دنیا ہر لمحہ بدلتی جا رہی ہے انسان کی ابتدا سے اب تک اتنی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہے کہ ہر روز نت نئی ایجادات ہورہی ہیں کہیں انسانی سوچ دنگ ہورہی ہے تو کہیں انسانی سوچ ہی ان چیزوں کو رنگ دے رہی ہے اس میں خیر کوئی شک ہی نہیں کہ انسان اشرف المخلوقات ہے یعنی ہر ایک سے اول۔ اللہ کی اس مخلوق میں اللہ نے وہ خوبیاں انسٹال کی جو آج پوری دنیا کو اپنے اندر سمائے ہوئے ہیں۔اب ہماری روز مرہ کی زندگی انسانی ایجادات کی محتاج ہے ایسی کوئی جگہ ہی نہیں جہاں ہمارا واسطہ عقل انسانی کے شاہکاروں سے نہ ہو۔ پہلے انسان نے انوویشن (جب کوئی نئی چیز ایجاد کی جائے جس کا اُس سے پہلے پتہ نہ ہو)کی، اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے محنت کی،ناکامیوں سے الجھا، اور آخر کار کامیابیوں کی اس منزل پے جا پہنچا، جہاں اُس کے مرنے کے بعد بھی اُس کا نام زندہ ہے پھر ایک اور مرحلہ ، جس میں انسان نےانوویشن کی انوینشن کی، اس کا مطلب چیزوں میں مزید بہتری لائی گئی اور اپنے جیسے انسانوں کے لیے آسانیاں پیدا کی۔آج کے زمانے کی آسانیوں کے پیچھے ایک مسلسل جدوجہد ہے جو انسان نے کسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کیااور جب اس مقصد کو حاصل کرلیا تو اپنا نام ایک ایسے قِصے میں لکھ کر چھوڑ گیا جس کا نام کیا اب بھی پڑھنے والےہیں

میر ے اس آڑٹیکل کا مقصد آج کی دنیا ہےہم نے دنیا میں ہونے والی ہر تبدیلی کو قبول کیا ہر ایجاد کو قبول کیا،خواہ وہ اچھی تھی یا بُری اس کو استعمال میں لائے بے شک اُس سے فائدہ اُٹھایا، بہت سی مشکلیں آساں بھی ہوئی، عقل انسانی میرے رب کریم کی وہ خاص خوبی ہے جس کو پاک پرودگار نے اپنی اس مخلوق میں انسٹال کر کے بیجھا جس کی بدولت آج انسان پوری دنیا پر حکومت جمائے بیٹھاہے۔لیکن انسان شر اور خیر کا وہ مرکب ہے کہ جب اچھا کام کریں توفرشتوں کو بھی پیچھے چھوڑدےاور اگر برا عمل کریں تو ایک جانور سے بھی بدتر۔

اب کیونکہ زمانہ ترقی کی طرف گامزن ، اور ہونا بھی چاہیے اچھی چیز یہ کہ دنیا پل پل بدل رہی اور اور بری چیز انسان نے اپنےقدیم رسم و رواج ، اپنی ثقافت اور سب سے بڑھ کر اپنی اخلاقی قدریں خوہ دی، جو ایک انسان کو کسی بھی معاشرے میں رہنے سہنے ، بولنے چالنے اور بڑے چھوٹے کی تمیز و تہذیب بھی سکھاتی تھی۔اب ہم جس زمانے میں ہیں وہاں آسانیاں ہمارے ایک بٹن کے کلک پر ہے مگر ہم وہ بٹن دبانہ ہی شاید بھول گئے ہیں یا زمانے کی اُس مصروفیت کاہم بھی شکار ہے جس میں انسان انسان کی قدر سے غافل ہو چکا ہے اور آئے روز ہم ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں حالانکہ جتنی آسانیاں آج کے اِس زمانے میں ہیں جہاں رابطے، سفری سہولیات، اور ٹیکنولوجی کا ایک ایسا جال جس نے ہمیں ایک دوسرے سے اِس قدر جوڑ کر رکھا ہوا ہے کہ ہمارے پل پل کی خبر سے سب واقف ہورہے ہوتے ہیں مگر پھر کیوں؟بڑھتے ہوئے فاصلے ، جو ہمیں الگ کرتے جا رہے ہیں ، دلی رنجشیں جو ہم میں نفرت کا پارا چڑھا رہی ہے، رشتوں کی ڈور کیوں کمزور ہوتی جارہی ہے احساسات کیوں مرتے جا رہے ہیں انسانوں کی بےقدرتی کیوں عام وعام ہورہی ہے ہم کیوں آئسولیشن کی طرف جارہے ہیں یا پھر جو سنتے آئے ہیں ہاں قیامت آنے والی ہے یہ نفسہ نفسی کا عالم ہمیں بس اپنے آپ کی سوچ میں ڈالے ہوئے ہیں کسی اور کے خیالات ، کیفیت، عالم، سوچ، فکر ،اور اچھے برے حالات کی ہم کو کیا پرواہ؟ یہ سوال میں آپ کے لیے چھوڑے جا رہا ہوں کہ ٹیکنولوجی کی اِس دنیا میں کیا اب بھی پڑھنے والے ہیں۔
 

Saleh Hashmi
About the Author: Saleh Hashmi Read More Articles by Saleh Hashmi: 4 Articles with 9405 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.